کاشکاروں کا ماننا ہے کہ مواصلاتی نظام پر پابندی عائد ہونے سے ان کا ملک کی دیگر منڈیوں اور تاجروں کے ساتھ رابطہ تقریباً پوری طرح منقطع ہے جس کی وجہ سے میوہ جات کی خرید و فروخت میں رکاوٹیں حائل ہو رہی ہیں۔
اس ضمن میں چیف ہارٹیکلچر آفیسر جاوید احمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ باغبانی کاشکاروں کی امداد کے لیے کئی اقدامات کر رہا ہے تاکہ میوہ کاشکاروں کو نقصان سے دوچار نہ ہونے پڑے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے میوہ صنعت کو شدید نقصان پہنچنے کے خدشات کے باوجود امسال اچھی فصل ہوئی۔
قابل ذکر ہے کہ ابھی تک مختلف قسم کے صرف 30 فیصد میوہ جات ہی تیار ہوئے ہیں جبکہ اکتوبر کے وسط تک 90 فیصد میوہ عموماً تیار ہوجایا کرتے ہیں۔
چیف ہارٹیکلچر آفیسر نے اکتوبر تک حالات میں بہتری کی امید ظاہر کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حالات میں بہتری نہ ہونے کی صورت میں محکمہ کی جانب سے کاشتکاروں کے لیے متبادل ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جائے گا۔
کاشتکاروں کے لئے صرف موسم کی مار اور کشمیر کے حالات ہی نہیں بلکہ کیرالہ، آندھرا پردیش، مہاراشٹر، راجستھان سمیت کئی ریاستوں میں سیلاب کے باعث کاروبار کے لیے حالات خراب ہوگئے ہیں، جس کے باعث میوہ کاشتکاروں کو مناسب قیمت نہ ملنے کے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'غیر مقامی ٹرک ڈرائیور فی پیٹی کاشتکاروں سے ایک سو سے 120 روپے تک وصولتے ہیں جو گزشتہ برس کے مقابلے میں بے حد زیادہ ہے، تاہم اس حوالے سے محکمہ میوہ کاشتکاروں کو کسی بھی قسم کے نقصان سے بچانے کے لئے کئی اقدامات پر غور کر رہا ہے'۔