ETV Bharat / state

JKLHC refuses Security to a man ہائی کورٹ نے بی جے پی ایجنٹ ہونے کی افواہوں پر ایک شخص کو سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کیا

author img

By

Published : Dec 24, 2022, 8:41 PM IST

سرینگر کے ٹنکی محلہ جامع مسجد سے تعلق رکھنے والے محمد اشفاق حسین ہنڈو نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ عرضی گزار نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ جموں وکشمیر حکومت انہیں اور ان کے بھائی منظور علی ہنڈو کو سرینگر میں قیام کے دوران پولیس حفاظت فراہم کرنے کی ہدایات جاری کریں۔ JKLHC refuses Security to a man

Etv Bharat
Etv Bharat

سرینگر: جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے ایک ایسی عرضی پر مداخلت کرنے سے انکار کیا ہے جس میں عرضی گزار نے یہ گزارش کرتے ہوئے عدالت سے اس کو سکیورٹی کور فراہم کرانے کے لئے مدد طلب کی ہے، کہ علاقے میں اس کے متعلق بی جے پی کا ایجنٹ ہونے کی افواہیں گرم ہیں۔ JKLHC refuses Security to a man

جسٹس ونود چٹرجی کول کی ایک بینچ نے مشاہدہ کیا کہ حکام نے پہلے ہی مذکورہ عرضی گذار کو لاحق خطرے کا جائزہ لیا ہے اور اس کو ذاتی سکیورٹی فراہم کرنا ضروری نہیں گردانا ہے۔

سرینگر کے ٹنکی محلہ جامع مسجد سے تعلق رکھنے والے محمد اشفاق حسین ہنڈو نے ہائی کورٹ کی طرف رجوع کرکے ایک عرضی دائر کی تھی جس میں اس نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ وہ (ہائی کورٹ) وادی کے موجودہ حالات کے پیش نظر جموں وکشمیر حکومت کو اس کو اور اس کے بھائی منظور علی ہنڈو کو سرینگر میں قیام کے دوران پولیس حفاظت فراہم کرنے کی ہدایات جاری کریں۔

انہوں نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ’گزشتہ تیس برسوں کے دوران وادی سے باہر قیام کرنے کے بعد اب میں اولڈ سرینگر (جامع مسجد) میں رہائش پذیر ہونا چاہتا ہوں کیونکہ میں اب اپنے گرد وپیش رہنے والوں سے اچھی طرح سے واقف نہیں ہوں لہذا مجھے نقصان پہنچنے کے خدشات لاحق ہیں اور میں حملہ کرنے والوں کو بھی پہچان نہیں سکتا‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مذکورہ علاقہ ایک زمانے میں عسکریت پسندوں کا مرکز رہا ہے اور آج بھی یہاں سابق جنگجو سرگرم ہوسکتے ہیں‘۔

بینچ سے سکیورٹی کی فراہمی کی گزارش کرتے ہوئے عرضی گزار کا کہنا ہے کہ ’کیونکہ علاقے میں اس کے متعلق بی جے پی کا ایجنٹ ہونے کی افواہیں ہیں لہذا مجھے خطرات لاحق ہیں‘۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل آصفہ پڈرو نے اس عرضی پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی کور وزارت امور داخلہ کی ’یلو بک‘ میں درج تھرٹ ایسسمنٹ رپورٹس کی بنیادوں پر فراہم کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس کی سی آئی ڈی ونگ اس تھرٹ رپورٹ کا فیلڈ ایجنسیوں کی وساطت سے جائزہ لیتی ہے اور جس شخص کو خطرہ لاحق ہوتا ہے اس کی سکیورٹی ریویو کارڈی نیشن کمیٹی میں درجہ بندی کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: HC on Specially Abled Persons جسمانی طور معذور افراد کے مناسب رویہ اختیار کرنے پر زور

ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ عرضی گذار کا کیس سی آئی ڈی جموں وکشمیر کو 27 ستمبر 2022 کو پیش کیا گیا جس کے جواب میں سی آْئی ڈی نے کہا کہ مذکورہ شخص کا تھرٹ کوشینٹ دس میں سے تین ہے جو کم ہے۔ موصوف وکیل کا کہنا ہے کہ 2 دسمبر 2022 کے تھرٹ اسسمنٹ رپورٹ کے مطابق عرضی گزار کم تھرٹ کو شینٹ زمرے میں آتا ہے اور اس میں یہ بات بھی سامنے نہیں آئی ہے کہ عرضی گذار کو کوئی خاص خطرہ لاحق ہے لہذا وہ سیکورٹی کور اور درجہ بندی کا مستحق نہیں ہے۔ طرفین کی سماعت اور سی آئی ڈی رپورٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے بینچ نے اس معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کیا اور عرضی کو خارج کردیا۔

