ETV Bharat / state

Eminent television director Zahid Manzoor no More سابق فلمساز اور ٹیلی ویژن ماہر زاہد منظور کا انتقال

زاہد منظور نے نوے کی دہائی میں سینئر پروڈیوسر کی حیثیت سے سرینگر دور درشن سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لی تھی جس کے بعد انہوں نے سعودی عرب میں شاہی ٹی وی چینل میں ایک اعلیٰ عہدے پر کام کیا۔ دوردرشن سرینگر میں انہوں نے کئی یادگار ڈرامہ سیریلز کے پیشکار اور ہدایت کار کی حیثیت سے نام کمایا۔

سابق فلمساز اور ٹیلی ویژن ماہر زاہد منظور کا انتقال
سابق فلمساز اور ٹیلی ویژن ماہر زاہد منظور کا انتقال
author img

By

Published : Jun 15, 2023, 6:58 PM IST

سرینگر: جموں و کشمیر کے ایک نامور فلمساز اور پیشکار زاہد منظور احمد کا سرینگر میں انتقال ہو گیا ہے۔ وہ ستر برس کے تھے۔ زاہد منظور نے اپنے ٹیلی ویژن کیرئیر کا آغاز ستر کی دہائی میں اُس وقت کیا تھا جب حکومت ہند نے سرینگر میں دوردرشن کا مرکز قائم کیا جو ممبئی اور دہلی کے بعد ملک کا تیسرا اہم ترین دور درشن مرکز تھا۔

مشہور بیروکریٹ میر غلام محمد طاؤس کے فرزند زاہد منظور اپنی گونا گوں صلاحیتوں کے باعث اداکاروں اور ٹیلی ویژن سے وابستہ دیگر لوگوں میں بے حد مقبول تھے۔ ان کی ہدایت کاری میں سینکڑوں اداکاروں نے اپنی کارکردگی کے جوہر دکھائے۔ زاہد منظور نے نوے کی دہائی میں دوردرشن کی نوکری کو خیر باد کہا اور سعودی عرب کی راہ لی جہاں انہیں حکمران خانوادے کی ٹیلی ویژن چینل میں ایک کلیدی عہدے پر فائز کیا گیا۔ انہوں نے کئی سال تک سعودی دارالحکومت ریاض میں سکونت اختیار کی۔ سعودی عرب سے واپسی کے بعد زاہد منظور کئی سال تک ایک نجی ٹیلی ویژن چینل ٹیک ون کے ساتھ بھی وابستہ رہے جس دوران انہوں نے کئی نیوز پروگرام اور مباحثے متعارف کئے۔

سینئر جرنلسٹ رشید احمد نے زاہد منظور کے انتقال پر کہا کہ وہ ایک دیرینہ ساتھی کی چالیس سال سے زائد کی رفاقت سے محروم ہو گئے ہیں۔ انکے مطابق دوردرشن میں ایام ملازمت کے دوران زاہد منظور نے انہیں ایک استاد کی طرح پڑھایا۔ معروف صحافی محمد سعید ملک نے لکھا کہ زاہد منظور ایک تجربہ کار شخصیت تھے۔ وہ اپنے قابل قدر والد جی ایم میر طاؤس کی طرح نرم خو تھے۔ ای ٹی وی بھارت اردو کے ایڈیٹر خورشید وانی نے زاہد منظور کی رحلت کو ایک نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ محفلوں میں چار چاند لگانے والی شخصیت تھے اور واقعات کو دلفریب انداز میں پیش کرنے میں انہیں کمال حاصل تھا۔

مزید پڑھیں: Condolences On Rahman Rahi Death سیاسی و سماجی افراد نے پروفیسر رحمان راہی کے انتقال پر صدمے کا اظہار کیا

معروف اداکار مشتاق علی احمد خان نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ کشمیر ایک اعلیٰ صلاحیت کے ٹیلی ویژن ماہر سے محروم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے زاہد منظور کی ہدایت میں بنے متعدد ٹیلی سیریلز اور ٹیلی فلموں میں کام کیا ہے۔ وہ ایک قابل داد پیشہ ور تھے جن کا پیشہ وارانہ تعاون انہیں ہمیشہ یاد رہے گا۔

