اس موقع پر خدمت سینٹر ایسوسی ایشن کے صدر تحسین حسین نے احتجاج کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ 'جموں و کشمیر انتظامیہ ہمارے جائز مطالبات کو سننے اور انہیں پورا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے جس کی وجہ سے ہم احتجاج کر رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'انہیں دھوکہ دیا اور ان سے کیے گئے وعدے ابھی تک پورے نہیں کیے گئے ہیں۔'
خدمت سینٹر ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ 'یہ احتجاج جموں و کشمیر بینک انتظامیہ کی غلط پالسیوں کے خلاف ہے۔ غلط پالسیوں کی وجہ سے ہزاروں پڑھے لکھے نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہے۔'
تحسین حسین نے کہا کہ 'جے کے بینک نے دھوکہ دہی سے کام لے کر نہ صرف پڑھے لکھے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا بلکہ آج کی تاریخ میں انہیں نان شبینہ جٹا پانے کے لیے بھی محتاج بنا دیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم 30 سے زائد دنوں سے احتجاج پر ہیں لیکن سول انتظامیہ اور جموں و کشمیر بینک انتظامیہ ہمارے جائز مطالبات کو سننے کے لیے نہیں آ رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم پُر امن طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں، اگر ہمارے جائز مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو ہم احتجاج میں شدت لائیں گے۔ ہم دہلی کے جنتر منتر پر اپنا احتجاج کریں گے اور اس کے بعد ہم بھوک ہڑتال کریں گے'۔
سنہ 2009 میں خدمت سینٹرز کا قیام عمل میں لایا، جے کے بینک خدمت سینٹرز کو کام دینے میں ناکام ہو چکا ہے جس کی وجہ سے خدمت سینٹرز کے مالکان اس وقت مالی دشواریوں کا شکار ہو گئے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'سنہ 2012 میں 11004خدمت سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا اور جموں و کشمیر بینک نے ان خدمت سینٹرز کو چھوٹے بینک شاخوں میں تبدیل کرنے کے لیے وعدہ بھی کیا تھا لیکن وہ وعدے بھی زمینی سطح پر کھوکھلے ہی ثابت ہوئے۔'