پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ دلی کے سرحد پر کسان احتجاجوں کے گرد و پیش بچھائی گئی خار دار تار ہم کشمیریوں کے لئے کوئی نیا نظارہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری اگست 2019 سے مسلسل بد ترین محاصرے میں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کسانوں کے ساتھ روا رکھے جا رہے توہین آمیز سلوک کو سمجھتے ہیں اور اپنے کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کیا۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا 'کسان احتجاجوں کے گرد وپیش بچھائی گئی خار دار تار اور کھودے گئے خندقوں کو دیکھ کر سب لوگ ششدر ہو گئے ہیں لیکن ہم کشمیریوں کے لئے یہ کوئی نیا نظارہ نہیں ہے۔ کشمیر اگست 2019 سے مسلسل بد ترین محاصرے میں ہے اور کشمیریوں کو دبانے کا جو پیمانہ اختیار کیا گیا ہے وہ تصور سے باہر ہے'۔
اپنے دوسرے ٹویٹ میں محبوبہ کہتی ہیں 'ہم کسانوں کے ساتھ روا رکھے جارہے تضحیک آمیز سلوک کو سمجھ سکتے ہیں۔ ہم اپنے کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ حکومت ہند کو ایسے قوانین منظور کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے جس کو لوگوں کی منظوری حاصل نہ ہو۔'
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ 'مرکزی ایجنسیاں یہاں سیاسی لیڈروں اور تاجروں کو ہراساں کر رہی ہیں اور اختلاف رائے کو دبانے کے لئے صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاتی ہیں۔'