(یو این آئی)

سرینگر: جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے ایک ایسی عرضی پر مداخلت کرنے سے انکار کیا ہے جس میں عرضی گزار نے یہ گزارش کرتے ہوئے عدالت سے اس کو سکیورٹی کور فراہم کرانے کے لئے مدد طلب کی ہے، کہ علاقے میں اس کے متعلق بی جے پی کا ایجنٹ ہونے کی افواہیں گرم ہیں۔ JKLHC refuses Security to a man

جسٹس ونود چٹرجی کول کی ایک بینچ نے مشاہدہ کیا کہ حکام نے پہلے ہی مذکورہ عرضی گذار کو لاحق خطرے کا جائزہ لیا ہے اور اس کو ذاتی سکیورٹی فراہم کرنا ضروری نہیں گردانا ہے۔

سرینگر کے ٹنکی محلہ جامع مسجد سے تعلق رکھنے والے محمد اشفاق حسین ہنڈو نے ہائی کورٹ کی طرف رجوع کرکے ایک عرضی دائر کی تھی جس میں اس نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ وہ (ہائی کورٹ) وادی کے موجودہ حالات کے پیش نظر جموں وکشمیر حکومت کو اس کو اور اس کے بھائی منظور علی ہنڈو کو سرینگر میں قیام کے دوران پولیس حفاظت فراہم کرنے کی ہدایات جاری کریں۔

انہوں نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ’گزشتہ تیس برسوں کے دوران وادی سے باہر قیام کرنے کے بعد اب میں اولڈ سرینگر (جامع مسجد) میں رہائش پذیر ہونا چاہتا ہوں کیونکہ میں اب اپنے گرد وپیش رہنے والوں سے اچھی طرح سے واقف نہیں ہوں لہذا مجھے نقصان پہنچنے کے خدشات لاحق ہیں اور میں حملہ کرنے والوں کو بھی پہچان نہیں سکتا‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مذکورہ علاقہ ایک زمانے میں عسکریت پسندوں کا مرکز رہا ہے اور آج بھی یہاں سابق جنگجو سرگرم ہوسکتے ہیں‘۔

بینچ سے سکیورٹی کی فراہمی کی گزارش کرتے ہوئے عرضی گزار کا کہنا ہے کہ ’کیونکہ علاقے میں اس کے متعلق بی جے پی کا ایجنٹ ہونے کی افواہیں ہیں لہذا مجھے خطرات لاحق ہیں‘۔ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل آصفہ پڈرو نے اس عرضی پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی کور وزارت امور داخلہ کی ’یلو بک‘ میں درج تھرٹ ایسسمنٹ رپورٹس کی بنیادوں پر فراہم کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس کی سی آئی ڈی ونگ اس تھرٹ رپورٹ کا فیلڈ ایجنسیوں کی وساطت سے جائزہ لیتی ہے اور جس شخص کو خطرہ لاحق ہوتا ہے اس کی سکیورٹی ریویو کارڈی نیشن کمیٹی میں درجہ بندی کی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: HC on Specially Abled Persons جسمانی طور معذور افراد کے مناسب رویہ اختیار کرنے پر زور

ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ عرضی گذار کا کیس سی آئی ڈی جموں وکشمیر کو 27 ستمبر 2022 کو پیش کیا گیا جس کے جواب میں سی آْئی ڈی نے کہا کہ مذکورہ شخص کا تھرٹ کوشینٹ دس میں سے تین ہے جو کم ہے۔ موصوف وکیل کا کہنا ہے کہ 2 دسمبر 2022 کے تھرٹ اسسمنٹ رپورٹ کے مطابق عرضی گزار کم تھرٹ کو شینٹ زمرے میں آتا ہے اور اس میں یہ بات بھی سامنے نہیں آئی ہے کہ عرضی گذار کو کوئی خاص خطرہ لاحق ہے لہذا وہ سیکورٹی کور اور درجہ بندی کا مستحق نہیں ہے۔ طرفین کی سماعت اور سی آئی ڈی رپورٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے بینچ نے اس معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کیا اور عرضی کو خارج کردیا۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.