ETV Bharat / state

Srinagar Art Exhibition 'آرٹ کو پرائمری سے ہی نصاب میں شامل کیا جائے' - انسٹی ٹیوٹ آف میوزک اینڈ فائن آرٹس

سرینگر آرٹ گیلری میں چل رہی یہ نمائش 20 جون تک جاری رہے گی۔ اس میں مختلف ریاستوں کے سو سے زائد فنکاروں کے فن پارے نمائش کے لیے رکھے گئے ہیں۔ Srinagar exhibition of KAHT and Gayoor Art Foundation

Srinagar exhibition of KAHT and Gayoor Art Foundation
Srinagar exhibition of KAHT and Gayoor Art Foundation
author img

By

Published : Jun 17, 2023, 12:55 PM IST

سرینگر آرٹ گیلری میں نمائش کا اہتمام

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں واقع آرٹ گیلری میں غیور آرٹ فاؤنڈیشن، ماسٹر سنسار چند میموریل ٹرسٹ، محکمہ آرکائیوز، آرکیالوجی اینڈ میوزیم اور انسٹی ٹیوٹ آف میوزک اینڈ فائن آرٹس کے اشتراک سے ایک آرٹ نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ نمائش میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد نے شرکت کی اور متعدد فنکاروں کے فن پاروں سے مستفید ہوئے۔

نمائش کے حوالہ سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے غیور آرٹ فاؤنڈیشن کے بانی، نوشاد حسین غیور، کا کہنا تھا کہ ’’یہ نمائش ایک تاریخی تقریب ہے، وہ اس لئے کیونکہ گوہاٹی اور شانتی نکیتن میں کامیاب نمائشوں کے بعد، سرینگر میں بھی کلا بھاونا کے 100 سالہ جشن کی نمائش کے طور پر اہتمام کیا گیا۔‘‘ نمائش کے دوران فنپاروں کو 20جون تک عوام کے لیے کھلا رکھا جائے گا۔ نوشاد کے مطابق اس طرح کی نمائش عالمی شہرت یافتہ آرٹ انسٹی ٹیوٹ - شانتی نکیتن - کے فارغ ہوئے وہ طلبہ جو ہمالیائی علاقوں - اتراکھنڈ، جموں و کشمیر اور ہماچل وغیرہ - سے تعلق نے اجتماعی کوششوں سے ایک ’’کلا بھون الیمنی فرام ہمالین ٹرریں‘‘ (کے اے ایچ ٹی) گروپ تشکیل دیا ہے جس کے زیر اہتمام متعدد علاقوں کے بعد اب کشمیر میں بھی شانتی نکیتن کے 100 سال جشن کے طور پر آرٹ نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ نوشاد کے مطابق گرچہ صد سالہ جشن سنہ 2019میں ہی منانا تھا تاہم خراب حالات اور عالمی وبا کے پیش نظر اُس وقت ممکن نہ ہو سکا۔

نوشاد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ اس نمائش میں تقریباً بھارت کی نصب ریاستوں، علاقوں سے تعلق رکھنے والے نامور فنکاروں کے فنپاروں کو نمائش کے لیے رکھا گیا ہے تاکہ یہاں آنے والے مہمان خاص کر طلبہ مختلف فنکاروں کے جمالیاتوں شعور و نظریہ سے واقف ہو سکیں۔ وادی کشمیر میں فن کو فروغ دینے اور آرٹ کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے غیور کا کہنا تھا کہ ’’ہم گزشتہ دس، بارہ برسوں سے اس پر کام کر رہے ہیں۔ ابھی تک فن کے حوالے سے ہم نے کئی قومی اور بین الاقوامی پروگرامز منعقد کیے ہیں، لیکن یہ نمائش سب سے بڑی ہے کیونکہ یہ صرف نمائش نہیں بلکہ تعلیم کے حوالے سے بھی کافی اہم ہے۔ بھارت کے چند معروف آرٹ کے اساتذہ یہاں آئے تھے اور انہوں نے تعلیمی سیشن بھی منعقد کیے۔‘‘

