سولہ برس کے ادیب کی قومی چمپئن شپ میں کارکردگی کو دیکھ کر نیشنل سکیٹنگ ایسوسی ایشن نے اُن کا انتخاب سنگاپور میں جنوری میں منعقد ہونے والی انٹرنیشنل آئیس سکیٹنگ چمپئن شپ میں کیا گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ادیب کا کہنا تھا کہ میں پانچ برس کی عمر سے مختلف کھیلوں میں حصہ لیتا آیا ہوں۔ میں آئس سکیٹنگ کے علاوہ باسکٹ بال، رول بال اور رولر سکاٹس کے ساتھ بھی دلچسپی رکھتا ہوں
اُن کا کہنا تھا کہ قومی سطح پر کئی اعزازات سے نوازے جانے کے بعد مجھے آج بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔ یہ کسی خواب کے شرمندہ تعبیر ہونے کے مترادف ہے۔ اور میں کوشش کروں گا کہ میں وہاں کشمیر اور اپنے ملک کا نام روشن کروں
وادی کشمیر میں آئس اسکیٹنگ جیسی سرمائی کھیل کے لئے موجود بنیادی سہولیات سے متعلق ادیب کا کہنا تھا کہ کشمیر میں آئس سکیٹنگ کے لیے بنیادی سہولیات کا فقدان ہے انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تربیت اور مشق کے لیے گلمرگ جانا پڑتا ہے جو سرینگر سے تقریباً 70 کیلومیٹر دور ہے۔ ذاتی طور پر تو مجھے وہاں جانے میں کوئی مشکلات نہیں تاہم پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کو کئی طرح کی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے
ادیب کے مطابق بیڈمنٹن، ووشو اور دیگر کئی کھیلوں کے لئے انتظامیہ کی جانب سے کھلاڑیوں کی پریکٹس کے لئے کئی اقدامات اٹھائے ہیں، تاہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر سرینگر میں آئس کورٹ کا انتظام کیا جاتا تو کھلاڑیوں کو مشق کے لئے گلمرگ جانے کی زہمت نہ اٹھانی پڑتی۔
ادیب نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل چمپئن شپ میں حصہ لینے جا رہے ہیں لیکن سارا خرچہ ہمیں خود ہی برداشت کرنا پڑ رہا ہے، انتظامیہ کی جانب سے کسی طرح کی کوئی امداد مہیا کی نہیں جا رہی ہے
وادی کشمیر میں موجودہ حالات سے پیدا شدہ مشکلات سے متعلق اُن کا کہنا تھا کہ میرا انتخاب ہو گیا تھا یہ مجھے ڈاک کے ذریعے پتہ چلا۔ بعد میں ڈی سی آفس میں ای میل چیک کیا۔ اگر انٹرنیٹ خدمات میسر ہوتیں تو تیاری کافی پہلے ہی شروع ہوئی ہوتی