اس بستی کی یہ اہم رابطہ سڑک نہ صرف پانی میں ڈوب گئی ہے بلکہ یہاں کے رہائشی مکانوں میں بھی پانی جمع ہوگیا ہے۔
اس کالونی کی کوئی ایسی لین یا کوئی ایسا گلی کوچہ نہیں یے جو پانی میں ڈوبا نہیں ہے۔ جہاں بھی نظر دوڑائے پانی ہی پانی نظر آتا ہے۔ جس وجہ سے یہاں کے مکینوں کو چلنے پھرنے میں سخت دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس سیلابی صورتحال کے بیچ لوگ کا گھروں سے باہر نکلنا محال ہوگیا ہے۔ گزشتہ ہفتے سے یہاں کے رہائشی خاص کر بزرگ، بچے اور خواتین گھروں میں ہی محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ وہیں طلباء بھی کئی دنوں سے اسکول جانے قاصر ہیں ۔
مجبوری کے سبب گھروں سے نکلنے والے افراد ایک دوسرے کو کندھے پر اٹھاکر لے جاتے ہیں۔ وہیں لوگ چھوٹی گاڑیوں یا موٹر سائیکلوں پر سوار ہوکر روز مرہ کی اشیائے ضرویہ بازار سے لاتے ہیں ۔
یہ کالونی شہر سرینگر کے مشہور و معروف عیدگاہ مقبرے سے متصل ہے۔ چند دنوں کی بارشوں کی وجہ سے عید گاہ کے اس بڑے مقبرے میں بھی پانی بھر آیا ہے۔ وہیں شیخ حمزہ کالونی کی یہ مسجد بھی پانی کی زد میں آچکی ہے۔ علاقے میں معقول ڈرینج سسٹم نہ ہونے کہ وجہ سے پورے علاقے میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی یے۔ پانی جمع ہونے سے روزمرہ کی دقتیں تو پیش آ ہی رہی ہیں اگر خداناخواستہ کسی کی موت ہوجاتی ہے تو لوگوں کو یہ فکر دامن گیر ہے کہ انہیں دفنائیں گے کہاں؟
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب متعلقہ محکمے نے بستی کے لوگوں پر ترس کھا کر پانی کی نکاسی کے لیے ڈی واٹرنگ پیمپ لگایا ہے لیکن بد قسمتی سے بجلی نہ ہونے کے باعث پمپ بیکار پڑا ہے۔ اب کریں تو کیا کریں اور جائیں تو کہاں جائیں؟
لوگوں نے انتظامیہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ شہر سرینگر کو سمارٹ سٹی بنانے کے لیے بڑے بڑے دعوی تو کر رہی ہے لیکن معمولی بارشوں کے باعث ڈرینج سسٹم کے ناکارہ ہو جانے سے سمارٹ سٹی کے وہ دعوے زمینی سطح پر کھوکھلے ہی ثابت ہو رہے ہیں۔