سرینگر (نیوز ڈیسک) : سپریم کورٹ کی جانب سے دفعہ 370کی منسوخی کے پارلیمنٹ اور صدر جمہوریہ کے فیصلے کو برقرار رکھنے پر جموں و کشمیر کے سیاسی لیڈران نے گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جموں و کشمیر کے سابق وزراء اعلیٰ - عمر عبداللہ اور غلام نبی بٹ (آزاد) - سمیت دیگر مقامی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے پیر کو سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی سرکار کے فیصلے کو برقرار رکھنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ دفعہ 370کے تحت جموں و کشمیر کو بعض خصوصی اختیارات حاصل تھے۔
جدوجہد جاری رہے گی: عمر عبداللہ
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’مایوس ہوں لیکن بد دل نہیں، جدوجہد جاری رہے گی۔‘‘ عمر نے مزید کہا: ’’بی جے پی کو یہاں تک پہنچنے میں کئی دہائیاں لگیں۔ ہم (بھی) طویل سفر کے لیے بھی تیار ہیں۔‘‘ قبل ازیں این سی لیڈر نے عمر عبداللہ کو گھر میں نظر بند کرنے کا الزام عائد کیا تھا جس کے جواب میں پولیس اور ایل جی سنہا نے ان دعووں کی تردید کی تھی۔ عمر نے اس کے جواب میں اپنے گھر کے باہری کی گیٹ کی تصویر سماجی رابطہ گاہ پر شیئر کرتے ہوئے ایل جی منوج سنہا کی سخت سرزنش کی تھی۔
سجاد لون کا رد عمل
شمالی کشمیر سے تعلق رکھنے والے جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے بھی آرٹیکل 370پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ’’مایوس کن‘‘ قرار دیا۔ سماجی رابطہ گاہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لون نے کہا: ’’انصاف ایک بار پھر جموں اور کشمیر کے لوگوں سے دور ہے۔ دفعہ 370 کو قانونی طور پر ختم کر دیا گیا ہوگا لیکن (یہ) ہمیشہ ہماری سیاسی خواہشات کا حصہ رہے گا۔‘‘
غلام نبی آزاد
سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل پراگریسیو ڈیموکریٹک آزاد پارٹی کے صدر غلام نبی آزاد نے کہا: ’’ہمیں سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے، تاہم ہمیں سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370کی منسوخی پر ہمیں سپریم کورٹ کے ساتھ ہی امید وابستہ تھی، گزشتہ تین ماہ اس پر بحث و تمحیص میں گزرے جبکہ فیصلہ بھی جموں و کشمیر کی اکثر عوام کی امیدوں اور خواہشات کے برعکس صادر ہوا۔
بی جے پی لیڈر
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر ٹی صوفی یوسف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ہوئے کہا کہ ’’بھارتیہ جنتا کو پہلے سے ہی کورٹ پر بھروسہ تھا، اور سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلہ میں کہا کہ دفعہ 370عارضی تھا۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 370 کیس: عدالتی فیصلے کے پیش نظر جموں و کشمیر میں سخت سکیورٹی انتظامات