ETV Bharat / state

کشمیر: 28 ہزار مرتبہ میڈیا سنٹر کا استعمال - جموں و کشمیر تقسیم کاری

وادی کشمیر میں حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ پر لگائی گئی پابندی کے بعد صحافیوں کے لیے مختص کی گئی سہولیت میں 28 ہزار مرتبہ انٹرنیٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔

کشمیر: 28 ہزار مرتبہ میڈیا سنٹر کا استعمال
author img

By

Published : Nov 21, 2019, 9:04 PM IST

حکومت نے 4 اور 5 اگست کی درمیانی رات جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی لگائی جس کے بعد پارلیمنٹ میں ریاست کی خصوصی آئینی پوزیشن کو ختم کیا گیا اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

کشمیر: 28 ہزار مرتبہ میڈیا سنٹر کا استعمال

کشمیر میں مواصلاتی پابندی پر بین الاقوامی احتجاج کے بعد حکام نے 10اگست سے صحافیوں کے لیے عارضی میڈیا سنٹر کا قیام عمل میں لایا تھا جہاں انٹرنیٹ کی سہولیت دستیاب رکھی گئی۔ اس عارضی میڈیا سنٹر میں پوسٹ پیڈ موبائل فون اور لینڈ لائن خدمات کی بحالی سے قبل صحافیوں کے لیے فون خدمت بھی میسر رکھی گئی تھی۔
صحافیوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا کہ وہ انٹرنیٹ یا فون کا استعمال کرنے سے قبل اپنا نام، پتہ اور میڈیا ادارے کا نام ایک رجسٹر میں درج کریں۔

نومبر کے اوائل میں اس میڈیا سینٹر کو نجی ہوٹل سے نظامت اطلاعات کی عمارت میں منتقل کیا گیا۔ محکمہ اطلاعات کے ملازمین کی نگرانی میں چلنے والے اس عارضی میڈیا سنٹر سے ہر روز بیسیوں صحافی اپنی رپورٹس، تبصرے اور تجزیے اپنے اپنے ہیڈ کوارٹرز کو بھیجتے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دفعہ 370کی منسوخی کے بعد صحافی ابھی تک 28 ہزار مرتبہ اس میڈیا سنٹر کی سہولیات سے مستفید ہو چکے ہیں، جس میں مقامی روزناموں سے وابستہ صحافیوں کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی اداروں سے منسلک نامہ نگار بھی شامل ہیں۔
حکام نے صحافیوں کی طرف سے کی گئی فون کالز کے بھی اعداد و شمار جمع کئے ہیں۔انکے مطابق وادی میں پوسٹ پیڈ خدمات کی بحالی سے قبل 16,250 فون کالز بھی ان صحافیوں نے اپنے اپنے مرکزی دفاتر کے علاوہ پیشہ ورانہ خدمات کے دوران انجام دی ہیں۔
اس میڈیا سنٹر میں مرد صحافیوں کے لیے 9 کمپیوٹر دستیاب رکھے گئے ہیں جو کہ انٹرنیٹ سہولیت سے لیس ہیں وہیں خواتین صحافیوں کے لیے بھی ایک انٹرنیٹ سے لیس کمپیوٹر رکھا گیا ہے۔
واضح رہے گزشتہ تین ماہ کے زائد عرصے سے انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اور پری پیڈ فون خدمات بدستور منقطع ہیں جس سے نہ صرف عام لوگوں کو بلکہ صحافیوں کو بھی اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے میں گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں مختلف روزناموں کو شائع کرنے میں بھی یہاں کے مقامی صحافیوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اکثر روزناموں نے اپنے صفحات میں کمی لائی ہے۔
صحافیوں کے مطابق ، میڈیا سینٹر میں کام کرنا انکے لیے تذلیل آمیز رہا ہے، لیکن انترنیٹ پر مکمل پابندی کے پس منظر میں انکے لیے اس سہولیت کا استعمال کرنے کے بجائے کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔

حکومت نے 4 اور 5 اگست کی درمیانی رات جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی لگائی جس کے بعد پارلیمنٹ میں ریاست کی خصوصی آئینی پوزیشن کو ختم کیا گیا اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

کشمیر: 28 ہزار مرتبہ میڈیا سنٹر کا استعمال

کشمیر میں مواصلاتی پابندی پر بین الاقوامی احتجاج کے بعد حکام نے 10اگست سے صحافیوں کے لیے عارضی میڈیا سنٹر کا قیام عمل میں لایا تھا جہاں انٹرنیٹ کی سہولیت دستیاب رکھی گئی۔ اس عارضی میڈیا سنٹر میں پوسٹ پیڈ موبائل فون اور لینڈ لائن خدمات کی بحالی سے قبل صحافیوں کے لیے فون خدمت بھی میسر رکھی گئی تھی۔
صحافیوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا کہ وہ انٹرنیٹ یا فون کا استعمال کرنے سے قبل اپنا نام، پتہ اور میڈیا ادارے کا نام ایک رجسٹر میں درج کریں۔

نومبر کے اوائل میں اس میڈیا سینٹر کو نجی ہوٹل سے نظامت اطلاعات کی عمارت میں منتقل کیا گیا۔ محکمہ اطلاعات کے ملازمین کی نگرانی میں چلنے والے اس عارضی میڈیا سنٹر سے ہر روز بیسیوں صحافی اپنی رپورٹس، تبصرے اور تجزیے اپنے اپنے ہیڈ کوارٹرز کو بھیجتے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دفعہ 370کی منسوخی کے بعد صحافی ابھی تک 28 ہزار مرتبہ اس میڈیا سنٹر کی سہولیات سے مستفید ہو چکے ہیں، جس میں مقامی روزناموں سے وابستہ صحافیوں کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی اداروں سے منسلک نامہ نگار بھی شامل ہیں۔
حکام نے صحافیوں کی طرف سے کی گئی فون کالز کے بھی اعداد و شمار جمع کئے ہیں۔انکے مطابق وادی میں پوسٹ پیڈ خدمات کی بحالی سے قبل 16,250 فون کالز بھی ان صحافیوں نے اپنے اپنے مرکزی دفاتر کے علاوہ پیشہ ورانہ خدمات کے دوران انجام دی ہیں۔
اس میڈیا سنٹر میں مرد صحافیوں کے لیے 9 کمپیوٹر دستیاب رکھے گئے ہیں جو کہ انٹرنیٹ سہولیت سے لیس ہیں وہیں خواتین صحافیوں کے لیے بھی ایک انٹرنیٹ سے لیس کمپیوٹر رکھا گیا ہے۔
واضح رہے گزشتہ تین ماہ کے زائد عرصے سے انٹرنیٹ، ایس ایم ایس اور پری پیڈ فون خدمات بدستور منقطع ہیں جس سے نہ صرف عام لوگوں کو بلکہ صحافیوں کو بھی اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے میں گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں مختلف روزناموں کو شائع کرنے میں بھی یہاں کے مقامی صحافیوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اکثر روزناموں نے اپنے صفحات میں کمی لائی ہے۔
صحافیوں کے مطابق ، میڈیا سینٹر میں کام کرنا انکے لیے تذلیل آمیز رہا ہے، لیکن انترنیٹ پر مکمل پابندی کے پس منظر میں انکے لیے اس سہولیت کا استعمال کرنے کے بجائے کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.