ETV Bharat / state

Hospital for Wild Animals In Srinagar داچھی گام سرینگر میں پہلا وائلڈ لائف ہسپتال کا قیام

ڈاکٹر غازی کا کہنا ہے کہ جانور کو ریسکیو کرتے وقت اُن کو بے ہوش کیا جاتا ہے۔ اس لیے یہ پتہ لگانا ضروری ہوتا ہے کہ کہیں وہ ٹراما میں تو نہیں ہے، کہیں اُس کے کسی اندرونی عضو میں کوئی خرابی تو نہیں ہوئی اور اگر جانور مادہ ہوتی ہے تو اس کے حامل کی جانچ بھی کرنا ضروی ہوتا ہے۔

داچھی گام سرینگر میں پہلا وائلڈ لائف ہسپتال کا قیام
داچھی گام سرینگر میں پہلا وائلڈ لائف ہسپتال کا قیام
author img

By

Published : Feb 24, 2023, 5:16 PM IST

Updated : Feb 24, 2023, 8:50 PM IST

سرینگر: محکمے وائلڈ لائف پروٹیکشن کی جانب سے سرینگر کے داچھی گام نیشنل پارک میں جنگلی جانوروں اور پرندوں کے علاج کے لیے خصوصی ہسپتال قیام کیا گیا ہے۔ اگرچہ اس ہسپتال کا ابھی تک رسمی افتتاح نہیں کیا گیا ہے،تاہم گزشتہ ایک مہینے میں اس ہسپتال میں کئی جانوروں اور پرندوں کا علاج کیا گیا ہے۔

داچھی گام سرینگر میں پہلا وائلڈ لائف ہسپتال کا قیام
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ہسپتال کے انچارج ڈاکٹر محسن علی غازی کا کہنا ہے کہ "اس ہسپتال کا رسمی افتتاح آنے والے دنوں میں ہونے والا ہے۔تاہم ابھی تک کئی ریسکیو کیے گئے جنگلی جانوروں اور پرندوں کا علاج یہاں ہوا ہے۔ ان جانوروں میں زیادہ تر تیندوے، چیل، اُلّو و دیگر جنگلی جانور شامل ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ یہ ہسپتال صرف طبی مرکز نہیں ہے بلکہ یہاں تحقیق بھی ہوتی ہے۔ جب کوئی بھی ریسکیو جانور یا پرندہ یہاں لیا جاتا ہے تو ڈاکٹرس یہاں ان کی تمام جانچ کرتے ہیں جس میں الٹرا سنو گرافی اور دیگر ٹیسٹ شامل ہیں۔ پھر جیسے ضرورت ہوتی ہے ویسا علاج کیا جاتا ہے اور جانور کو صحت یاب ہونے کے بعد واپس جنگل میں چھوڑا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جانور ٹھیک نہیں ہوتا تب تک وہ یہاں کے انتظامیہ کے دیکھ ریکھ میں رہتا ہے۔ڈاکٹر غازی کا کہنا تھا کہ "جانور کو ریسکیو کرتے وقت اُن کو بے ہوش کیا جاتا ہے۔ اس لیے یہ پتہ لگانا ضروری ہوتا ہے کہ کہیں وہ ٹراما میں تو نہیں ہے، کہیں اُس کے کسی اندرونی عضو میں کوئی خرابی تو نہیں ہوئی اور اگر جانور مادہ ہوتی ہے تو اس کے حامل کی جانچ بھی کرنا ضروی ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرندےم بجلی کے جھٹکوں کی وجہ سے زخمی ہوتے ہے یہ پھر اُن کے پر ٹوٹ جاتے ہے جس کے بعد ان کو ریکسو کت کے علاج یہاں کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: Rehabilitation Of Captured Wild Animals پکڑے گئے جنگلی جانوروں کی باز آبادکاری کیوں بن رہا مسئلہ؟


اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اگر کسی جانور یہ پرندے کی لاش برآمد ہوتی ہے تو اس کا پوسٹ مارٹم ہسپتال میں کیا جاتا ہے تاکہ ہلاکت کی وجہ واضح ہو سکے۔

حال ہی میں سرینگر کے مختلف علاقوں میں تیندوے کے دیکھے جانے کی خبریں معصول ہو رہی ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا ہے کہ " اکیلے بچوں اور بزرگوں کو صبح اور رات کو گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہیے۔،کیونکہ تیندوے رات کو شکار کرتا ہے اور بچے اور بزرگ آسان شکار بن جاتے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر گھر سے ضروری نکلنا ہے تو تو ٹارچ یہ دیگر روشنی آلات لے کر نکلیں۔

