سرینگر: عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ نے کہا ہے کہ ’’جموں و کشمیر کے باشندے راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا خیرمقدم کرتے ہیں جب کہ اس یاترا نے ایک سیکولر اور ’تمام مذاہب کے گھر‘ کے نام سے مشہور جمہوری ہندوستان کی امید کی کرن کو دوبارہ جگایا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ ملک کی بڑی اکثریت کے ساتھ متحد ہیں جو ملک میں خطہ اور مذہب کے نام پر کھیلی جا رہی نفرت انگیز اور تفرقہ انگیز سیاست کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ Awami National Conference on Bharat Jodo Yatra
بیگم خالدہ شاہ کا مزید کہنا ہے کہ ’’کشمیر تاریخی طور پر تکثیری ثقافت، اخلاقیات اور سیکولرزم کا ایک سر چشمہ رہا ہے اور صرف یہی معیار اور وجہ تھی کہ کشمیر نے 1947 میں یونین آف انڈیا کے ساتھ اس وقت اپنے تعلقات استوار کیے جب میرے والد شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے مہاتما گاندھی اور پنڈت جواہر لال نہروکی قیادت میں جدید ہندوستان کے بانیوں کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے ایک جمہوری، سماجی اور سیکولر ہندوستان کا ہاتھ تھاما تھا۔‘‘ ANC on Rahul Gandhi
اے این سی صدر کا مزید کہنا ہے کہ بڑے سیاسی اتھل پتھل اور آئینی ضمانتوں اور خصوصی حیثیت کے ساتھ مسلسل چھیڑ چھاڑ کا مشاہدہ کشمیر نے 1953 سے کیا ہے، تاہم جموں و کشمیر کے لوگ اپنے سیکولر اور جمہوری کردار کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ آج یہ ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ سماجی تانے بانے کے ساتھ ساتھ مل کر ملک کو آئین میں درج سیکولر روایات، مذہبی رواداری اور سماجی اقدار کی اصل راہ پر واپس لائیں۔
بیگم خالدہ شاہ نے امید ظاہر کی کہ کانگریس پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کے ساتھ کھڑی ہوگی تاکہ اس بات کو یقینی بنانے میں فیصلہ کن کردار ادا کرے کہ ہندوستان کے آئین میں درج آئینی حقوق اور ضمانتیں جو بے رحمی اور غیر آئینی طور پر 5 اگست 2019 کو منسوخ کر دی گئی تھیں، جموں، کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے لیے عزت اور وقار کے ساتھ بحال ہو جائیں گی۔