سرینگر: جموں کشمیر کی نیم خود مختاری کی بحالی نیشنل کانفرنس کا ہمیشہ سے منشور رہا ہے۔ یہ نعرہ سنہ 1953 میں اس پارٹی کے بانی اور جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ شیخ محمد عبداللہ نے دیا تھا۔ گزشتہ پانچ دہائیوں سے منعقد ہوئے اسمبلی انتخابات میں نیم خود مختاری اور دفعہ 370 کی مضبوطی اس پارٹی کا نعرہ رہا ہے۔ لیکن دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد نیشنل کانفرنس اب زور و شور سے اسمبلی انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔ تاہم حکمران جماعت بی جے ہی جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آ رہی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبد اللہ آئے روز اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کر رہے ہیں اور دفعہ 370 کے معاملے میں - دونوں سابق وزراء اعلیٰ - سپریم کورٹ میں (جاری دفعہ 370کی) سماعت کا حوالہ دے رہے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سپریم کوٹ میں سماعت جاری ہے اور پہلی سماعت نیشنل کانفرنس کی عرضی پر ہوئی ہے، تاہم کشمیر میں سپریم کوٹ کے فیصلے سے قبل ہی عوام میں شبہات ہیں۔
نیشنل کانفرنس نے سنہ 1977 سے تمام انتخابات میں نیم خود مختاری پر ہی انتخابات لڑے تھے اور سنہ 2000 میں اپنے دور حکومت میں خودمختاری پر اسمبلی میں ریزولوشن بھی پاس کیا تھا جس کو اُس وقت کی مرکزی سرکار نے ردی ٹوکری میں ڈال دیا تھا۔ پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس خودمختاری یا دفعہ 370 کی بحالی کو فراموش نہیں کرے گی بلکہ جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی کے لئے آخری دم تک سیاسی جد و جہد جاری رکھے گی۔ ڈار کا کہنا ہے کہ اس وقت اسمبلی انتخابات کے مطالبے کو اس لئے ترجیح دی جا رہی ہے کیونکہ عوام کو گونا گوں مسائل درپیش ہیں، جن کا ازالہ منتخب عوامی سرکار میں ہی ممکن ہے نہ کہ افسر شاہی نظام میں۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے سنہ 1953 میں ہی خودمختاری کو پس پردہ ڈالا تھا جب انہوں نے اندھرا گاندھی شیخ عبداللہ معاہدے (Indira Abdullah Accord) پر مہر ثبت کی تھی۔ شیخ عبداللہ نے سنہ 1944 میں ’’نیا کشمیر‘‘ کا منشور ترتیب دیا تھا، جس پر اس پارٹی نے جموں کشمیر میں عوام کے دل جیتے تھے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے بھی شیخ عبداللہ کے نئے کشمیر کو چھوڑ کر اب بی جے پی کے نئے کشمیر پر ہی اکتفا کیا ہوا ہے۔