ETV Bharat / state

'وادی کشمیر عنقریب مرغ پروری میں خود کفیل ہوگا' - شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

وادی کشمیر میں موسم سرما کے دوران گوشت کی مانگ زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اس مشکل کو حل کرنے کے لیے شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی لگاتار تحقیق کر رہی ہے اور مرغ پروری کے شعبے میں جدیدیت لانے کی کوشش کر رہی ہے۔

کشمیر میں مرغ پالن کا رجحان
کشمیر میں مرغ پالن کا رجحان
author img

By

Published : Oct 23, 2020, 9:20 PM IST

ایس کے یو ایس ٹی کشمیر ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عظمت عالم خان کا کہنا ہے کہ وادی میں زیادہ تر گوشت خور ہیں اس لیے مرغ کی مانگ ہمیشہ بڑھی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں ٹورسٹ، سکیورٹی فورسز اور ملک کے دیگر حصوں سے آئے مزدور بھی ہیں جس وجہ سے مانگ میں ہمیشہ اضافہ ہو رہا ہے۔

کشمیر میں مرغ پالن کا رجحان

اس وقت جو ہماری اپنی پروڈکشن ہے وہ 50 فیصد مقامی آبادی کو پوری کر سکتی ہے۔ مستقبل قریب میں ہم مرغی پالنے میں خود کفیل ہو سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وادی کے ہر ضلع میں کریشی وگیان کیندر قائم کیے گئے ہیں جہاں سے مرغی پالنے والے کسانوں کو ہر قسم کی مدد اور تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ کمرشیئل مرغ بانی اور بیک یارڈ مرغ بانی کے علاوہ فری رینج مرغبانی کے حوالے سے بھی تربیت دی جاتی ہے۔ گزشتہ کئی برسوں میں یونیورسٹی میں تحقیق کی وجہ سے ہم یہاں کی نئی نسل متعارف کر پائے ہیں جس وجہ سے عوام کو کافی فائدہ مل رہا ہے اور مستقبل میں ہم خود کفیل کی اور بڑھتے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر خان کا کہنا تھا کہ 'یونیورسٹی میں ریسرچرز لگاتار کئی پروجیکٹس پر کام کرتے رہتے ہیں۔ ترکی کے پروجیکٹ میں ہم کامیاب نہیں ہوئے اس کی کئی وجوہات تھی۔ ایک تو یہاں آنے سے پہلے ان پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت تھی، دوسرا عالمی وبا کی وجہ سے ہمارے کئی پروجیکٹس متاثر ہوئے جن میں سے ایک وہ بھی تھا۔ تاہم مرغ کی نسل ون راجا میں ہمیں بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ کڑکناتھ اور کیسٹون براؤن پر بھی تحقیق جاری ہے۔ ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔'

ڈاکٹر عظمت کا کہنا ہے کہ 'وادی کشمیر میں مرغبانی میں کسی بھی قسم کا انجکشن استعمال نہیں کیا جاتا۔ خوراک میں چوہے نہیں ملائے جاتے۔ یہ سب افوائیں چند غلط ذہنیت رکھنے والے افراد ہی کرتے ہیں، سچائی اس سے بالکل برعکس ہوتی ہے۔ اسلئے اس طرح کی افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے'۔

برائلر مرغ پانچ ہفتوں میں ڈیڑھ سو سے زائد وزن کا ہو جاتا ہے یہ کسی انجکشن یا خوراک میں ملائی ہوئی کسی ادویات کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ اس کی خاصیت یہ ہے کہ بوائلر مرغ صرف گوشت کے لیے ہی پالا جاتا ہے۔ یہ مرغ آپ کی قوت مدافعت کو بھی بڑھاتے ہیں اس لیے عالمی وباء کورونا وائرس کے دور میں بھی مرغ کھانا آپ کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

جموں و کشمیر کے پرچم کی بحالی تک کوئی پرچم نہیں لہرائے گا

کہاں بنتی ہے آپکی پینسل؟

نئے اقدامات ہارٹی پولٹری کے تحت ایس کے یو اے ایس ٹی میں اب کشمیر میں باغ مالکان کے لئے ایک نئی سکیم متعارف کی ہے جس کے تحت کسان سیب کے باغیچے میں بھی مرغ پال کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹر خان کا کہنا ہے کہ 'صوبہ کشمیر کے 9 اضلاع میں یہ نئی سکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ اسکیم کا آج دوسرا برس چل رہا ہے۔ کسان بھی مطمئن ہیں اور ہمارے نتائج بھی کافی اچھے آ رہے ہیں۔ کسان ہم سے سکیم یا پھر دیگر تکنیکی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے نزدیکی کسان ویگین کیندر سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

یونیورسٹی میں فیلو ریسرچر ڈاکٹر ذوالفقار حق کا کہنا ہے کہ 'ماضی میں وادی کے ہر گھر میں مرغی پالن کیا جاتا تھا تاہم کئی وجوہات کی وجہ سے لوگ اس سے کنارہ کر چکے ہیں۔ دیسی مرغ جن میں ون راجا، اصلی اور دیگر نسلوں پر تحقیق کرکے انہیں وادی میں اسے متعارف کیا جا رہا ہے تاکہ یہاں کی مقامی آبادی دوبارہ سے اس میں دلچسپی دکھا سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم کسانوں کو اور مرغبانی میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو ایک ماہ کی عمر کا چوزہ کم قیمت پر فراہم کرتے ہیں۔ ان چوزوں کی تمام ویکسینیشن پہلے سی ہوتی ہے، اس لئے کسان کو زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی۔ ہاں لیکن دیکھ ریکھ صحیح طریقے سے کرنی ضروری ہے'۔