زاہد منظور کچھ عرصے سے صاحب فراش تھے۔ انہیں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہونے کی شکایت پر ایک نجی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں وہ اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ ان کی میت کو انکی رہائش گاہ واقع گوگجی باغ، سرینگر منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کی تدفین عمل میں لائی جائے گی۔ زاہد منظور کے لواحقین میں انکی اہلیہ، ایک دختر اور ایک فرزند شامل ہیں۔

سرینگر: جموں و کشمیر کے ایک نامور فلمساز اور پیشکار زاہد منظور احمد کا سرینگر میں انتقال ہو گیا ہے۔ وہ ستر برس کے تھے۔ زاہد منظور نے اپنے ٹیلی ویژن کیرئیر کا آغاز ستر کی دہائی میں اُس وقت کیا تھا جب حکومت ہند نے سرینگر میں دوردرشن کا مرکز قائم کیا جو ممبئی اور دہلی کے بعد ملک کا تیسرا اہم ترین دور درشن مرکز تھا۔

مشہور بیروکریٹ میر غلام محمد طاؤس کے فرزند زاہد منظور اپنی گونا گوں صلاحیتوں کے باعث اداکاروں اور ٹیلی ویژن سے وابستہ دیگر لوگوں میں بے حد مقبول تھے۔ ان کی ہدایت کاری میں سینکڑوں اداکاروں نے اپنی کارکردگی کے جوہر دکھائے۔ زاہد منظور نے نوے کی دہائی میں دوردرشن کی نوکری کو خیر باد کہا اور سعودی عرب کی راہ لی جہاں انہیں حکمران خانوادے کی ٹیلی ویژن چینل میں ایک کلیدی عہدے پر فائز کیا گیا۔ انہوں نے کئی سال تک سعودی دارالحکومت ریاض میں سکونت اختیار کی۔ سعودی عرب سے واپسی کے بعد زاہد منظور کئی سال تک ایک نجی ٹیلی ویژن چینل ٹیک ون کے ساتھ بھی وابستہ رہے جس دوران انہوں نے کئی نیوز پروگرام اور مباحثے متعارف کئے۔

سینئر جرنلسٹ رشید احمد نے زاہد منظور کے انتقال پر کہا کہ وہ ایک دیرینہ ساتھی کی چالیس سال سے زائد کی رفاقت سے محروم ہو گئے ہیں۔ انکے مطابق دوردرشن میں ایام ملازمت کے دوران زاہد منظور نے انہیں ایک استاد کی طرح پڑھایا۔ معروف صحافی محمد سعید ملک نے لکھا کہ زاہد منظور ایک تجربہ کار شخصیت تھے۔ وہ اپنے قابل قدر والد جی ایم میر طاؤس کی طرح نرم خو تھے۔ ای ٹی وی بھارت اردو کے ایڈیٹر خورشید وانی نے زاہد منظور کی رحلت کو ایک نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ محفلوں میں چار چاند لگانے والی شخصیت تھے اور واقعات کو دلفریب انداز میں پیش کرنے میں انہیں کمال حاصل تھا۔

مزید پڑھیں: Condolences On Rahman Rahi Death سیاسی و سماجی افراد نے پروفیسر رحمان راہی کے انتقال پر صدمے کا اظہار کیا

معروف اداکار مشتاق علی احمد خان نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ کشمیر ایک اعلیٰ صلاحیت کے ٹیلی ویژن ماہر سے محروم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے زاہد منظور کی ہدایت میں بنے متعدد ٹیلی سیریلز اور ٹیلی فلموں میں کام کیا ہے۔ وہ ایک قابل داد پیشہ ور تھے جن کا پیشہ وارانہ تعاون انہیں ہمیشہ یاد رہے گا۔

زاہد منظور کچھ عرصے سے صاحب فراش تھے۔ انہیں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہونے کی شکایت پر ایک نجی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں وہ اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ ان کی میت کو انکی رہائش گاہ واقع گوگجی باغ، سرینگر منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کی تدفین عمل میں لائی جائے گی۔ زاہد منظور کے لواحقین میں انکی اہلیہ، ایک دختر اور ایک فرزند شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.