جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے تین مہینوں میں اس یونین ٹریٹری میں تشدد کے 20 واقعات پیش آئے ہیں جن میں 41 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان ہلاکتوں میں 30 عسکریت پسند، 9 سکیورٹی اہلکار اور دو عام شہری ہیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں مارچ کے مہینے میں پیش آئی ہیں-"
سن 2018 کے پہلے تین مہینوں میں 73 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ جبکہ سنہ 2019 میں 129 افراد کی موت ہوئی تھی اور سن 2020 میں 53 افراد ہلاک ہوئے تھے-
سن 2019 کے فروری مہینے میں ہی پلوامہ حملہ ہوا تھا جس میں چالیس سے زیادہ سی ار پی یف کے جوان ہلاک ہوئے تھے- رواں برس کے جنوری مہینے میں کل 11 ہلاکتیں پیش آئی ہیں جن میں دس عسکریت پسند اور ایک سیکورٹی فورسز کا اہلکار شامل ہے-
وہیں، فروری کے مہینے میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں 9 عسکریت پسند، 3 سیکورٹی فورسز کے اہلکار اور ایک عام شہری بھی شامل ہے-
مارچ میں رواں برس کی سب سے زیادہ ہلاکتیں پیش آئی ہیں- ہلاک ہونے والوں میں 11 عسکریت پسند، سیکورٹی فورسز کے 5 اہلکار اور ایک عام شہری شامل ہے-
ایک سینئر پولیس افسر نے ای ٹی وی بھارت کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'ہمارے اعداد و شمار میں وہ عسکریت پسند بھی شامل ہیں جو سرحد پار کرتے وقت مارے گئے ہیں- رواں برس ہلاکتوں میں کمی ضرور آئی، لیکن عسکریت پسندوں کی صفوں میں نوجوان شامل بھی ہو رہے ہیں- گذشتہ برسوں میں جب ایک نوجوان عسکری صفوں میں شامل ہوتا تھا تو وہ سماجی رابطہ ویب سائٹ پر اپنی تصویر بندوق کے ساتھ شیئر کرتا تھا- اب ایسا نہیں ہو رہا ہے۔ ہمارے ذرائع ہمیں جب بھی ایسی کوئی اطلاح دیتے ہیں تو پہلے اس کے گھر والوں سے مل کر اس کو واپس لانے کی کوشش کرتے ہیں-'
ان کا مزید کہنا ہے کہ 'جب لگتا ہے کہ اس کے لوٹنے کی امید نہیں ہے تو ہم اپنے ذرائع کے مطابق بتائے گئے علاقے میں کاروائی کرتے ہیں۔ چند روز قبل پلوامہ میں ہی کروائی میں تین عسکریت پسند ہلاک کے گئے- یہ تینوں گذشتہ برس نومبر اور دسمبر مہینے میں عسکری صف میں شامل ہوئے تھے۔ انہیں تشدد کا راستہ ترک کرنے کا موقع بھی دیا گیا'