محبوبہ مفتی کو 4 اگست کی شام اپنے گھر میں نظر بند کردیا گیا تھا جس کے بعد اگلے روز مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے اور ریاست کے دو حصے کرنے کا متنازع اعلان کیا۔ خانہ نظر بندی کے کئی روز بعد انہیں ایک مقامی ہوٹل میں منتقل کیا گیا جسے اب سب جیل کا درجہ دیا گیا ہے۔
گزشتہ کئی دنوں سے انکی بیٹی التجا انکا ٹوٹر ہینڈل استعمال کررہی ہیں۔ التجا کو عدالتی احکامات کے تحت اپنی والدہ سے ملنے کی اجازت دی گئی ہے۔
'کشمیری مسلمانوں کو نامناسب طور1990 میں پنڈتوں کی کشمیر وادی سے منتقلی کے لیے ذمہ دار گردانا جارہا ہے۔ انکے درد و الم اب دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے ہاتھوں میں ہتھیار بن گیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ جس سیکولر بھارت کا تصور مہاتما گاندھی نے پیش کیا تھا وہ ایک تاناشاہی حکومت میں مغلوب ہوگیا ہے۔
التجا نے ٹوٹر پیغام کے ساتھ فائنانشل ٹائمز میں شائع ہوئے ایک مضمون کا لنک منسلک کیا ہے جو کانگریس کے ایک نوجوان لیڈر سلمان انیس سوز کا تحریر کردہ ہے۔
التجا کے ٹویٹ پیغام کے ردعمل میں کئی افراد نے لکھا ہے کہ انکا خاندان ہی کشمیر سے پنڈتوں کے چلے جانے کے لیے ذمہ دار ہے۔ ایک صارف نے کہا ہے کہ کشمیر، کشمیریوں کا ہے اور اس میں مذہب کا کوئی بھید بھاؤ نہیں ہے۔ کشمیری عوام ہی اس سرزمین کو نحوست سے بچائیں گے۔