ETV Bharat / state

مغربی بنگال: درماندہ کشمیری گھر پہنچنے کے لیے بے تاب - درماندہ کشمیری

مغربی بنگال میں لاک ڈاون کی وجہ سے پھنسے ہوئے فاروق احمد نے بتایا کہ 'ہم 14 دن کے بجائے 28 دن قرنطین میں رہنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہمیں یہاں سے نکالا جائے'۔

درماندہ کشمیری گھر پہنچنے کے لیے بے تاب
درماندہ کشمیری گھر پہنچنے کے لیے بے تاب
author img

By

Published : May 23, 2020, 10:30 AM IST

لاک ڈاؤن کی وجہ سے وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد ملک کی مختلف ریاستوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔درماندہ مسافروں میں خواتین بھی شامل ہیں اور انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

درماندہ کشمیری گھر پہنچنے کے لیے بے تاب

سرینگر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد مغربی بنگال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم سبھی جموں و کشمیر انتظامیہ اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے ہاتھ جوڑ کر حکومت سے اپیل کر رہے ہیں کہ انھیں ان کے گھر پہنچا دیا جائے۔

فاروق احمد جن کا تعلق سرینگر ضلع سے ہے، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ہم یہاں تقریباً 4000 کشمیری درماندہ ہیں۔ اگر انتظامیہ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح ہمیں بھی ٹرین کا انتظام کرتی، تو شاید ہم بھی اپنے گھر پہنچ پاتے۔ ہمیں اپنے اپنے علاقوں تک پہنچانے کے لیے انتظامیہ سنجیدگی سے کام نہیں لے رہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم یہاں نہیں بلکہ اپنے گھر میں، الخانہ کے سامنے مرنا چاہتے ہیں مہربانی کر کے ہمیں یہاں سے نکال لیں'۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "یہاں گرمی بہت بڑھ گئی ہے۔ اس وقت درج حرارت 42 دیگر کے اوپر جا چکا ہے۔ ہمیں ایسی گرمی میں رہنے کی عادت نہیں ہے۔"

اُن کا دعویٰ ہے کہ " سرینگر کے ہارون علاقے کے رہنے والے غلام رسول ریشی کی یہاں دل کے دورے سے موت واقع ہوئی۔ اُن کو یہی ہورہ کی ایک مقامی مسجد کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔ "

قابل ذکر ہے کی ہر سال وادی سے تاجر مغربی بنگال کشمیر دستکاری کا سامان فراخت کرنے کے لیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سائیکلون نے مغربی بنگال میں زبردست تباہی مچائی ہے، اب وائرس سے نہیں بلکہ سائیکلون سے زیادہ ڈر لگ رہا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ "انہیں امید تھی کی عید پر وہ اپنے گھر پر ہونگے، تاہم اب سائیکلون اور کورونا وائرس ان کی ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے'۔

لاک ڈاؤن کی وجہ سے وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد ملک کی مختلف ریاستوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔درماندہ مسافروں میں خواتین بھی شامل ہیں اور انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

درماندہ کشمیری گھر پہنچنے کے لیے بے تاب

سرینگر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد مغربی بنگال میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم سبھی جموں و کشمیر انتظامیہ اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی سے ہاتھ جوڑ کر حکومت سے اپیل کر رہے ہیں کہ انھیں ان کے گھر پہنچا دیا جائے۔

فاروق احمد جن کا تعلق سرینگر ضلع سے ہے، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ہم یہاں تقریباً 4000 کشمیری درماندہ ہیں۔ اگر انتظامیہ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح ہمیں بھی ٹرین کا انتظام کرتی، تو شاید ہم بھی اپنے گھر پہنچ پاتے۔ ہمیں اپنے اپنے علاقوں تک پہنچانے کے لیے انتظامیہ سنجیدگی سے کام نہیں لے رہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم یہاں نہیں بلکہ اپنے گھر میں، الخانہ کے سامنے مرنا چاہتے ہیں مہربانی کر کے ہمیں یہاں سے نکال لیں'۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "یہاں گرمی بہت بڑھ گئی ہے۔ اس وقت درج حرارت 42 دیگر کے اوپر جا چکا ہے۔ ہمیں ایسی گرمی میں رہنے کی عادت نہیں ہے۔"

اُن کا دعویٰ ہے کہ " سرینگر کے ہارون علاقے کے رہنے والے غلام رسول ریشی کی یہاں دل کے دورے سے موت واقع ہوئی۔ اُن کو یہی ہورہ کی ایک مقامی مسجد کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔ "

قابل ذکر ہے کی ہر سال وادی سے تاجر مغربی بنگال کشمیر دستکاری کا سامان فراخت کرنے کے لیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سائیکلون نے مغربی بنگال میں زبردست تباہی مچائی ہے، اب وائرس سے نہیں بلکہ سائیکلون سے زیادہ ڈر لگ رہا ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ "انہیں امید تھی کی عید پر وہ اپنے گھر پر ہونگے، تاہم اب سائیکلون اور کورونا وائرس ان کی ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.