ماہ رمضان مسلمانوں کے لیے مذہبی اعتبار سے انتہائی اہم اورخاص مہینہ ہے،جہاں اس مہینے میں تمام چھوٹی بڑی مساجد میں عام دنوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ نمازی دیکھائی دیتے تھے۔ وہیں ان درگاہوں اور خانقاہوں میں ماہ صیام کے اس متبرک مہینے میں عقیدت مندوں کی خاصی تعداد دیکھنے کو ملتی تھی۔
تاہم کورونا وائرس کے خطرات اور خدشات کے پیش نظر مساجد میں اجتماعی عبادات پر پابندی عائد ہے وہیں وادی کشمیر میں یہ زیارت گاہیں بھی تالہ بند ہیں، جس کے چلتے نہ صرف زائرین کی حاضری پر نمایا اثر پڑا ہے بلکہ ان آستانہ عالیہ میں عقیدت مندوں کی جانب سے جو نذر نیاز سے پیش کیا جاتا تھا۔ اس میں بھی خاصی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔
عام دنوں کے بجائے ماہ صیام میں ان درگاہوں اور خانقاہوں کی آمدنی میں کئی گناہ آضافہ ہوتا تھا، لیکن جاری لاکڈوان اور عائد پابندیوں کی وجہ سے ان کی ماہانہ آمدنی میں بھی کمی ہوئی ہے
کوہ ماران کے دامن میں واقع حضرت محبوبہ العالم شیخ حمزہ مخدوم (رح) کی یہ زیارت گاہ ہو یا شیخ سعد عبدالقادر جیلانی کی درگاہ ہو یا میر سعدیعقوب( رح) کا یہ آستانہ عالیہ ان ایام کے دوران یہاں لوگ کا خاصا رش ریکھنے ملتا تھا۔
وہیں لوگ یہاں بلا لحاظ مذہب و ملت اور بلا تفریق رنگ ونسل اپنی من کی مورادوں کو پورا کر نے کے لیے بڑے زوق وشوق اور عقیدت واحترام سے آتے تھے۔لیکن آجکل ان در گاہوں میں لوگوں کی حاضری نا کے برابر ہے۔
لوگوں کی جانب سے جمع کیے جانے والے نزونیاز کے پیسے سے نہ صرف مسلم وقف بورڈ غریبوں اور مسکینوں کی مالی مدد کرتا ہے بلکہ جمع ہونے والی آمدنی سے ان کی تجدید و مرمت کے علاوہ تعمیراتی کام بھی سرانجام دئیے جاتے ہے ۔ تاہم گزشتہ دو ماہ سے وہ کام بھی متاثر ہوئے ہیں
ملک بھر کےساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی سماجی فاصلے کے سبب رمضان المبارک کے دوران امت مسلمہ کو درپیش مسائل کا سامنے ہےبہرحال اب اجتماعی عبادات پر عائد پابندی کب ختم ہوگئی اور کب ان زیارت گاہوں پر عقیدت مندوں کا تانتا پھر سے بندھے گا یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