سرینگر (جموں و کشمیر) : وادی کشمیر کے جنگلات اور دیگر قدرتی جڑی بوٹیوں سے فارما اور ادویات کمپنیاں صنعت کاری کرنا چاہتی ہیں جن کے یہاں قیام کے لئے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اراضی قوانین میں تبدیلی کی وجہ سے راہ ہموار ہوئی ہے۔ کشمیر کے جنگلات سے پودھوں کے اقسام سے نکلنے والے تیل اور پتیوں سے ادویات اور کاسمیٹک صنعت کاری ہو سکتی ہے۔ کاسمیٹک کمپنیوں کے مالکان کے مطابق کشمیر میں لیونڈر اور دیگر جنگلی پودھوں سے یہاں آرگینک کاسمیٹک اشیاء تیار کی جا سکتی ہیں جس سے روزگار کے وسائل بھی پیدا ہوں گے۔
ایک تحقیق کے مطابق کشمیر میں گیارہ سو سے زائد ایسی جنگلی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں جن سے ادویات اور کاسمیٹکس بنائے جا سکتے ہیں۔ دفعہ 370 کی تنسیخ بعد نئی صنعتی پالیسی کے لاگو کرنے کے بعد انتظامیہ کو 338 ایسی تجاویز پیش کی گئی ہیں جو بایو ٹکنالوجی سے منسلک ہیں۔ یعنی یہ تجاویز ادویات اور کاسمیٹکسکی صنعت کاری کے متعلق آئی ہیں۔ جموں و کشمیر کی محکمہ صنعت و حرفت کے مطابق جموں صوبے میں پچاس نجی فارما کمپنیز کو اراضی دی گئی ہے۔ جن میں ۴۵ کمپنیاں سانبہ ضلع میں کام کر رہی ہیں۔ کچھ مقامی افراد نے بھی سرینگر کے ووین علاقے اور زینہ کوٹ میں چھوٹی ادویات یا کاسمٹک کمپنیوں کی بنیاد رکھی ہے۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ’’اگر وادی کشمیر میں فارما کمپنیوں کو جنگلات سے جڑی بوٹی یا ضروری اشیاء نکلانے کی اجازت دی جائے گی تو یہ یہاں کی بایو ڈاورسٹی کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Medi Cities In Kashmir: کشمیر میں تین میڈی سٹیز بنانے کا منصوبہ، اراضی مختص
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مزکری سرکار نے اراضی قوانین بھی بڑی پیمانے پر تبدیلی کیے ہیں۔ ان قوانین سے اب یہاں غیر مقامی افراد بھی زمین خرید سکتے ہیں اور صنعت کاری کر سکتے ہیں۔ ان قوانین کی تبدیلی کے بعد متحدہ عرب امارات کے ’’امار گروپ‘‘ نے یہاں سرینگر کے بالہامہ علاقے میں شاپنگ کمپلیکس تعمیر کرنے کے لئے سنگ بنیاد ڈالی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئی اراضی قوانین اور صنعت پالیسی سے جموں کشمیر کی اقتصادی ترقی ہوگی تاہم یہاں کی سیاسی جماعتوں کی رائے ہے کہ اس سے مقامی لوگوں کے روزگار ختم ہوں گے اور آبادیاتی تناسب بھی تبدیل ہوگا۔
مزید پڑھیں: 'نئے اراضی قوانین منظور نہیں، وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے'