ETV Bharat / state

کشمیر: راشن میں بڑے پیمانے پر کٹوتی

حکومت جموں و کشمیر نے وادی میں چاول، گندم میں قریب ایک لاکھ بیس ہزار کوئنٹل کی کٹوتی کا اعلان کیا ہے۔

کشمیر: راشن میں بڑے پیمانے پر کٹوتی
راشن میں بڑے پیمانے پر کٹوتی
author img

By

Published : Jan 12, 2021, 12:35 PM IST

جموں وکشمیر حکومت نے وادی کشمیر کے لئے چاول اور گندم کی مقدار میں کٹوتی کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی میں غذائی اجناس کے مجموعی مقدار میں سے 120371.62 کوئنٹل سے زائد اناج (چاول اور گندم) کم کیا گیا ہے۔ اسٹور کیپرز اور فیئر پرائس شاپ ڈیلرز نے مطلوبہ کوٹے کے مطابق چاول کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے اسٹوروں کو عملی طور پر تالا لگا دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے)، جموں و کشمیر ڈائریکٹوریٹ آف فوڈ سول سپلائی اینڈ کنزیومر افیئرز کشمیر نے جنوری 2021 کے مہینے میں 210849.89 کوئنٹل اشیائے خوردنی مختص کی ہیں۔ رواں سال اکتوبر میں وادی کے لئے 331221.51 کوئنٹل اناج مختص کیا گیا تھا، جس کے مطابق قریب 120371.62 کوئنٹل کی کمی کی گئی ہے اور یہ ایک بہت بڑا فرق ہے جس سے لوگ کافی حد تک متاثر ہونگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ راشن گھاٹ اور فیئر پرائس شاپ ڈیلرس سے آدھار کارڈز کے ذریعے ہی اناج کو فروخت کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وادی کشمیر میں صد فیصد آبادی کے پاس آدھا کارڈ موجود نہیں ہے۔

ایک اسٹور کیپر نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ آپ ان لوگوں کو راشن سے محروم نہیں کرسکتے ہیں جن کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہیں۔ ہم اس طرح سے نئی ہدایات کے تحت کیسے راشن کی تقسیم کا عمل انجام دے سکتے ہیں!‘‘

ذرائع نے مزید کہا کہ شمالی کشمیر کے سوپور میں فوڈ سول سپلائی اور کنزیومر افیئرس کشمیر کے فیلڈ اسٹاف اور اسٹور کیپرز نے غذائی اجزاء کے مکمل کوٹے کے مطالبہ پر ہڑتال کی ہے۔

اس سلسلے میں ڈائریکٹر فوڈ و امور صارفین بشیر احمد نے کہا ہے کہ اناج کی کٹوتی اس پورے نظام کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے کہا: ’’بعض اوقات ہم زیادہ اور کبھی کم رقم حاصل کرتے ہیں۔ اور اس طرح کی کٹوتی کا عمل اس نظم کا حصہ ہے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں کہ صرف آدھار کارڈ رکھنے والے افراد کو ہی راشن فراہم کرنا کیونکر صحیح ہے، انہوں نے بتایا کہ کشمیر میں 100فی صد آبادی کے پاس آدھار کارڈ ہے۔

جموں وکشمیر حکومت نے وادی کشمیر کے لئے چاول اور گندم کی مقدار میں کٹوتی کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی میں غذائی اجناس کے مجموعی مقدار میں سے 120371.62 کوئنٹل سے زائد اناج (چاول اور گندم) کم کیا گیا ہے۔ اسٹور کیپرز اور فیئر پرائس شاپ ڈیلرز نے مطلوبہ کوٹے کے مطابق چاول کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے اسٹوروں کو عملی طور پر تالا لگا دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی فوڈ سیکورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے)، جموں و کشمیر ڈائریکٹوریٹ آف فوڈ سول سپلائی اینڈ کنزیومر افیئرز کشمیر نے جنوری 2021 کے مہینے میں 210849.89 کوئنٹل اشیائے خوردنی مختص کی ہیں۔ رواں سال اکتوبر میں وادی کے لئے 331221.51 کوئنٹل اناج مختص کیا گیا تھا، جس کے مطابق قریب 120371.62 کوئنٹل کی کمی کی گئی ہے اور یہ ایک بہت بڑا فرق ہے جس سے لوگ کافی حد تک متاثر ہونگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ راشن گھاٹ اور فیئر پرائس شاپ ڈیلرس سے آدھار کارڈز کے ذریعے ہی اناج کو فروخت کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وادی کشمیر میں صد فیصد آبادی کے پاس آدھا کارڈ موجود نہیں ہے۔

ایک اسٹور کیپر نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’ آپ ان لوگوں کو راشن سے محروم نہیں کرسکتے ہیں جن کے پاس آدھار کارڈ نہیں ہیں۔ ہم اس طرح سے نئی ہدایات کے تحت کیسے راشن کی تقسیم کا عمل انجام دے سکتے ہیں!‘‘

ذرائع نے مزید کہا کہ شمالی کشمیر کے سوپور میں فوڈ سول سپلائی اور کنزیومر افیئرس کشمیر کے فیلڈ اسٹاف اور اسٹور کیپرز نے غذائی اجزاء کے مکمل کوٹے کے مطالبہ پر ہڑتال کی ہے۔

اس سلسلے میں ڈائریکٹر فوڈ و امور صارفین بشیر احمد نے کہا ہے کہ اناج کی کٹوتی اس پورے نظام کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے کہا: ’’بعض اوقات ہم زیادہ اور کبھی کم رقم حاصل کرتے ہیں۔ اور اس طرح کی کٹوتی کا عمل اس نظم کا حصہ ہے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں کہ صرف آدھار کارڈ رکھنے والے افراد کو ہی راشن فراہم کرنا کیونکر صحیح ہے، انہوں نے بتایا کہ کشمیر میں 100فی صد آبادی کے پاس آدھار کارڈ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.