بیرون ممالک سے درماندہ کشمیریوں کی آپسی کا سلسلہ دوہفتہ قبل شروع ہوا، اس ضمن میں جموں و کشمیر انتظامیہ نے ایک خاص پروگرام شروع کیا ہے۔
گھر منتقلی کی اس کڑی کے تحت 8 مئی کو بنگلہ دیش سے لالڈوان کے بعد ہوائی پرواز کے زریعے 162کشمیری طلبہ پر مشتمل پہلے گروپ کو سرینگر پہنچایا گیا۔
انتظامیہ نے سرینگر ائر پورٹ پر کووڈ 19سے رہنما خطوط اور پرٹوکال کے تحت ان طلباء کی اسکریننگ کی اور کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے نمونے لینے کے بعد قرنطینہ مراکز میں منتقل کیا گیا۔
اب چونکہ ان میڈیکل طلبہ قرنطینہ مدت بھی مکمل ہوچکی ہے لیکن ابھی تک نہ تو ان کی کروناوائرس سے متعلق رپورٹ آئی ہی اب انیں گھر جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔
بلواڈ روڈ پر ایک واقع ایک قرنطینہ مرکز میں رکھے گئے طلباء نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو فون پر بتایا کہ رواں ماہ 8 مئی کو لیے گئے کورونا ٹیسٹ سے متعلق لیے گئے نمونوں کی رپورٹ ابھی تک نہیں ملی اور وہ نمونے کہاں گئے ان کا کوئی پتہ نہیں۔
طلباء کا کہنا وہ مکمل طور صحت یاب انہیں گھر جانے کی اجازت دی جائے۔طلبہ نے کہا وہ اب کروٹ کروٹ بوریت اور زہینی تناؤ کے شکار ہورہے ہیں۔
وہیں رمضان المبارک میں نہ تو سحری اور نہ ہی افطاری کو کچھ دیا جاتا ہے تاہ دو وقت دال چاول کا بند ڈبہ دیا جاتا ہے۔بنگلہ دیش سے لائے گئے طلباء کی شکایت کے بارے میں جب ای ٹی وی بھارت نے صوبائی انتظامیہ میں ایک زمہ دار سے فون پر پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ جو بھی احتیاطی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں وہ انسانی جان کے تحفظ کے لیے ہیں۔ یہ ایک عمل ہے جو جلد ہی اختتام پزیر ہوگی اور میڈیکل طلباء کو بھی گھر جانے کی اجازت دی جائے گی۔