ETV Bharat / state

'عسکری صفوں میں شمولیت کے رجحان میں اضافہ'

سرینگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے کور کمانڈر یا جی او سی لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو نے کہا کہ وادی کشمیر میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران عسکریت پسند تنظیموں کی صفوں میں مقامی نوجوانوں کی شمولیت کے رجحان میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Oct 10, 2020, 10:11 PM IST

انہوں نے کہا کہ کشمیری عسکریت پسندوں کو قومی دھارے میں واپس لانے کے لیے ایک سرنڈر پالیسی پر کام چل رہا ہے جس کے لیے فوج نے بھی اپنی سفارشات پیش کی ہیں۔


لیفٹیننٹ جنرل راجو نے یہ باتیں ہفتے کو سرینگر کے مضافاتی علاقہ رنگریٹ میں واقع جموں اینڈ کشمیر لائٹ انفنٹری رجمنٹ سینٹر کے بانا سنگھ پریڈ گرائونڈ میں منعقدہ پاسنگ آئوٹ پریڈ کی ایک تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہیں۔


انہوں نے کہا: 'پہلے چھ ماہ میں عسکری تنظیموں کی صفوں میں شمولیت کے رجحان میں کمی دیکھنے کو ملی تھی لیکن پچھلے ایک ماہ کے دوران اس میں تھوڑا اضافہ ہوا ہے'۔


ان کا مزید کہنا تھا: 'میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ بعض ایسے عسکریت پسند جو سرحد کے دوسری جانب چلے گئے تھے وہ خود سپردگی اختیار کر رہے ہیں۔ ہم ان کی تفصیلات ظاہر نہیں کرتے ہیں۔ یہ امن کی طرف اشارہ ہے'۔


کور کمانڈر نے کشمیری عسکریت پسندوں کی خود سپردگی اور باز آبادکاری کے لیے بنائی جا رہی پالیسی کے متعلق پوچھے جانے پر کہا: 'ہم سرنڈر پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔ ہم نے اپنی سفارشات پیش کی ہیں۔ اس پالیسی کا فی الحال رسمی طور پر اعلان نہیں ہوا ہے۔ لیکن پالیسی کی عدم موجودگی میں بھی اگر کوئی عسکریت پسند واپس آنا چاہتا ہے تو ہمارے پاس اس کی دیکھ بھال کا نظام موجود ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی کشمیر میں دو مسلح جھڑپوں میں 4 عسکریت پسند ہلاک

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ شمالی کشمیر کی نسبت جنوبی کشمیر میں مسئلہ تھوڑا زیادہ ہے۔ مگر بہت حد تک قابو میں ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہاں کے نوجوان اچھا راستہ چنیں گے اور عسکری تنظیموں کی صفوں میں شمولیت کے رجحان میں کمی آئے گی۔


لیفٹیننٹ جنرل راجو نے وادی کشمیر کے موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کہا: 'وادی کے میدانی علاقوں میں ہم لگاتار عسکریت پسندوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔ آج صبح بھی ایک غیر ملکی اور ایک مقامی عسکریت پسند کو ہلاک کیا گیا ہے'۔


انہوں نے کہا: 'یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جس علاقے میں بھی ہم کسی غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرتے ہیں اس علاقے میں امن کی فضا قائم ہوجاتی ہے۔ پلوامہ اور شوپیاں میں گذشتہ کچھ مہینوں کے دوران ہونے والے عسکری مخالف آپریشنز کی بدولت امن قائم ہوا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر پاکستان نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی


کور کمانڈر نے کہا کہ وادی کشمیر میں معاشی سرگرمیاں آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہیں۔ سیبوں کی تجارت جاری ہے اور دھان کی کھیتی تکمیل کو پہنچ چکی ہے۔


ان کا اس پر مزید کہنا تھا: 'مجھے امید ہے کہ آہستہ ہی صحیح کشمیری عوام اپنا صحیح راستہ پکڑیں گے اور خوشحالی کی سمت میں آگے بڑھیں گے'۔


