کئی ہفتے قبل شہرہ آفاق ڈل جھیل میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی چہل پہل ہوتی تھی اور سیاح یہاں کے دلکش نظاروں کا لطف اٹھاتے تھے۔ تاہم آج یہاں پر ہر طرف سناٹے کا راج ہے۔
مغل گارڈنز اور دیگر سیاحتی مقامات پر ویرانی کے سبب سیاحتی شعبے سے وابستہ افراد کی روزی روٹی پر بالواسطہ یا بلاواسطہ منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ہوٹل مالکان نے بتایا کہ 'وہ نہیں جانتے کہ سیاحوں کو یہاں آنے کی اجازت کب ملے گی جس سے ان کا کاروبار دوبارہ چل سکے گا۔'
سرینگر کے ڈلگیٹ سے تعلق رکھنے والے غلام رسول نامی ایک ہوٹل مالک نے بتایا کہ 'سیاحتی شعبے سے پانچ لاکھ افراد کا روزگار منسلک ہے جن کے لیے اب دو وقت کی روٹی بھی حاصل کر پانا مشکل ہو رہا ہے۔'
دوسری جانب اگلے مہینے سے شروع ہونے والا موسم خزاں بھی سیاحوں کے لیے باعث کشش ہوتا ہے، خاص کر چنار درختوں سے گرتے سنہرے پتوں کا دلفریب منظر جن کو دیکھنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی سیاح وادی کا رخ کرتے ہیں۔
تاہم سیاحوں نے اس کے لیے بھی پیشگی بکنگ منسوخ کی ہے جس کے چلتے اب آنے والا خزاں کا سیاحتی سیزن بھی خالی جانے کا اندیشہ ہے۔
واضح رہے کہ دفعہ 370 کے خاتمے سے قبل انتظامیہ نے ایک ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں سیاحوں اور امرناتھ یاتریوں کو کشمیر چھوڑنے کو کہا گیا تھا۔