وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیر بھارت کا تاج ہے اور اس تاج کی پہچان کو بموں اور دہشت گردی نے دفنا دیا ہے۔ 19جنوری 1990 کی سیاہ رات کو چند لوگوں نے کشمیر کی پہچان دفن کر دی۔ مودی نے کشمیر کے چند بڑے سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کو جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر سمیت ملک کے کسی بھی حصہ کے حالات بگڑنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر لوک سبھا میں بحث کا جواب دیتے ہوئے نریندر مودی نے کہاکہ کشمیر میں جن کو صرف زمین نظر آتی ہے، وہ انکی بیمار ذہنیت کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کا تاج ہے مگر کشمیر کی پہچان بم، بندوق اور علیحدگی پسندی نے اسے دفنا دیا ہے۔ 19جنوری 1990(جس دن لاکھوں پنڈتوں کو وادی کشمیر سے بھاگنا پڑا تھا) کی سیاہ رات کو کچھ لوگوں نے کشمیر کی پہچان کو دفنا دیا تھا۔ کشمیر کی پہچان صوفی روایت اور مذہبی ہم آہنگی کی ہے۔
انہوں نے پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی، نیشنل کانفرنس کے عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کے ماضی میں دیئے گئے بیانات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی ذہنیت قابل قبول نہیں ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ ان کے بیانات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں کشمیر کے عوام پر اعتماد نہیں تھا۔ انہوں کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں کشمیر کے عوام پر بھروسہ نہیں ہے۔ ہم نے کشمیر کے عوام پر بھروسہ کیا اور دفعہ 370ہٹایا۔ اب جموں و کشمیر میں تیزی سے ترقی ہورہی ہے۔
وزیراعظم مودی نے صاف الفاظ میں کہا کہ ملک کے کسی بھی حصہ کے حالات بگڑنے نہیں دیئے جائیں گے، خواہ وہ جموں وکشمیر ہو یا شمال مشرق کی ریاستیں۔
انہوں نے کہاکہ ان کی حکومت جموں کشمیر کی ترقی کے لیے وقف ہے۔
لداخ کے بارے میں مودی نے کہا کہ جموں و کشمیر سے الگ کر کے مرکز کے زیرانتظام علاقہ بنائے گئے لداخ کو کاربن سے مبرا بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سکم نے آرگنک ریاست کے طور پر اپنی شناخت بنائی ہے۔ لداخ کی سرحد سے ملحق پڑوسی ملک کے بھوٹان کی شناخت دنیا میں کاربن سے مبرا ریاست کے طور پر بنی ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ لداخ بھی کاربن سے مبرا بنے۔
وزیراعظم نے کہاکہ جب وہ لداخ جائیں گے تو اس سمت میں روڈمیپ بنانے کا کام کریں گے۔