سرینگر میں رہنے والے مقبول جان چار برس کی عمر سے پیپر ماشی آرٹ کا کام کر رہے اور فی الحال سرینگر شہر کا سنہ 1825 کا نقشہ ایک سوتی کپڑے پر تیار کرنے میں کوشاں ہپں۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران مقبول جان نے بتایا کہ 'اس نقشے میں اُس وقت کی تمام سڑکیں، آب گاہیں اور رہائشی علاقے موجود ہیں۔
مقبول جان گزشتہ ایک برس سے اس نقشے پر کام کر رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ اگر ہر روز اس پر دو سے تین گھنٹے کام کرتے ہیں تو اسے مکمل ہونے میں مزید ایک ماہ کا وقت درکار ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ 'سرینگر کے اِس نقشے کو تیار کرنے کا خیال میوزیم میں رکھے ایک شال سے آیا جس کا کپڑا اب خستہ حال ہوچکا ہے۔ اس شال پر بھی شہر سرینگر کا نقشہ بنایا گیا تھا۔مقبول جان نے اپنے طور پر ایک نیا نقشہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ نہ صرف ایک تاریخ کو دہرایا جائے بلکہ وادی کے آرٹ کی جانب نوجوانوں کو راغب کیا جاسکے۔
نقشہ تیار کرتے وقت مقبول جان کو خوشی بھی ہوتی ہے اور دُکھ بھی۔ وہ چاہتے ہیں کہ وادی کی میراث کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے انتظامیہ کو ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'جب وہ اس نقشے پر کام کرتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے لیکن موجودہ حالات کا خیال اور منظر انہیں غمزدہ کر دیتا ہے کہ سرینگر پہلے جتنا خوبصورت نہیں رہا۔
مقبول جان کہنا ہے کہ 'ایک وقت تھا جب لوگ پیپر ماشی اور دیگر فنون کو ترجیح دیتے تھے۔ سرکاری نوکری کرنا پسند نہیں کرتے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس کام میں زیادہ فائدہ تھا لیکن اب لوگ اس کام سے دوری اختیار کر رہے ہیں۔
مقبول جان کی خواہش ہے کہ اس نقشے کو وادی کے کسی کانفرنس ہال (آرٹ گیلری) میں رکھا جائے تاکہ لوگ اسے دیکھ کر جموں و کشمیر کی تاریخ سے آشنا ہوسکیں۔
وہ اپنے کنبے میں اکیلے آرٹسٹ نہیں ہیں بلکہ اُن کی اہلیہ، بھائی اور بھابھی بھی اس آرٹ سے وابستہ ہیں۔ مقبول جان کو کئی قومی و بین الاقوامی ایوارڈس تو ملے ہی ہیں ساتھ ہی ساتھ ان کی اہلیہ اور بھابھی کو بھی اس فن کے لیے ایوارڈ سے نوازا جاچُکا ہے۔
مقبول جان کے چھوٹے بھائی فردوس حسین جان کا کہنا ہے کہ 'ہمارے بچوں کو اگرچہ اس کام میں دلچسپی نہیں ہے تاہم ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح وہ یہ ہنر سیکھ لیں تاکہ مستقبل میں اُنہیں روزگار حاصل کرنے میں مُشکِل نہیں ہو۔
انہوں نے کہا کہ 'ایک وقت تھا جب کام بہت زیادہ ہوتا تھا لیکن آج کے حالات میں یہ کام بہت ہی کم ہوتا ہے بلکہ اندیشہ ہے کہ ان کے بعد شاید ہی کوئی پیپر ماشی فنکار اس وراثت کو آگے بڑھائے۔ مزید یہ کہ اب چونکہ اس کام کی جانب لوگ زیادہ دھیان نہیں دیتے اس لیے اس میں کمائی کم ہے اور لوگ اس فن سے دور ہوتے جارہے ہیں۔
پیپر ماشی کے کام میں کمی کی وجہ انہوں نے وادی کی موجودہ صورتحال کو بتایا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین برسوں سے وادی کے ناسازگار حالات کی وجہ سے کافی نقصان ہو رہا تھا۔ تاہم چند افراد نے اپنے گھروں میں پینٹنگ کے حوالے سے رابطہ کیا جس بدولت روزی روٹی چلی۔
مقبول جان اور ان کے اہلخانہ نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اس فن کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس اقدام کئے جائیں نیز اسکولوں میں اس آرٹ کو بطور مضمون پڑھایا جانا چاہیے جس سے لوگ ہنر مند بنیں گے اور انہیں روزگار بھی میسر ہوگا ساتھ ساتھ یہ فن فروغ پائے گا۔