ETV Bharat / state

NIDM report on 2014 kashmir floodکشمیر 2014 سیلاب متاثرین کی امداد میں تاخیر کی گئی، رپورٹ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 24, 2023, 12:32 PM IST

سنہ 2014 میں آئے تباہ کن سیلاب میں جہاں حکومتی سطح پر امداد کی گئی وہیں مقامی و غیر مقامی این جی اوز کی جانب سے بھی سیلاب متاثرین کی کچھ حد تک راحت رسانی کی گئی۔

کشمیر سیلاب
KASHMIR 2014 FLOOD

سرینگر (جموں و کشمیر): سنہ 2014 کے ستمبر مہینے میں آئے تباہ کن سیلاب میں جہاں جموں و کشمیر میں 287 افراد ہلاک ہوئے وہیں تقریباً 20 لاکھ لوگ شدید طور پر متاثر ہوئے جس کی وجہ سے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں کافی روز تک زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی تھی۔ اگرچہ مرکزی سرکار، جموں و کشمیر حکومت کے علاوہ دیگر ریاستوں کی انتظامیہ نے بچاؤ اور بازآبادکاری کے لیے آگے آکر مہم چلائی تاہم نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این آئی ڈی ایم) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ہوئے نقصانات کا اندازہ لگانے میں کوتاہی برتی گئی ہے۔

سیلاب سے ہوئی تباہی کے تقریباً نو برس بعد این آئی ڈی ایم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’’کشمیر سیلاب 2014: ریکوری ٹو ریزیلیئنس (Kashmir floods 2014 Recovery to Resilience) " میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’وادی کشمیر کو ستمبر 2014 میں مسلسل بارشوں اور بادل پھٹنے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے بنیادی ڈھانچے کی مقامی سطح پر تباہی ہوئی اور معمولات زندگی، کمیونٹیز اور مواصلات وغیرہ پر شدید اثرات مرتب ہوئے۔‘‘

کشمیر 2014سیلاب متاثرین کی امداد میں تاخیر کی گئی، رپورٹ
کشمیر 2014سیلاب متاثرین کی امداد میں تاخیر کی گئی، رپورٹ

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’سیلاب سے ہوئی تباہی کے بعد سرکار کی جانب سے کئی فوری اور طویل مدتی اقدامات اٹھائے گئے۔ تاہم ان اقدامات میں نقصانات کا پورا تخمینہ نہیں کیا گیا تھا، جو بدقسمتی سے چھ اضلاع (سرینگر، بڈگام، اننت ناگ، جموں، پونچھ اور ادھم پور) میں سے صرف تین میں مکمل ہوئے جبکہ دیگر تین اضلاع میں صورتحال کا اندازہ پوری طرح سے نہیں لگایا گیا تھا۔‘‘ رپورٹ کے مطابق، اس (نامکمل تخمینہ) کے نتیجے میں نقصان کی جزوی یا غلط تشخیص کے ساتھ ساتھ (ضروری) سامان کے بندوبست اور خریداری میں تاخیر ہوئی جس نے متاثرہ افراد کی بروقت امداد کی فراہمی پر منفی اثرات مرتب کیے۔

قریب دو سو صفحات پر مشتمل رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’ریاستی ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کے آپریشن کے لیے رہنما خطوط میں متاثرین کے ملبوسات کو پہنچے نقصان کے عوض پر فی خاندان کو 1300 روپے اور ظروف (برتنوں/گھریلو سامان) کے نقصان کے لیے 1400 روپے فی کنبہ کی امداد کی ادائیگی اُن افراد کو کی گئی جن کے گھر یا تو (سیلاب میں) ڈہہ گئے/ ڈوب گئے یا ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ تک سیلاب کی زد میں رہے یا مکمل طور پر رہائشی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ قدرتی آفت کے وقوع پذیر ہونے بعد ’’ 15 دن کے اندر مفت امداد فراہم کی جانی تھی لیکن ان (تین) اضلاع میں بلا معاوضہ ریلیف فراہم کرنے میں چھ ماہ سے زیادہ کی تاخیر دیکھی گئی ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: J&K Economic Confederation on Flood Relief : سیلاب متاثرہ تاجروں کے لیے واگزار رقم میں بدعنوانی کا انکشاف

این آئی ڈی ایم کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’سابق ریاستی سرکار نے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو چھ ماہ کے لیے 35 کلو گرام (چاول) فی خاندان فی ماہ مفت منظور کیا تھا۔ ترقیاتی کمشنر کی معلومات کی بنیاد پر، ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے چھ اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ ,426640 خاندانوں کو منظوری دی۔ تاہم بعد میں ضلع انتظامیہ نے 721275 خاندانوں کو مفت راشن کے لیے کنزیومر افیئرز اینڈ پبلک ڈسٹری بیوشن (سی اے پی) ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی تھی۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ رپورٹ کے مطابق ’’محکمہ ریونیو کی جانب سے 426640 خاندانوں کی منظوری دی گئی، 721275 خاندانوں سے رابطہ کیا گیا تاہم صرف 294365 کنبوں کو ہی مفت راشن فراہم کیا گیا۔