ڈاکٹر غازی نے لوگوں سے اپیل کی کہ اگر وہ کسی بھی جنگلی جانور کو اپنے آس پاس دیکھے تو گھبرائے بغیر متعلقہ محکمے سے رجوع کریں۔ انہوں نے کہا کہ جنگلی جانور دیکھنے پر اسے نقصان نہ پہنچائے کیونکہ ایسے کرنے پر جرمانہ یا جیل ہوسکتی ہے۔

سرینگر: محکمے وائلڈ لائف پروٹیکشن کی جانب سے سرینگر کے داچھی گام نیشنل پارک میں جنگلی جانوروں اور پرندوں کے علاج کے لیے خصوصی ہسپتال قیام کیا گیا ہے۔ اگرچہ اس ہسپتال کا ابھی تک رسمی افتتاح نہیں کیا گیا ہے،تاہم گزشتہ ایک مہینے میں اس ہسپتال میں کئی جانوروں اور پرندوں کا علاج کیا گیا ہے۔

داچھی گام سرینگر میں پہلا وائلڈ لائف ہسپتال کا قیام
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ہسپتال کے انچارج ڈاکٹر محسن علی غازی کا کہنا ہے کہ "اس ہسپتال کا رسمی افتتاح آنے والے دنوں میں ہونے والا ہے۔تاہم ابھی تک کئی ریسکیو کیے گئے جنگلی جانوروں اور پرندوں کا علاج یہاں ہوا ہے۔ ان جانوروں میں زیادہ تر تیندوے، چیل، اُلّو و دیگر جنگلی جانور شامل ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ یہ ہسپتال صرف طبی مرکز نہیں ہے بلکہ یہاں تحقیق بھی ہوتی ہے۔ جب کوئی بھی ریسکیو جانور یا پرندہ یہاں لیا جاتا ہے تو ڈاکٹرس یہاں ان کی تمام جانچ کرتے ہیں جس میں الٹرا سنو گرافی اور دیگر ٹیسٹ شامل ہیں۔ پھر جیسے ضرورت ہوتی ہے ویسا علاج کیا جاتا ہے اور جانور کو صحت یاب ہونے کے بعد واپس جنگل میں چھوڑا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جانور ٹھیک نہیں ہوتا تب تک وہ یہاں کے انتظامیہ کے دیکھ ریکھ میں رہتا ہے۔ڈاکٹر غازی کا کہنا تھا کہ "جانور کو ریسکیو کرتے وقت اُن کو بے ہوش کیا جاتا ہے۔ اس لیے یہ پتہ لگانا ضروری ہوتا ہے کہ کہیں وہ ٹراما میں تو نہیں ہے، کہیں اُس کے کسی اندرونی عضو میں کوئی خرابی تو نہیں ہوئی اور اگر جانور مادہ ہوتی ہے تو اس کے حامل کی جانچ بھی کرنا ضروی ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرندےم بجلی کے جھٹکوں کی وجہ سے زخمی ہوتے ہے یہ پھر اُن کے پر ٹوٹ جاتے ہے جس کے بعد ان کو ریکسو کت کے علاج یہاں کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: Rehabilitation Of Captured Wild Animals پکڑے گئے جنگلی جانوروں کی باز آبادکاری کیوں بن رہا مسئلہ؟


اُن کا مزید کہنا تھا کہ "اگر کسی جانور یہ پرندے کی لاش برآمد ہوتی ہے تو اس کا پوسٹ مارٹم ہسپتال میں کیا جاتا ہے تاکہ ہلاکت کی وجہ واضح ہو سکے۔

حال ہی میں سرینگر کے مختلف علاقوں میں تیندوے کے دیکھے جانے کی خبریں معصول ہو رہی ہے۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا ہے کہ " اکیلے بچوں اور بزرگوں کو صبح اور رات کو گھر سے باہر نہیں نکلنا چاہیے۔،کیونکہ تیندوے رات کو شکار کرتا ہے اور بچے اور بزرگ آسان شکار بن جاتے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر گھر سے ضروری نکلنا ہے تو تو ٹارچ یہ دیگر روشنی آلات لے کر نکلیں۔

ڈاکٹر غازی نے لوگوں سے اپیل کی کہ اگر وہ کسی بھی جنگلی جانور کو اپنے آس پاس دیکھے تو گھبرائے بغیر متعلقہ محکمے سے رجوع کریں۔ انہوں نے کہا کہ جنگلی جانور دیکھنے پر اسے نقصان نہ پہنچائے کیونکہ ایسے کرنے پر جرمانہ یا جیل ہوسکتی ہے۔

Last Updated : Feb 24, 2023, 8:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.