انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں سے عام لوگوں کو گونا گوں مشکلات کے ساتھ کوریئر خدمات سے وابستہ کئی ملازمین نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
پانچ اگست کے روز گورنر انتظامیہ کی جانب سے انٹرنیٹ اور موبائل خدمات پر عائد پابندی کی وجہ سے جہاں ان خدمات پر منحصر اداروں کا کام کاج ٹھپ ہوگیا ہے وہیں کوریئر دفاتر بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ انٹرنیٹ کے بڑھتے رجحان اور آن لائن خریداری سے وادی کشمیر کی کوریئر کمپنیوں کے کام کاج میں بے حد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے وہاں سینکڑوں نوجوان اپنا روزگار چلا رہے ہیں۔ وہیں یہ کوریئرخدمات آن لائن خریدی گئی اشیاء جن میں ملبوسات وغیرہ کے ساتھ ساتھ بعض حیات بخش ادویات بھی لوگوں کے گھروں یا دفاتر تک پہنچا رہے ہیں۔
تاہم گزشتہ 87 دنوں سے انٹرنیٹ پر عائد پابندی سے وادی کشمیر میں 18کوریئر کمپنیاں اپنا کام نہیں کر پا رہی ہیں کیونکہ یہ دفاتر پوری طرح سے انٹرنیٹ پر ہی منحصر ہیں۔ ان کمپنیوں میں ملازمت کر رہے 3000 ملازمین بھی روزگار سے ہاٹھ دو بیٹھے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک مقامی کوریئرکمپنی کے مینیجر ظہور قاری کا کہنا تھا کہ کوریئرسروس انٹرنیٹ کے بغیر کام نہیں کر سکتی ہیں۔ کوریئرکمپنی میں کام کرنے والے ڈیلیوری بوائے طارق احمد نے کہا کہ کوریئرسروس بند ہونے سے وہ گزشتہ 86 دنوں سے گھر میں بے کار بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ملازمت کی وجہ سے انکے پانچ افراد خانہ کی وہ کفالت کر رہے تھے۔ کمپنیوں کے بند ہونے سےان دفاتر سے بالواسطہ یا بلا واسطہ منسلک دیگر کمپنیاں اور متعدد افراد کے روزگار پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