سرینگر (جموں و کشمیر): سنہ 2014 کے ستمبر مہینے میں آئے تباہ کن سیلاب میں جہاں جموں و کشمیر میں 287 افراد ہلاک ہوئے وہیں تقریباً 20 لاکھ لوگ شدید طور پر متاثر ہوئے جس کی وجہ سے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں کافی روز تک زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی تھی۔ اگرچہ مرکزی سرکار، جموں و کشمیر حکومت کے علاوہ دیگر ریاستوں کی انتظامیہ نے بچاؤ اور بازآبادکاری کے لیے آگے آکر مہم چلائی تاہم نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این آئی ڈی ایم) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے ہوئے نقصانات کا اندازہ لگانے میں کوتاہی برتی گئی ہے۔

سیلاب سے ہوئی تباہی کے تقریباً نو برس بعد این آئی ڈی ایم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’’کشمیر سیلاب 2014: ریکوری ٹو ریزیلیئنس (Kashmir floods 2014 Recovery to Resilience) " میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’وادی کشمیر کو ستمبر 2014 میں مسلسل بارشوں اور بادل پھٹنے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے بنیادی ڈھانچے کی مقامی سطح پر تباہی ہوئی اور معمولات زندگی، کمیونٹیز اور مواصلات وغیرہ پر شدید اثرات مرتب ہوئے۔‘‘

کشمیر 2014سیلاب متاثرین کی امداد میں تاخیر کی گئی، رپورٹ
کشمیر 2014سیلاب متاثرین کی امداد میں تاخیر کی گئی، رپورٹ

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’سیلاب سے ہوئی تباہی کے بعد سرکار کی جانب سے کئی فوری اور طویل مدتی اقدامات اٹھائے گئے۔ تاہم ان اقدامات میں نقصانات کا پورا تخمینہ نہیں کیا گیا تھا، جو بدقسمتی سے چھ اضلاع (سرینگر، بڈگام، اننت ناگ، جموں، پونچھ اور ادھم پور) میں سے صرف تین میں مکمل ہوئے جبکہ دیگر تین اضلاع میں صورتحال کا اندازہ پوری طرح سے نہیں لگایا گیا تھا۔‘‘ رپورٹ کے مطابق، اس (نامکمل تخمینہ) کے نتیجے میں نقصان کی جزوی یا غلط تشخیص کے ساتھ ساتھ (ضروری) سامان کے بندوبست اور خریداری میں تاخیر ہوئی جس نے متاثرہ افراد کی بروقت امداد کی فراہمی پر منفی اثرات مرتب کیے۔

قریب دو سو صفحات پر مشتمل رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’’ریاستی ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کے آپریشن کے لیے رہنما خطوط میں متاثرین کے ملبوسات کو پہنچے نقصان کے عوض پر فی خاندان کو 1300 روپے اور ظروف (برتنوں/گھریلو سامان) کے نقصان کے لیے 1400 روپے فی کنبہ کی امداد کی ادائیگی اُن افراد کو کی گئی جن کے گھر یا تو (سیلاب میں) ڈہہ گئے/ ڈوب گئے یا ایک ہفتے سے زیادہ عرصہ تک سیلاب کی زد میں رہے یا مکمل طور پر رہائشی ڈھانچوں کو نقصان پہنچا۔ قدرتی آفت کے وقوع پذیر ہونے بعد ’’ 15 دن کے اندر مفت امداد فراہم کی جانی تھی لیکن ان (تین) اضلاع میں بلا معاوضہ ریلیف فراہم کرنے میں چھ ماہ سے زیادہ کی تاخیر دیکھی گئی ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: J&K Economic Confederation on Flood Relief : سیلاب متاثرہ تاجروں کے لیے واگزار رقم میں بدعنوانی کا انکشاف

این آئی ڈی ایم کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’سابق ریاستی سرکار نے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو چھ ماہ کے لیے 35 کلو گرام (چاول) فی خاندان فی ماہ مفت منظور کیا تھا۔ ترقیاتی کمشنر کی معلومات کی بنیاد پر، ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے چھ اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ ,426640 خاندانوں کو منظوری دی۔ تاہم بعد میں ضلع انتظامیہ نے 721275 خاندانوں کو مفت راشن کے لیے کنزیومر افیئرز اینڈ پبلک ڈسٹری بیوشن (سی اے پی) ڈپارٹمنٹ کو ہدایت دی تھی۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ رپورٹ کے مطابق ’’محکمہ ریونیو کی جانب سے 426640 خاندانوں کی منظوری دی گئی، 721275 خاندانوں سے رابطہ کیا گیا تاہم صرف 294365 کنبوں کو ہی مفت راشن فراہم کیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.