ETV Bharat / state

شوپیان مبینہ فرضی تصادم پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل

شوپیاں میں مبینہ فرضی تصادم کے دوران ہلاک کیے گئے تین عام شہریوں کا ڈی این اے انکے لواحقین کے ساتھ مل جانے کے بعد سیاسی رہنماؤں نے بیان بازی شروع کر دی ہے۔

شوپیان مبینہ فرضی تصادم پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
شوپیان مبینہ فرضی تصادم پر سیاسی رہنماؤں کا ردعمل
author img

By

Published : Sep 25, 2020, 6:23 PM IST

Updated : Sep 25, 2020, 10:22 PM IST

جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے امشی پورہ، شوپیان میں مبینہ فرضی تصادم میں ہلاک کیے گئے تین نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے انکے اہل خانہ کے نمونوں سے ملنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جو سیکیورٹی اہلکار انکی ہلاکت میں شامل تھے انکو سخت سزا دینی چاہیے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’’پولیس نے اس بات کی تائید کی جو ان تین ہلاک شدہ نوجوانوں کے اہل خانہ کہہ رہے تھے کہ وہ عام شہری ہیں- اب یہ لازمی بن گیا ہے کہ ان کی لاشیں انکے اہل خانہ کے حوالے کی جائیں تاکہ وہ انکی تدفین راجوری میں کر سکیں۔‘‘

شوپیان ’فرضی‘ تصادم پر سیاسی رہنمائوں کا ردعمل
شوپیان ’فرضی‘ تصادم پر سیاسی رہنمائوں کا ردعمل

عمر نے مزید لکھا کہ 'سیکیورٹی فورسز سبق حاصل کیوں نہیں کر رہے ہیں- مژھل، پتھری بل اور دیگر فرضی چھڑپوں سے لوگوں کا بھروسہ ختم ہو جاتا ہے اور آپسی دوریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔'

واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس نے امشی پورہ، شوپیاں مبینہ فرضی انکائونٹر میں ہلاک ہونے والے راجوری کے تین نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے انکے اہل خانہ کے نمونوں سے مل گئے ہیں اور پولیس نے کہا ہے کہ اس معاملے میں مزید تحقیقات جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شوپیاں تصادم: 'سجاد کی ہلاکت کے لیے فوج ذمہ دار'

جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے ایک بیان میں کہا کہ 'راجوری کے تین نوجوانوں کی ہلاکت میں ملوث سیکیورٹی فورسز اہلکار کو سخت قانونی سزا دی جانی چاہیے جس سے لوگوں کا یقین قانونی اداروں پر بڑھ سکتا ہے۔'

انہوں نے ہلاک شدہ نوجوانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کی بھی سفارش کی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ 'مرکزی حکومت کو سرکاری و قانونی اداروں میں اس قسم کے مجرمانہ روئیے پر قابو پانے کی ضرورت ہے'۔

الطاف بخاری نے مزید کہا کہ ہلاک شدہ نوجوانوں کی لاشیں انکے اہل خانہ کے سپرد کی جائے تاکہ وہ انکی تدفین کر سکیں۔

سابق وزیر اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اس انکشاف کے بعد بھی کچھ نہیں بدلے گا۔ انہوں لکھا: 'اگر یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہوا ہوتا تو مجھے امید ہوتی کہ ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہوں گے، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی یہ آخری ایسا واقع ہوگا، ایسے معاملات پر کوئی روک یا پوچھ تاچھ نہیں ہے اور دہلی میں کشمیر میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں برداشت کی جا رہی ہیں'۔

جموں و کشمیر میں سیاسی جماعتوں نے امشی پورہ، شوپیان میں مبینہ فرضی تصادم میں ہلاک کیے گئے تین نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے انکے اہل خانہ کے نمونوں سے ملنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جو سیکیورٹی اہلکار انکی ہلاکت میں شامل تھے انکو سخت سزا دینی چاہیے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’’پولیس نے اس بات کی تائید کی جو ان تین ہلاک شدہ نوجوانوں کے اہل خانہ کہہ رہے تھے کہ وہ عام شہری ہیں- اب یہ لازمی بن گیا ہے کہ ان کی لاشیں انکے اہل خانہ کے حوالے کی جائیں تاکہ وہ انکی تدفین راجوری میں کر سکیں۔‘‘

شوپیان ’فرضی‘ تصادم پر سیاسی رہنمائوں کا ردعمل
شوپیان ’فرضی‘ تصادم پر سیاسی رہنمائوں کا ردعمل

عمر نے مزید لکھا کہ 'سیکیورٹی فورسز سبق حاصل کیوں نہیں کر رہے ہیں- مژھل، پتھری بل اور دیگر فرضی چھڑپوں سے لوگوں کا بھروسہ ختم ہو جاتا ہے اور آپسی دوریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔'

واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس نے امشی پورہ، شوپیاں مبینہ فرضی انکائونٹر میں ہلاک ہونے والے راجوری کے تین نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے انکے اہل خانہ کے نمونوں سے مل گئے ہیں اور پولیس نے کہا ہے کہ اس معاملے میں مزید تحقیقات جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شوپیاں تصادم: 'سجاد کی ہلاکت کے لیے فوج ذمہ دار'

جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے ایک بیان میں کہا کہ 'راجوری کے تین نوجوانوں کی ہلاکت میں ملوث سیکیورٹی فورسز اہلکار کو سخت قانونی سزا دی جانی چاہیے جس سے لوگوں کا یقین قانونی اداروں پر بڑھ سکتا ہے۔'

انہوں نے ہلاک شدہ نوجوانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کی بھی سفارش کی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ 'مرکزی حکومت کو سرکاری و قانونی اداروں میں اس قسم کے مجرمانہ روئیے پر قابو پانے کی ضرورت ہے'۔

الطاف بخاری نے مزید کہا کہ ہلاک شدہ نوجوانوں کی لاشیں انکے اہل خانہ کے سپرد کی جائے تاکہ وہ انکی تدفین کر سکیں۔

سابق وزیر اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ اس انکشاف کے بعد بھی کچھ نہیں بدلے گا۔ انہوں لکھا: 'اگر یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ ہوا ہوتا تو مجھے امید ہوتی کہ ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہوں گے، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی یہ آخری ایسا واقع ہوگا، ایسے معاملات پر کوئی روک یا پوچھ تاچھ نہیں ہے اور دہلی میں کشمیر میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں برداشت کی جا رہی ہیں'۔

Last Updated : Sep 25, 2020, 10:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.