ETV Bharat / state

چھٹویں جماعت کے طالب علم نے عالمی ریکارڈ قائم کیا - عالمی وبا سے مثبت پائے گئے

مقابلے کے دوران معروف استاد آبھا جادھو نے 195 ممالک کے پرچم دکھائے اور علیم نے دس منٹ سے کم وقفے میں اُن کے نام بتا کر ریکارڈ قائم کر دیا۔

junior flag master
جونیئر فلیگ مارسٹر
author img

By

Published : Jun 9, 2021, 9:25 PM IST

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے حیدر پورہ علاقے کے رہنے والے دس برس کے عبد العلیم نے ایک آن لائن مقابلے کے دوران 9.26 منٹوں میں اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ 195 ممالک کے پرچم، دارالحکومت، براعظم اور کرنسیوں کو پہچان کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

جونیئر فلیگ مارسٹر

ٹینڈل بیسکو اسکول میں چھٹی جماعت کے طالب علم علیم نے مقابلے کے دوران تمام شائقین کو اپنی یاداشت کا نمونہ دکھا کر حیران کر دیا۔ اس مقابلے کا انعقاد آنند شری آرگنائزیشن کی جانب سے کیا گیا تھا جہاں پروفیسر ڈاکٹر دنیش گپتا گنیز بک کی جانب سے تھے اور اُن کے علاوہ انیتا گپتا بھی بطور جج موجود تھیں۔

مقابلے کے دوران معروف استاد آبھا جادھو نے 195 ممالک کے پرچم دکھائے اور علیم نے دس منٹ سے کم وقفے میں اُن کے نام بتا کر ریکارڈ قائم کر دیا۔

ریکارڈ قائم کرنے کے بعد علیم نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے ماما کی بدولت یہ کارنامہ کر سکے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ علیم مقابلے سے 20 روز قبل عالمی وبا سے مثبت پائے گئے تھے اور تین دن تک ہسپتال میں بھی زیر علاج تھے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے علیم نے بتایا کہ 'مجھے پرچم، سکّے، اور ممالک کی طرف رجحان اپنے ماما کی وجہ سے ہوا۔ وہ مجھے یہ سب دکھایا کرتے تھے اور پھر رفتہ رفتہ میری دلچسپی اس جانب بڑھتی گئی۔'

اپنے اس کارنامے کے لیے علیم کو 'جونئیر فلیگ ماسٹر' کے خطاب سے بھی نوازا گیا ہے۔ وہ اس وقت سرینگر کے این آئی ٹی سے روبوٹکس کا کورس کر رہے ہیں۔

علیم کا کہنا ہے کہ 'مجھے کمپیوٹر گیمز میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور ٹیکنالوجی کا استعمال صرف اپنے کام کے لیے کرتا ہوں۔ سی پلس پروگرامنگ بھی کر رہا ہوں۔ کافی عرصے سے سکّے، نوٹ جمع کر رہا ہوں۔ میرے پاس سن 1939 کا بھی سکّہ موجود ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: لکشدیپ کو بچائیے: وجاہت حبیب اللہ

وہیں اُن کے والد اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ 'مجھے صرف اس لیے فخر نہیں ہے کہ میرے بیٹے نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے تاہم اس لئے ہے کہ میں کشمیری ہوں۔ اس وقت ہمیں علیم کے لیے دیگر ممالک سے بھی حوصلہ افزائی کی کالز موصول ہو رہی ہیں۔' اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'میں نے ایک بار انٹرنیٹ پر دیکھا کہ ایک بچے نے یہ ریکارڈ قائم کیا ہے۔ مجھے لگا میرا بیٹا بھی اس سے بہتر کر سکتا ہے اور جب علیم سے پوچھا تو اس نے حامی بھری۔ بس پھر ان کی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور آج نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔'

اپنے بیٹے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ 'میرا بیٹا نہ صرف دنیاوی کاموں میں پیش پیش ہے بلکہ اعمال صالحہ پر کاربند ہے۔ اس کو اس وقت تین پارے حفظ ہیں۔'

اعجاز احمد نے کہا کہ 'مقابلے سے 20 روز قبل وہ ہسپتال میں عالمی وبا سے بھی متاثر ہوا تھا، اس کی آکسیجن لیول کافی کم تھا اور بخار بھی 105 تھا۔ اس کے باوجود حصہ لینا اور پھر اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کرنا بڑی بات ہے۔ 'علیم بڑا ہو کر فٹبالر بننا چاہتا ہے اور اپنے پسندیدہ کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو کے ریکارڈ کو توڑنا چاہتا ہے'۔

