ETV Bharat / state

کشمیر: جامع مسجد کے منبر و محراب خاموش!

وادی کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کے 131 ویں روز پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب لگاتار 19 ویں جمعہ کو بھی خاموش رہے۔

author img

By

Published : Dec 13, 2019, 11:36 PM IST

تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب لگاتار 19 ویں جمعہ کو بھی خاموش
تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب لگاتار 19 ویں جمعہ کو بھی خاموش

نوہٹہ علاقے میں واقع 625 برس قدیم تاریخی جامع مسجد کو سن 2016 میں حزب المجاہدین کے ٹاپ کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد 19 ہفتوں تک مقفل رکھا گیا تھا۔

انتظامیہ نے تب جامع مسجد کو جولائی کے پہلے ہفتے میں مقفل کیا تھا اور انیس ہفتوں تک مقفل اور سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں رہنے کے بعد اسے قریب پانچ ماہ بعد 25 نومبر کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

انیسویں صدی میں اس تاریخی مسجد کو سکھ حکمرانوں نے 1819ء سے 1842ء تک مسلسل 23 برسوں تک بند رکھا تھا۔

پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع وادی کے قدیم معبد اور ہزاروں لوگوں کے لیے روحانی مرکز کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 19 ویں جمعے کو بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔

جمعہ کے روز بھی حسب دستور جامع مارکیٹ دوپہر کے بارہ بجتے ہی یکایک بند ہوا جبکہ جامع مقفل تھی اور مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی حصار برابر قائم تھا۔

اگرچہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے تاہم انجمن اوقاف جامع مسجد نے جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی بحالی کو جامع کے گرد سیکورٹی حصار کے ہٹانے سے مشروط کیا ہے۔

جامع مسجد کے امام حی سید احمد سعید نقشبندی نے نماز جمعہ کی بحالی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جامع کے گرد سیکورٹی حصار ہٹائے جانے تک جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی بحال ہونا ممکن نہیں ہے۔

تاہم انہوں نے حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی فاروق کی رہائی کو جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی بحالی کی شرط قرار نہیں دیا۔

قابل ذکر ہے کہ جامع مسجد میں میرواعظ عمر فاروق نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد خصوصی خطبہ دیتے تھے جس سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ مستفید ہوتے تھے اور انہیں اس خصوصی خطبے کا بے صبری سے انتظار بھی رہتا تھا۔

نوہٹہ علاقے میں واقع 625 برس قدیم تاریخی جامع مسجد کو سن 2016 میں حزب المجاہدین کے ٹاپ کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد 19 ہفتوں تک مقفل رکھا گیا تھا۔

انتظامیہ نے تب جامع مسجد کو جولائی کے پہلے ہفتے میں مقفل کیا تھا اور انیس ہفتوں تک مقفل اور سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں رہنے کے بعد اسے قریب پانچ ماہ بعد 25 نومبر کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

انیسویں صدی میں اس تاریخی مسجد کو سکھ حکمرانوں نے 1819ء سے 1842ء تک مسلسل 23 برسوں تک بند رکھا تھا۔

پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع وادی کے قدیم معبد اور ہزاروں لوگوں کے لیے روحانی مرکز کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 19 ویں جمعے کو بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔

جمعہ کے روز بھی حسب دستور جامع مارکیٹ دوپہر کے بارہ بجتے ہی یکایک بند ہوا جبکہ جامع مقفل تھی اور مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی حصار برابر قائم تھا۔

اگرچہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے تاہم انجمن اوقاف جامع مسجد نے جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی بحالی کو جامع کے گرد سیکورٹی حصار کے ہٹانے سے مشروط کیا ہے۔

جامع مسجد کے امام حی سید احمد سعید نقشبندی نے نماز جمعہ کی بحالی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جامع کے گرد سیکورٹی حصار ہٹائے جانے تک جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی بحال ہونا ممکن نہیں ہے۔

تاہم انہوں نے حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی فاروق کی رہائی کو جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی بحالی کی شرط قرار نہیں دیا۔

قابل ذکر ہے کہ جامع مسجد میں میرواعظ عمر فاروق نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد خصوصی خطبہ دیتے تھے جس سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ مستفید ہوتے تھے اور انہیں اس خصوصی خطبے کا بے صبری سے انتظار بھی رہتا تھا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.