کشمیر میں آرٹ کے حوالہ سے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے غیون نے کہا کہ ’’آرٹ کو یہاں فروغ دینے کے لئے ضروری ہے کہ طلبہ کو پرائمری سطح سے ہی فن کی تربیت دی جائے، لیکن سنہ 1973 کے بعد سے یہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، بدقسمتی سے آرٹ کو نصاب سے ہٹا دیا گیا، جس وجہ سے آرٹ یہاں صرف شوق کی حد تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے۔‘‘ انٹرنیٹ کے فوائد سے متعلق کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’آج کی دور میں انٹرنیٹ کی مدد سے فن کو کافی زیادہ فروغ مل رہا ہے اور اس کا دائرہ بھی وسیع ہو رہا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’فن کو فروغ دینے اور اس تعلیم کو ابتدائی ایام میں ہی طلبہ تک پہنچانے کی غرض سے ہم نے چند یتیم خانوں میں زیر تعلیم بچوں کو ’گود‘ لیا ہے، انہیں بچپن سے ہی فن کے ساتھ متعارف کرنے کی غرض سے ان کی تربیت کا بیڑا اٹھایا ہے۔ تاہم ایک انسان یا ایک چھوٹے ادارے کی محدود وسعت کے مطابق ہی ہم کام انجام دے رہے ہیں، اس میں حکومت کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: وادیٔ کشمیر کی پہلی آرٹ گیلری سے شائقین خوش

سرینگر میں آرٹ گیلری کے قیام کے حوالہ سے نوشاد نے کہ: ’’گزشتہ سات دہائیوں سے ہماری مانگ تھی کہ ایک آرٹ گیلری قائم کی جائے جو تقریباً پوری ہو گئی ہے، لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے یہ خواب پورا تو کیا لیکن عمارت میں بہت کچھ تعمیر و مرمت کا کام باقی ہے۔ تاہم ان مسائل کے حل تک ہم انتظار نہیں کر سکتے اور ہم نے آرٹ گیلری میں اپنا کام شروع کر دیا ہے۔‘‘ انہوں نے حکومت سے آرٹ گیلری کی مرمت، تزئین و آرائش کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’مکمل ہونے کے بعد سرینگر کی یہ آرٹ گیلری واقعی دیدہ زیب اور سب سے جدا ہوگی، اور فن پاروں کے عشاق کے لیے جنت سے کم نہ ہوگی۔‘‘

سرینگر آرٹ گیلری میں نمائش کا اہتمام

سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں واقع آرٹ گیلری میں غیور آرٹ فاؤنڈیشن، ماسٹر سنسار چند میموریل ٹرسٹ، محکمہ آرکائیوز، آرکیالوجی اینڈ میوزیم اور انسٹی ٹیوٹ آف میوزک اینڈ فائن آرٹس کے اشتراک سے ایک آرٹ نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ نمائش میں مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد نے شرکت کی اور متعدد فنکاروں کے فن پاروں سے مستفید ہوئے۔

نمائش کے حوالہ سے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے غیور آرٹ فاؤنڈیشن کے بانی، نوشاد حسین غیور، کا کہنا تھا کہ ’’یہ نمائش ایک تاریخی تقریب ہے، وہ اس لئے کیونکہ گوہاٹی اور شانتی نکیتن میں کامیاب نمائشوں کے بعد، سرینگر میں بھی کلا بھاونا کے 100 سالہ جشن کی نمائش کے طور پر اہتمام کیا گیا۔‘‘ نمائش کے دوران فنپاروں کو 20جون تک عوام کے لیے کھلا رکھا جائے گا۔ نوشاد کے مطابق اس طرح کی نمائش عالمی شہرت یافتہ آرٹ انسٹی ٹیوٹ - شانتی نکیتن - کے فارغ ہوئے وہ طلبہ جو ہمالیائی علاقوں - اتراکھنڈ، جموں و کشمیر اور ہماچل وغیرہ - سے تعلق نے اجتماعی کوششوں سے ایک ’’کلا بھون الیمنی فرام ہمالین ٹرریں‘‘ (کے اے ایچ ٹی) گروپ تشکیل دیا ہے جس کے زیر اہتمام متعدد علاقوں کے بعد اب کشمیر میں بھی شانتی نکیتن کے 100 سال جشن کے طور پر آرٹ نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ نوشاد کے مطابق گرچہ صد سالہ جشن سنہ 2019میں ہی منانا تھا تاہم خراب حالات اور عالمی وبا کے پیش نظر اُس وقت ممکن نہ ہو سکا۔

