سرینگر: جموں و کشمیر وقف بورڈ کے حالیہ حکمنامے کے عین مطابق آستان عالیہ شیخ حمزہ مخدوم صاحب ؒ کو چھوڑ کر وادی کشمیر کی دیگر سبھی زیارت گاہوں اور خانقاہوں میں زائرین سے جبری اور استحصالی طریقوں سے عطیات اور چندہ وصولنے والوں کے خلاف جمعرات کو باضابط طور پر کارروائی عمل لائی گئی۔ حکام نے کارروائی کرتے ہوئے آستان عالیہ اور زیارت گاہوں سے نذرو نیاز کی پیٹاں ضبط کی گئیں۔ JK Waqf Board Action in darghas
وہیں جموں و کشمیر کے مختلف سیاسی جماعتوں نے وقف بورڈ کے اس فیصلے کا تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سیاسی جماعتوں نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "یہ کارروائی مذہب میں مداخلت کے مترادف ہے۔ Political Parties On JK Waqf Board Action
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے کہا کہ لوگ اپنی مرضی سے آستانوں میں نذر و نیاز دیتے ہیں اور اس میں انتظامیہ کی کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ الطاف بخاری نے کہا کہ اجمیر اور نظام الدین اولیاء کی درگاہوں پر بھی لوگ ایسے نذر و نیاز دیں رہے ہیں اور وہاں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ انہوں نے وقف بوڈ کی چیئرپرسن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں معلوم نہیں کہ یہ لوگ کون سا اسلام سکھانے آئے ہیں۔" الطاف بخاری کا مزید کہنا تھا کہ وقف بوڈ کو علماء و متعلقین کے ساتھ مشاورت کرنی چاہیے تھی اور پھر اس طرح کے فیصلے لینے تھے۔ altaf bukhari On JK Waqf Board Action
وہیں نیشنل کانفرنس کے ترجمان تنویر صادق بے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے مذہبی معاملات میں مداخلت کرنا قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مذہبی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔NC On JK Waqf Board Action
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ وقف بوڈ نے بدھ کو حکمنامہ جاری کیا جس کے مطابق بوڈ نے وقف سے منسلک آستانوں، درگاہوں اور زیارت گاہوں پر غیر قانونی طور پر نذر و نیاز جمع کرنے والے افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ Illegal Collection Windows in Dargah Closed