سرینگر: زبرون پہاڑی سلسلہ کے دامن میں واقع ڈل جھیل کی سطح پر تیرتے ہاؤس بوٹ میں کشمیر آنے والے بیشتر سیاحوں کی اولین ترجیح ہوتے ہیں۔ تاہم حکومت کی عدم توجہی کے سبب یہاں کی جھیلیں ہاؤس بوٹ کے تاریخی اور سیاحتی اثاثوں سے محروم ہو رہے ہیں۔ ہاؤس بوٹ مالکان کا دعویٰ ہے کہ ہاؤس بوٹس کی مرمت کے لیے اجازت نامہ حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے برار ہے۔ Houseboats in Kashmir Face Government Negligence
گزشتہ برسوں کے دوران ڈل جھیل میں درجنوں ہاؤس بوٹ یا تو آگ کی نذر ہوئے یا بوسیدہ ہو گئے۔ سخت قوانین کی وجہ سے مالکان ہاؤس بوٹس کی مرمت نہیں کر پا رہے ہیں۔ امسال جون میں انتظامیہ نے ہاؤس بوٹس کی مرمت کے لئے سبسڈی (کم نرخوں) پر دیودار کی لکڑی دستیاب کرنے کا اعلان کیا جس سے مالکان خوش ہوئے تھے۔ تاہم ہاؤس بوٹ مالکان کا دعویٰ ہے کہ لکڑی کے ضرورت مند افراد (جنہیں ہاؤس بوٹس کی مرمت کے لیے لکڑی درکار ہے) نے اپنے دستاویز مکمل کرکے متعلقہ محکموں کو پیش کئے جس کے باوجود انہیں لکڑی فراہم نہیں کی گئی۔ Houseboat Owners Worried
ماضی میں ڈل اور نگین جھیلوں میں ایک ہزار کے قریب ہاؤس بوٹس تھے جہاں زیادہ تر بیرون ممالک سے آئے سیاح کئی دنوں تک قیام کرتے تھے۔ تاہم اب ان ہاؤس بوٹس کی تعداد رفتہ رفتہ کم ہوتی جا رہی ہے۔ ہاؤس بوٹ ایسو سی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق اب صرف نو سو ہی ہاؤس بوٹ باقی ہیں جن میں کئی ہاؤس بوٹ مرمت کے منتظر ہیں۔
مزید پڑھیں: کہیں 'ہاؤس بوٹز' تاریخ بن کے تو نہ رہ جائیں گے
انتظامیہ جموں و کشمیر خاص وادی میں سیاحت کو فروغ دینے کے بلند و بانگ دعوے کر رہی ہے تاہم شعبہ سیاحت کے اس اثاثے کے ساتھ سرکار دوہرا رویہ کیوں اپنا رہی ہے؟