ETV Bharat / state

کشمیر: اسکولی بچوں کے لیے سال 2019 کیسا رہا ؟ - جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت

جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے خاتمے اور جموں و کشمیر اور لداخ کو دو وفاقی علاقوں میں منقسم کئے جانے کے بعد وادی کشمیر کے تعلیمی ادارے کافی دیر تک طلبہ کے بغیر ویران رہے کیونکہ اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کو پُر رونق طلبہ و طالبات ہی بناتے ہیں، جو امسال 5اگست سے رواں ماہ دسمبر کی تعطیلات تک گھروں میں ہی محصور ہوکر رہ گئے۔

کشمیر: اسکولی بچوں کے لیے سال 2019 کیسا رہا ؟
کشمیر: اسکولی بچوں کے لیے سال 2019 کیسا رہا ؟
author img

By

Published : Dec 24, 2019, 8:28 PM IST

وادی میں ہزاروں کی تعداد میں سرکاری و نجی پرائمیری تا مڈل، سیکنڈری سے ہائر سیکنڈری سطح کے اسکول موجود ہیں۔ اور یہ سب اسکول تنظیم نو قانون سے قبل تدریسی سرگرمیوں سے چہک رہے تھے لیکن جموں وکشمیر میں5اگست کے بعد ان تمام اسکولوں میں تمام طرح کی تعلیمی اور غیر تدریسی سرگرمیاں مکمل طور ماند پڑگئیں۔ وادی کی غیر یقینی صورتحال کے چلتے نہ تو صبح سویرے رنگ برنگی وردی پہنے بچوں کو اپنی اسکولی بسوں کا انتظار کرتے ہوئے دیکھاگیا اور نہ ہی وہ اسکول بسیں ہی کہیں نظر آئیں۔

کشمیر: اسکولی بچوں کے لیے سال 2019 کیسا رہا ؟

رواں سال 2019 میںکشمیر کی اضطرابی صورتحال کے بیچ جہاں بچوں کو گھر بیٹھے بیٹھے ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔ وہیں طلبہ کے روزمرہ کے معمولات بھی اثر انداز ہوئے۔ اسکول کئی مہینوں تک بعد رہنے کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ ان کی نشونما پر بھی واضح اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

بچوںکا کہنا ہے کہ 5اگست کے بعد اگرچہ انہوں نے گھروں میں ہی اپنی پڑھائی جاری رکھی تاہم جس ڈھنگ سے اسکولوں میں اساتذہ صاحبان انہیں پڑھاتے تھے اس طریقے سے گھر میں پڑھا نہیںگیا۔ کیوںکہ ہر سو تذبذب اور اضطراب دیکھا جا رہا تھا۔

وہیں ستمبر سے اکتوبر تک اگرچہ انتظامیہ نے کئی مرتبہ وادی کشمیر میں پرائمیری تا مڈل اسکول اور پھر سیکنڈری سے ہائر سکنڈری کھلنے کا دعویٰ بھی کیا لیکن زمینی سطح پر وہ دعوے کہیں دکھائی نہیں دئیے۔ نامساعد حالات کے بیچ والدین نے اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے پر سرکار کے ان اعلانات اور دعوئوں پر کئی سوالات بھی کھڑے کئے۔ وہیں اس دوران لینڈ لائن اور موبائل فون خدمات کی معطلی کے سبب بھی والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کا جوکھم اٹھانے کے لیے تیار نہیں تھے۔

2019 میں وادی کشمیرکی تاریخ میں مرکزی سرکار کی جانب سے جو اہم فیصلہ لیا گیا اس سے بھی یہاںکا بچہ بچہ واقف ہے۔ بچوں کا کہنا ہےکہ کافی عرصے سے اسکول بند رہنے سے نہ صرف انکی پڑھائی متاثر ہوئی بلکہ کھیل سرگرمیوں میں بھی وہ کافی پیچھے رہے۔

وہیں طلبہ کا کہنا ہے 4ماہ کے عرصے کے دوران اسکول بند رہنے کے باعث انہیں اپنے استاتذہ کی کمی بھی خلتی رہی۔ اور انہیں اپنے اسکولی دوستوں اور ہم جماعتوں کی یاد بھی ستاتی رہی۔

