گزشتہ دو ماہ سے جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے سرینگر اور دیگر اضلاع میں سینکڑوں ہوٹل اپنی تحویل میں لے کر انکو قرنطینہ مراکز کے لیے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ تاہم ابھی تک انتظامیہ نے ان مالکان کو کرایہ کا ایک بھی پیسہ ادا نہیں کیا ہے جس سے ہوٹل مالکان مزید مالی مشکلات سے دوچار ہو رہے ہیں۔
گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد نامساعد حالات کے باعث سیاح وادی سے دور ہی رہے جس سے ہوٹل تالہ بند رہے اور ہوٹل مالکان مالی بدحالی سے جوجھ رہے ہیں۔
کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے جہاں انتظامیہ کی جانب سے کئی اقدامات اٹھائے گئے وہیں کووڈ19 مشتبہ افراد کو الگ تھلگ قرنطینہ میں رکھنے کے لیے متعدد نجی ہوٹلوں کو انتظامیہ نے اپنی تحویل میں لے لیا۔
قرنطینہ میں رکھے جانے والے افراد کی خدمت ہوٹل سٹاف انجام دے رہا ہے جبکہ کمروں کا کرایہ اور بجلی بل و دیگر اخراجات ہوٹل مالکان خود ہی برداشت کر رہے ہیں کیونکہ انتظامیہ نے ابھی تک ہوٹل مالکان کو کرایہ ادا نہیں کیا ہے۔
ہوٹل مالکان کا کہنا ہے کہ انہوں نے وبا کے پیش نظر اپنے عالی شان ہوٹل قرنطینہ مراکز کے لیے مہیا رکھے لیکن اس کے باوجود بھی حکام کو کرایہ ادا کرنے کا احساس نہیں ہو رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کشمیر ہوٹل اینڈ ریستوران ایسوسی ایشن کے صدر عبدالواحد ملک نے بتایا کہ ’’سرینگر میں انتظامیہ نے 144 ہوٹلوں کو قرنطینہ کیلئے اپنی تحویل میں لیا لیکن ابھی تک انکا کرایہ دینا انکو گوارا نہیں ہو رہا ہے۔‘‘