وادیٔ کشمیر میں جمعرات کو دوسرے روز بھی موبائل انٹرنیٹ اور فون خدمات منقطع رہیں۔ تاہم سرکاری مواصلاتی کمپنی بی ایس این ایل براڈ بیڈ انٹرنیٹ اور کالنگ خدمات چالو ہیں۔
موبائل انٹرنیٹ اور کالنگ سروس منقطع ہونے کے باعث وادی کشمیر کے صارفین میں پھر سے کافی تشویش کی لہر دوڈ گئی ہیں۔
کشمیر بھر میں بی ایس این ایل کے بغیر دیگر تمام نجی مواصلاتی کمپنیوں کے صارفین کے موبائل فون کی خدمات بند کردی گئیں۔ یہ اقدام اسوقت اٹھایا گیا جب ضلع پلوامہ کے بیگ پورہ علاقے میں جزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو کی محاصرہ میں پھنسے ہونے کی خبر ہر سو پھیل گئی۔
بعد ازں جب مسلح جھڑپ کے دوران عسکریت پسند ریاض نائیکو کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی تو انتظامیہ نے وادی کشمیر کے سبھی 10اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ فون خدمات بھی منقطع کر دیں۔
حکام کا استدلال ہے کہ موبائل خدمات افواہوں کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے روک دی جاتی ہیں۔
کشمیر میں گزشتہ سال 5 اگست سے انٹرنیٹ اور موبائل ٹیلیفونی پر جزوی یا کلی پابندی عائد ہے۔ اگرچہ داخلی اور بین الالقوامی دباؤ کے بعد حکام نے انٹرنیٹ خدمات بحال کیں لیکن اسکی رفتار ٹو جی تک ہی محدود رکھی گئی ۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ خدمات نہ ہونے کے برابر ہیں اور کووڈ 19 کی وبا پھیلنے کے بعد بھی انٹرنیٹ سروس کو بحال نہ کرنا ایک غیر انسانی اقدام ہے۔
حکام نے سپریم کورٹ میں دائر ایک عرضداشت کے جواب میں کہا کہ انٹرنیٹ اور مواصلاتی رکاوٹیں ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے عائد کی جاتی ہیں۔