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے حیدر پورہ علاقے کے رہنے والے دس برس کے عبد العلیم نے ایک آن لائن مقابلے کے دوران 9.26 منٹوں میں اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ 195 ممالک کے پرچم، دارالحکومت، براعظم اور کرنسیوں کو پہچان کر عالمی ریکارڈ قائم کیا۔

جونیئر فلیگ مارسٹر

ٹینڈل بیسکو اسکول میں چھٹی جماعت کے طالب علم علیم نے مقابلے کے دوران تمام شائقین کو اپنی یاداشت کا نمونہ دکھا کر حیران کر دیا۔ اس مقابلے کا انعقاد آنند شری آرگنائزیشن کی جانب سے کیا گیا تھا جہاں پروفیسر ڈاکٹر دنیش گپتا گنیز بک کی جانب سے تھے اور اُن کے علاوہ انیتا گپتا بھی بطور جج موجود تھیں۔

مقابلے کے دوران معروف استاد آبھا جادھو نے 195 ممالک کے پرچم دکھائے اور علیم نے دس منٹ سے کم وقفے میں اُن کے نام بتا کر ریکارڈ قائم کر دیا۔

ریکارڈ قائم کرنے کے بعد علیم نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے ماما کی بدولت یہ کارنامہ کر سکے۔ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ علیم مقابلے سے 20 روز قبل عالمی وبا سے مثبت پائے گئے تھے اور تین دن تک ہسپتال میں بھی زیر علاج تھے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے علیم نے بتایا کہ 'مجھے پرچم، سکّے، اور ممالک کی طرف رجحان اپنے ماما کی وجہ سے ہوا۔ وہ مجھے یہ سب دکھایا کرتے تھے اور پھر رفتہ رفتہ میری دلچسپی اس جانب بڑھتی گئی۔'

اپنے اس کارنامے کے لیے علیم کو 'جونئیر فلیگ ماسٹر' کے خطاب سے بھی نوازا گیا ہے۔ وہ اس وقت سرینگر کے این آئی ٹی سے روبوٹکس کا کورس کر رہے ہیں۔

علیم کا کہنا ہے کہ 'مجھے کمپیوٹر گیمز میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور ٹیکنالوجی کا استعمال صرف اپنے کام کے لیے کرتا ہوں۔ سی پلس پروگرامنگ بھی کر رہا ہوں۔ کافی عرصے سے سکّے، نوٹ جمع کر رہا ہوں۔ میرے پاس سن 1939 کا بھی سکّہ موجود ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: لکشدیپ کو بچائیے: وجاہت حبیب اللہ

وہیں اُن کے والد اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ 'مجھے صرف اس لیے فخر نہیں ہے کہ میرے بیٹے نے یہ کارنامہ انجام دیا ہے تاہم اس لئے ہے کہ میں کشمیری ہوں۔ اس وقت ہمیں علیم کے لیے دیگر ممالک سے بھی حوصلہ افزائی کی کالز موصول ہو رہی ہیں۔' اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'میں نے ایک بار انٹرنیٹ پر دیکھا کہ ایک بچے نے یہ ریکارڈ قائم کیا ہے۔ مجھے لگا میرا بیٹا بھی اس سے بہتر کر سکتا ہے اور جب علیم سے پوچھا تو اس نے حامی بھری۔ بس پھر ان کی انتظامیہ سے رابطہ کیا اور آج نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔'

اپنے بیٹے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ 'میرا بیٹا نہ صرف دنیاوی کاموں میں پیش پیش ہے بلکہ اعمال صالحہ پر کاربند ہے۔ اس کو اس وقت تین پارے حفظ ہیں۔'

اعجاز احمد نے کہا کہ 'مقابلے سے 20 روز قبل وہ ہسپتال میں عالمی وبا سے بھی متاثر ہوا تھا، اس کی آکسیجن لیول کافی کم تھا اور بخار بھی 105 تھا۔ اس کے باوجود حصہ لینا اور پھر اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کرنا بڑی بات ہے۔ 'علیم بڑا ہو کر فٹبالر بننا چاہتا ہے اور اپنے پسندیدہ کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو کے ریکارڈ کو توڑنا چاہتا ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.