نوشاد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کے دوران کہا کہ اس نمائش میں تقریباً بھارت کی نصب ریاستوں، علاقوں سے تعلق رکھنے والے نامور فنکاروں کے فنپاروں کو نمائش کے لیے رکھا گیا ہے تاکہ یہاں آنے والے مہمان خاص کر طلبہ مختلف فنکاروں کے جمالیاتوں شعور و نظریہ سے واقف ہو سکیں۔ وادی کشمیر میں فن کو فروغ دینے اور آرٹ کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے غیور کا کہنا تھا کہ ’’ہم گزشتہ دس، بارہ برسوں سے اس پر کام کر رہے ہیں۔ ابھی تک فن کے حوالے سے ہم نے کئی قومی اور بین الاقوامی پروگرامز منعقد کیے ہیں، لیکن یہ نمائش سب سے بڑی ہے کیونکہ یہ صرف نمائش نہیں بلکہ تعلیم کے حوالے سے بھی کافی اہم ہے۔ بھارت کے چند معروف آرٹ کے اساتذہ یہاں آئے تھے اور انہوں نے تعلیمی سیشن بھی منعقد کیے۔‘‘

کشمیر میں آرٹ کے حوالہ سے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے غیون نے کہا کہ ’’آرٹ کو یہاں فروغ دینے کے لئے ضروری ہے کہ طلبہ کو پرائمری سطح سے ہی فن کی تربیت دی جائے، لیکن سنہ 1973 کے بعد سے یہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، بدقسمتی سے آرٹ کو نصاب سے ہٹا دیا گیا، جس وجہ سے آرٹ یہاں صرف شوق کی حد تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے۔‘‘ انٹرنیٹ کے فوائد سے متعلق کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’آج کی دور میں انٹرنیٹ کی مدد سے فن کو کافی زیادہ فروغ مل رہا ہے اور اس کا دائرہ بھی وسیع ہو رہا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’فن کو فروغ دینے اور اس تعلیم کو ابتدائی ایام میں ہی طلبہ تک پہنچانے کی غرض سے ہم نے چند یتیم خانوں میں زیر تعلیم بچوں کو ’گود‘ لیا ہے، انہیں بچپن سے ہی فن کے ساتھ متعارف کرنے کی غرض سے ان کی تربیت کا بیڑا اٹھایا ہے۔ تاہم ایک انسان یا ایک چھوٹے ادارے کی محدود وسعت کے مطابق ہی ہم کام انجام دے رہے ہیں، اس میں حکومت کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: وادیٔ کشمیر کی پہلی آرٹ گیلری سے شائقین خوش

سرینگر میں آرٹ گیلری کے قیام کے حوالہ سے نوشاد نے کہ: ’’گزشتہ سات دہائیوں سے ہماری مانگ تھی کہ ایک آرٹ گیلری قائم کی جائے جو تقریباً پوری ہو گئی ہے، لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے یہ خواب پورا تو کیا لیکن عمارت میں بہت کچھ تعمیر و مرمت کا کام باقی ہے۔ تاہم ان مسائل کے حل تک ہم انتظار نہیں کر سکتے اور ہم نے آرٹ گیلری میں اپنا کام شروع کر دیا ہے۔‘‘ انہوں نے حکومت سے آرٹ گیلری کی مرمت، تزئین و آرائش کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’مکمل ہونے کے بعد سرینگر کی یہ آرٹ گیلری واقعی دیدہ زیب اور سب سے جدا ہوگی، اور فن پاروں کے عشاق کے لیے جنت سے کم نہ ہوگی۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.