ETV Bharat / state

ہائی کورٹ نے پی ایس اے ملزم کی رہائی کے احکامات صادر کیے - جسٹس جاوید اقبال وانی

گزشتہ برس ماہ جولائی میں بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو حراست میں لے لیا گیا۔ تاہم ہائی کورٹ نے ان کے خلاف عائد پی ایس اے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور رہا کرنے کے احکامات صادر کیے۔

ہائی کورٹ نے پی ایس اے ملزم کی رہائی کے احکامات صادر کیے
ہائی کورٹ نے پی ایس اے ملزم کی رہائی کے احکامات صادر کیے
author img

By

Published : May 26, 2021, 11:22 AM IST

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے منگل کو شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے رہنے والے ایک نوجوان پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو کالعدم قرار دے دیا۔

اس ضمن میں فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس جاوید اقبال وانی کا کہنا تھا کہ ’’بارہمولہ کے رہنے والے فاروق احمد بٹ عرف توحیدی کو فوری طور پر رہا کیا جائے، اگر اُن کے خلاف کوئی اور معاملہ درج نہیں ہے۔‘‘

واضح رہے کہ بٹ کو گزشتہ برس جولائی ماہ کی 11 تاریخ کو ضلع مجسٹریٹ بارہمولہ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات پر حراست میں لے لیا گیا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ’’اس قانون کے تحت حراست میں لیے گئے افراد پر عائد الزامات اور حقائق کو ایک طرف نہیں رکھا جا سکتا۔ اس لیے ایک فرد کو زیر حراست لینے سے قبل ڈیٹیننگ اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ تمام حالات اور حقائق کو ذہن میں رکھے اور گرفتاری تبھی عمل میں لائی جائے جب ان کو اطمینان ہو کہ حراست میں لینا ناگزیر ہے۔‘‘

اس معاملے کے حوالے سے عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ’’انتظامیہ نے اپنے جواب میں لکھا ہے کہ زیر حراست افراد کو تمام معاملات سے بری کر دیا گیا ہے۔ لیکن حیران کن بات ہے کہ ڈیٹیننگ اٹھارٹی کو اس حوالے سے کوئی علمیت نہیں ہے۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ ایک فرد کو حراست میں لیتے وقت سنجیدگی سے کام نہیں لیا گیا۔‘‘

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے منگل کو شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع کے رہنے والے ایک نوجوان پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو کالعدم قرار دے دیا۔

اس ضمن میں فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس جاوید اقبال وانی کا کہنا تھا کہ ’’بارہمولہ کے رہنے والے فاروق احمد بٹ عرف توحیدی کو فوری طور پر رہا کیا جائے، اگر اُن کے خلاف کوئی اور معاملہ درج نہیں ہے۔‘‘

واضح رہے کہ بٹ کو گزشتہ برس جولائی ماہ کی 11 تاریخ کو ضلع مجسٹریٹ بارہمولہ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات پر حراست میں لے لیا گیا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ’’اس قانون کے تحت حراست میں لیے گئے افراد پر عائد الزامات اور حقائق کو ایک طرف نہیں رکھا جا سکتا۔ اس لیے ایک فرد کو زیر حراست لینے سے قبل ڈیٹیننگ اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ تمام حالات اور حقائق کو ذہن میں رکھے اور گرفتاری تبھی عمل میں لائی جائے جب ان کو اطمینان ہو کہ حراست میں لینا ناگزیر ہے۔‘‘

اس معاملے کے حوالے سے عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ’’انتظامیہ نے اپنے جواب میں لکھا ہے کہ زیر حراست افراد کو تمام معاملات سے بری کر دیا گیا ہے۔ لیکن حیران کن بات ہے کہ ڈیٹیننگ اٹھارٹی کو اس حوالے سے کوئی علمیت نہیں ہے۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ ایک فرد کو حراست میں لیتے وقت سنجیدگی سے کام نہیں لیا گیا۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.