ڈاکٹر حق کے مطابق 'چوزہ جب ایک دن کا ہو جاتا ہے تو اس کے پروں کی بناوٹ کو دیکھ کر جنس کی تشخیص کر پاتے ہیں۔ یہ آسان طریقہ ہے۔

ایس کے یو ایس ٹی کشمیر ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عظمت عالم خان کا کہنا ہے کہ وادی میں زیادہ تر گوشت خور ہیں اس لیے مرغ کی مانگ ہمیشہ بڑھی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں ٹورسٹ، سکیورٹی فورسز اور ملک کے دیگر حصوں سے آئے مزدور بھی ہیں جس وجہ سے مانگ میں ہمیشہ اضافہ ہو رہا ہے۔

کشمیر میں مرغ پالن کا رجحان

اس وقت جو ہماری اپنی پروڈکشن ہے وہ 50 فیصد مقامی آبادی کو پوری کر سکتی ہے۔ مستقبل قریب میں ہم مرغی پالنے میں خود کفیل ہو سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وادی کے ہر ضلع میں کریشی وگیان کیندر قائم کیے گئے ہیں جہاں سے مرغی پالنے والے کسانوں کو ہر قسم کی مدد اور تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ کمرشیئل مرغ بانی اور بیک یارڈ مرغ بانی کے علاوہ فری رینج مرغبانی کے حوالے سے بھی تربیت دی جاتی ہے۔ گزشتہ کئی برسوں میں یونیورسٹی میں تحقیق کی وجہ سے ہم یہاں کی نئی نسل متعارف کر پائے ہیں جس وجہ سے عوام کو کافی فائدہ مل رہا ہے اور مستقبل میں ہم خود کفیل کی اور بڑھتے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر خان کا کہنا تھا کہ 'یونیورسٹی میں ریسرچرز لگاتار کئی پروجیکٹس پر کام کرتے رہتے ہیں۔ ترکی کے پروجیکٹ میں ہم کامیاب نہیں ہوئے اس کی کئی وجوہات تھی۔ ایک تو یہاں آنے سے پہلے ان پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت تھی، دوسرا عالمی وبا کی وجہ سے ہمارے کئی پروجیکٹس متاثر ہوئے جن میں سے ایک وہ بھی تھا۔ تاہم مرغ کی نسل ون راجا میں ہمیں بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ کڑکناتھ اور کیسٹون براؤن پر بھی تحقیق جاری ہے۔ ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔'

ڈاکٹر عظمت کا کہنا ہے کہ 'وادی کشمیر میں مرغبانی میں کسی بھی قسم کا انجکشن استعمال نہیں کیا جاتا۔ خوراک میں چوہے نہیں ملائے جاتے۔ یہ سب افوائیں چند غلط ذہنیت رکھنے والے افراد ہی کرتے ہیں، سچائی اس سے بالکل برعکس ہوتی ہے۔ اسلئے اس طرح کی افواہوں پر توجہ نہیں دینی چاہیے'۔

برائلر مرغ پانچ ہفتوں میں ڈیڑھ سو سے زائد وزن کا ہو جاتا ہے یہ کسی انجکشن یا خوراک میں ملائی ہوئی کسی ادویات کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ اس کی خاصیت یہ ہے کہ بوائلر مرغ صرف گوشت کے لیے ہی پالا جاتا ہے۔ یہ مرغ آپ کی قوت مدافعت کو بھی بڑھاتے ہیں اس لیے عالمی وباء کورونا وائرس کے دور میں بھی مرغ کھانا آپ کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

جموں و کشمیر کے پرچم کی بحالی تک کوئی پرچم نہیں لہرائے گا

کہاں بنتی ہے آپکی پینسل؟

نئے اقدامات ہارٹی پولٹری کے تحت ایس کے یو اے ایس ٹی میں اب کشمیر میں باغ مالکان کے لئے ایک نئی سکیم متعارف کی ہے جس کے تحت کسان سیب کے باغیچے میں بھی مرغ پال کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹر خان کا کہنا ہے کہ 'صوبہ کشمیر کے 9 اضلاع میں یہ نئی سکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ اسکیم کا آج دوسرا برس چل رہا ہے۔ کسان بھی مطمئن ہیں اور ہمارے نتائج بھی کافی اچھے آ رہے ہیں۔ کسان ہم سے سکیم یا پھر دیگر تکنیکی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے نزدیکی کسان ویگین کیندر سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

یونیورسٹی میں فیلو ریسرچر ڈاکٹر ذوالفقار حق کا کہنا ہے کہ 'ماضی میں وادی کے ہر گھر میں مرغی پالن کیا جاتا تھا تاہم کئی وجوہات کی وجہ سے لوگ اس سے کنارہ کر چکے ہیں۔ دیسی مرغ جن میں ون راجا، اصلی اور دیگر نسلوں پر تحقیق کرکے انہیں وادی میں اسے متعارف کیا جا رہا ہے تاکہ یہاں کی مقامی آبادی دوبارہ سے اس میں دلچسپی دکھا سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم کسانوں کو اور مرغبانی میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو ایک ماہ کی عمر کا چوزہ کم قیمت پر فراہم کرتے ہیں۔ ان چوزوں کی تمام ویکسینیشن پہلے سی ہوتی ہے، اس لئے کسان کو زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی۔ ہاں لیکن دیکھ ریکھ صحیح طریقے سے کرنی ضروری ہے'۔

ڈاکٹر حق کے مطابق 'چوزہ جب ایک دن کا ہو جاتا ہے تو اس کے پروں کی بناوٹ کو دیکھ کر جنس کی تشخیص کر پاتے ہیں۔ یہ آسان طریقہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.