اگرچہ امسال اکتوبر نومبر میں دسویں اور بارہویں جماعت کے بورڈ امتحانات اسکولوں میں سالانہ نصاب مکمل کرنے کے باوجود منعقد کئے گئے۔ تاہم پرائمری تا مڈل اسکول کےطلبہ کو گھروں میں ہی اسائنمٹ دئیے جانے کے بعد نئے کلاسوں میں داخلہ بھی دیا گیا۔

وادی میں ہزاروں کی تعداد میں سرکاری و نجی پرائمیری تا مڈل، سیکنڈری سے ہائر سیکنڈری سطح کے اسکول موجود ہیں۔ اور یہ سب اسکول تنظیم نو قانون سے قبل تدریسی سرگرمیوں سے چہک رہے تھے لیکن جموں وکشمیر میں5اگست کے بعد ان تمام اسکولوں میں تمام طرح کی تعلیمی اور غیر تدریسی سرگرمیاں مکمل طور ماند پڑگئیں۔ وادی کی غیر یقینی صورتحال کے چلتے نہ تو صبح سویرے رنگ برنگی وردی پہنے بچوں کو اپنی اسکولی بسوں کا انتظار کرتے ہوئے دیکھاگیا اور نہ ہی وہ اسکول بسیں ہی کہیں نظر آئیں۔

کشمیر: اسکولی بچوں کے لیے سال 2019 کیسا رہا ؟

رواں سال 2019 میںکشمیر کی اضطرابی صورتحال کے بیچ جہاں بچوں کو گھر بیٹھے بیٹھے ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔ وہیں طلبہ کے روزمرہ کے معمولات بھی اثر انداز ہوئے۔ اسکول کئی مہینوں تک بعد رہنے کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ ان کی نشونما پر بھی واضح اثرات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

بچوںکا کہنا ہے کہ 5اگست کے بعد اگرچہ انہوں نے گھروں میں ہی اپنی پڑھائی جاری رکھی تاہم جس ڈھنگ سے اسکولوں میں اساتذہ صاحبان انہیں پڑھاتے تھے اس طریقے سے گھر میں پڑھا نہیںگیا۔ کیوںکہ ہر سو تذبذب اور اضطراب دیکھا جا رہا تھا۔

وہیں ستمبر سے اکتوبر تک اگرچہ انتظامیہ نے کئی مرتبہ وادی کشمیر میں پرائمیری تا مڈل اسکول اور پھر سیکنڈری سے ہائر سکنڈری کھلنے کا دعویٰ بھی کیا لیکن زمینی سطح پر وہ دعوے کہیں دکھائی نہیں دئیے۔ نامساعد حالات کے بیچ والدین نے اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے پر سرکار کے ان اعلانات اور دعوئوں پر کئی سوالات بھی کھڑے کئے۔ وہیں اس دوران لینڈ لائن اور موبائل فون خدمات کی معطلی کے سبب بھی والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کا جوکھم اٹھانے کے لیے تیار نہیں تھے۔

2019 میں وادی کشمیرکی تاریخ میں مرکزی سرکار کی جانب سے جو اہم فیصلہ لیا گیا اس سے بھی یہاںکا بچہ بچہ واقف ہے۔ بچوں کا کہنا ہےکہ کافی عرصے سے اسکول بند رہنے سے نہ صرف انکی پڑھائی متاثر ہوئی بلکہ کھیل سرگرمیوں میں بھی وہ کافی پیچھے رہے۔

وہیں طلبہ کا کہنا ہے 4ماہ کے عرصے کے دوران اسکول بند رہنے کے باعث انہیں اپنے استاتذہ کی کمی بھی خلتی رہی۔ اور انہیں اپنے اسکولی دوستوں اور ہم جماعتوں کی یاد بھی ستاتی رہی۔

اگرچہ امسال اکتوبر نومبر میں دسویں اور بارہویں جماعت کے بورڈ امتحانات اسکولوں میں سالانہ نصاب مکمل کرنے کے باوجود منعقد کئے گئے۔ تاہم پرائمری تا مڈل اسکول کےطلبہ کو گھروں میں ہی اسائنمٹ دئیے جانے کے بعد نئے کلاسوں میں داخلہ بھی دیا گیا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.