تصادم آرائیاں ہوں، پر تشدد احتجاجی مظاہرے ہوں یا قدرتی آفات، وادی کشمیر میں فوٹو جرنلسٹ پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کے لیے ہمیشہ مستعد رہتے ہیں۔
تاہم کورونا وائرس کے مہلک وبا کو پھیلنے سے روکنے کیلئے نافذ لاک ڈاؤن کے درمیان عکس بندی کرنا بچوں کا کھیل نہیں۔ ایسے حالات میں فوٹو جرنلسٹس کے لیے گھر سے نکل کر اصل اور حقیقی صورتحال کی عکس بندی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کےساتھ بات کرتے ہوئے مقامی فوٹو جرنلسٹس نے بتایا کہ کسی بھی واقعے، سانحے یا خبر کی کوریج کے لیے انہیں ہر وقت مستعد رہنا پڑتا ہے، موسم اور وقت چاہے جو بھی ہو انہیں کسی بھی علاقے میں پیش آئے واقعے یا صورتحال کی عکس بندی کے لیے وہاں از خود جانا پڑتا ہے۔
انکا کہنا ہے کہ حفاظتی سامان میسر ہوں یا نہ ہوں، بندشوں اور قدغنوں کے باوجود انہیں لاک ڈاؤن کے دوران بھی پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے پڑتے ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ لاک ڈائون اور مجموعی صورتحال کی وجہ سے انہیں اکثر گھر سے باہر نکلنا پڑتا ہے جس وجہ آس پڑوس میں ہی نہیں بلکہ اب وہ اہل خانہ کی نظروں میں بھی مشکوک بن گئے ہیں۔
فوجوٹرنلسٹس کا مزید کہنا تھا ہے کہ ہسپتال یا قرنطینہ مراکز کی عکس بندی کے دوران سماجی دوری کا خیال رکھنا، ماسک اور دستانے پہننا بھی ضروری بن گیا ہے، جس سے انکا کام مزید مشکل اور سخت بن چکا ہے۔
واضح رہے کہ ریاست مہاراشٹرا میں متعدد صحافیوں کے کووڈ 19 میں مثبت پائے جانے کے بعد فوٹوجرنلسٹس مزید تشویش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