اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے شبیر راتھر نے فدا راجوروی کو ایک بلند قامت ادبی شخصیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ فدا کے وصال سے بہت بڑا ادبی خلا پیدا ہوا ہے۔
پروفیسر جنید جاذب نے اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے فدا راجوروی کو کشمیری، اردو، گوجری، پہاڑی زبان و ادب کے لیے ایک بہت بڑا نقصان قرار دیا۔
شہباز راجوروی نے زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوے فدا کو اردو اور کشمیری زبان و ادب کے لیے لسانی نقصان قرار دیا۔ عبداسلام بہار نے فدا راجوروی کی ادبی خدمات کو سراہتے ہوئے اُن کو ایک ادبی عہد کا سر چشمہ بتایا۔ محترمہ روحی نسیم مرزا نےمعروف شاعر، ادیب، مصنف، و تاریخ دان، عبدالرشید فدا راجوروی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا فدا کے وصال سے بہت صدمہ ہوا ہے اور اِن کی ادبی خدمات کو ہمیشہ کے لیے یاد رکھا جائے گا۔
جموں کشمیر کی متعدد سماجی اور ادبی انجمنوں نے فدا صاحب کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا اور فدا صاحب کے تئیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ان میں سنگلاب ادبی مرکز بانہال 'پیر پنچال ادبی فورم بانہال' کاشر مرکز بہروٹ راجوری 'اقرا فاونڈیشن راجوری' جموں و کشمیر کلچرل اکادمی سب آفس راجوری، کوشر مرکزی ادبی فورم جموں، ادبی مرکز بانہال 'مجلسِ ادب بھروٹ، عبدالرحیم اعما فاونڈیشن بانہال 'کمراز ادبی مرکز، بمبرن باغ کاشر بزم ادب مہور ' گولاب ادبی مرکز گول، حبہ خاتون کلچرل کلب بھروٹ، اس کے علاوہ راجوری پونچھ، کشتواڑ اور بھدرواہ کی ادبی انجمنیں شامل ہیں-