اطلاعات کے مطابق کشمیر پریس کلب نے پیر کے روز جموں و کشمیر پولیس کے ذریعہ کشمیر میں صحافیوں کو مبینہ طور ہراساں کرنے کے پیش نظر ایک فوری میٹنگ طلب کی۔
میٹنگ میں تمام صحافی انجمنوں کے نمائندوں نے حصہ لیا اور پولیس کی مبینہ کارروائیوں کے خلاف تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جب سے 5 اگست کو آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا گیا ہے، حکومت صحافیوں اور میڈیا کو وادی سے آزادانہ طور پر کام کرنے نہیں دیتی ہے۔'
پریس کلب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'کشمیر کے صحافیوں کو سمن جاری کرنا اور ہراساں کرنا معمول کی بات بن گئی ہے۔'
میٹنگ میں یہ واضح کر دیا کہ صحافیوں کو حقوق حاصل ہیں کہ وہ کشمیر سے ہونے والے واقعات کی غیرجانبداری اور سچائی کے ساتھ رپورٹنگ کریں'۔
کشمیر پریس کلب میں موجود صحافیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صحافیوں پر سمن اور حملوں کا عمل بند کریں۔ جمہوریت کا چوتھا ستون ہونے کے ناطے حکومت کو چاہئے کہ وہ پریس پر دباؤ ڈالنے کے بجائے آئین کے مطابق اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنائے۔