لیفٹیننٹ جنرل راجو نے کہا کہ پنچایتی اداروں کے لیے ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران فوج، سول انتظامیہ کو بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا: 'زمینی سطح کی جمہوریت کی بنیاد پنچایت راج سسٹم ہے۔ ہمیں امید ہے کہ لوگ آگے آئیں گے اور پنچایتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ ان انتخابات کے انعقاد کے لئے جہاں بھی ہماری مدد کی ضرورت پڑے گی ہم وہ فراہم کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عسکریت پسندوں کو قومی دھارے میں واپس لانے کے لیے ایک سرنڈر پالیسی پر کام چل رہا ہے جس کے لیے فوج نے بھی اپنی سفارشات پیش کی ہیں۔


لیفٹیننٹ جنرل راجو نے یہ باتیں ہفتے کو سرینگر کے مضافاتی علاقہ رنگریٹ میں واقع جموں اینڈ کشمیر لائٹ انفنٹری رجمنٹ سینٹر کے بانا سنگھ پریڈ گرائونڈ میں منعقدہ پاسنگ آئوٹ پریڈ کی ایک تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہیں۔


انہوں نے کہا: 'پہلے چھ ماہ میں عسکری تنظیموں کی صفوں میں شمولیت کے رجحان میں کمی دیکھنے کو ملی تھی لیکن پچھلے ایک ماہ کے دوران اس میں تھوڑا اضافہ ہوا ہے'۔


ان کا مزید کہنا تھا: 'میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ بعض ایسے عسکریت پسند جو سرحد کے دوسری جانب چلے گئے تھے وہ خود سپردگی اختیار کر رہے ہیں۔ ہم ان کی تفصیلات ظاہر نہیں کرتے ہیں۔ یہ امن کی طرف اشارہ ہے'۔


کور کمانڈر نے کشمیری عسکریت پسندوں کی خود سپردگی اور باز آبادکاری کے لیے بنائی جا رہی پالیسی کے متعلق پوچھے جانے پر کہا: 'ہم سرنڈر پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔ ہم نے اپنی سفارشات پیش کی ہیں۔ اس پالیسی کا فی الحال رسمی طور پر اعلان نہیں ہوا ہے۔ لیکن پالیسی کی عدم موجودگی میں بھی اگر کوئی عسکریت پسند واپس آنا چاہتا ہے تو ہمارے پاس اس کی دیکھ بھال کا نظام موجود ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی کشمیر میں دو مسلح جھڑپوں میں 4 عسکریت پسند ہلاک

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ شمالی کشمیر کی نسبت جنوبی کشمیر میں مسئلہ تھوڑا زیادہ ہے۔ مگر بہت حد تک قابو میں ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہاں کے نوجوان اچھا راستہ چنیں گے اور عسکری تنظیموں کی صفوں میں شمولیت کے رجحان میں کمی آئے گی۔


لیفٹیننٹ جنرل راجو نے وادی کشمیر کے موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کہا: 'وادی کے میدانی علاقوں میں ہم لگاتار عسکریت پسندوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔ آج صبح بھی ایک غیر ملکی اور ایک مقامی عسکریت پسند کو ہلاک کیا گیا ہے'۔


انہوں نے کہا: 'یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جس علاقے میں بھی ہم کسی غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کرتے ہیں اس علاقے میں امن کی فضا قائم ہوجاتی ہے۔ پلوامہ اور شوپیاں میں گذشتہ کچھ مہینوں کے دوران ہونے والے عسکری مخالف آپریشنز کی بدولت امن قائم ہوا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر پاکستان نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی


کور کمانڈر نے کہا کہ وادی کشمیر میں معاشی سرگرمیاں آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہیں۔ سیبوں کی تجارت جاری ہے اور دھان کی کھیتی تکمیل کو پہنچ چکی ہے۔


ان کا اس پر مزید کہنا تھا: 'مجھے امید ہے کہ آہستہ ہی صحیح کشمیری عوام اپنا صحیح راستہ پکڑیں گے اور خوشحالی کی سمت میں آگے بڑھیں گے'۔


لیفٹیننٹ جنرل راجو نے کہا کہ پنچایتی اداروں کے لیے ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران فوج، سول انتظامیہ کو بھرپور تعاون فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا: 'زمینی سطح کی جمہوریت کی بنیاد پنچایت راج سسٹم ہے۔ ہمیں امید ہے کہ لوگ آگے آئیں گے اور پنچایتی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ ان انتخابات کے انعقاد کے لئے جہاں بھی ہماری مدد کی ضرورت پڑے گی ہم وہ فراہم کریں گے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.