سرینگر: وادی کشمیر میں سیب کی صنعت کے ساتھ ساتھ اخروٹ کا کاروبار بھی بڑے پیمانے پر کیا جاتا ہے۔ اخروٹ کی پیداوار زیادہ تر کشمیر کے بالائی علاقوں میں ہوتی ہے۔ سیب کی طرح کشمیر کے اخروٹ ملک میں اپنے ذائقہ سے معروف اور مختلف ہیں لیکن کثرت سے پیدا ہونے والے اس خشک میوہ کو مارکٹ میں بہت کم قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے، جس سے اس صنعت سے وابستہ کاشتکار بہت ریشان ہوتے ہیں۔Kashmirai Walnut Industry
کشمیری اخروٹ قدرتی طور، بغیر کسی کھاد یا ادویات کے استعمال سے کاشت کی جاتی ہے جس کے سبب یہ خوشک میوہ مکمل آرگنک غذا قرار دیا گیا ہے۔سیب کی طرح یہ میوہ بھی سرکار کی عدم توجہی کا شکار ہے جس سے کاشتکاروں کو ہر سال محنت کے باجودہ کم قیمت وصول ہوتی ہے۔Kashmiri Walnut Face Prices Drop
ملک کے 92 فی صد اخروٹ کشمیر میں ہی کاشت کی جاتی ہے اس کے باوجود یہاں اس کی ایک بھی منڈی قائم نہیں کی گئی ہے۔کاشتکار کہتے ہیں کہ اگر یہ خشک میوہ ملک کی شان ہے تو سرکار نے اس صنعت کو فراموش کیوں کرتی ہے۔سیاسی جماعتیں بھی اخروٹ کی گرتی قیمتوں اور معیار کا ذمہدار یہاں کی انتظامیہ کو ٹھہراتی ہیں۔Dry Fruit of kashmir walnut
مزید پڑھیں: Walnut Industry Crisis اخروٹ کی فصل میں اضافہ ہونے کے باوجود کاشتکار مایوس
اخروٹ کی پیداوار میں اضافے کے باوجود یہاں کے اخروٹ بھارت بھر میں کم قیمت پر فروخت ہورہے ہیں۔تجار کہتے ہیں کہ وادی کے اخروٹ کلیفورنیا اور چِلی سے برآمد ہونے والے اخروٹ کے معیار میں کم ہے ۔حکام و ماہرین کہتے ہے اخروٹ کی روایتی کاشتکاری کا متبادل ڈینسٹی اخروٹ باغات ہے جس سے کاشتکار کو معیار اور قیمت دونوں حاصل ہوں گے۔
بتادیں کہ خشک میوہ جات میں اخروٹ ایک ایسا میوہ ہے جو نہ صرف، پوٹائشیم، کیلشیم، میگنیشیم سے بھرپور ہے بلکہ یہ اومیگا -تھری فیٹی ایسڈ اور وٹامن ای سے بھی بھر پور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Defunct Walnut Processing Unit حکومت کی بے حسی، چار دہائیوں سے اخروٹ فیکٹری ناکارہ