سرینگر: جہاں ایک طرف سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کانگریس کے سینیئر لیڈر و سابق صدر راہل گاندھی کو ہتک عزت معاملے میں سزا پر روک لگا کر راحت دی اور اُن کے دوبارہ پارلیمنٹ میں جانے کی راہ ہموار کی، وہیں جموں و کشمیر کے سابق وزراء اعلیٰ نے اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا۔
وہیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ "میں سپریم کورٹ کے راہل گاندھی کی سزا پر روک لگانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہوں۔ یہ وہ معاملہ ہے جس کی کھڑے ہونے کے لیے ٹانگیں بھی نہیں تھیں۔"اُن کا مزید کہنا تھا کہ "خوشی ہے کہ وہ بھارت کے نظریہ کے لیے لڑتے ہوئے پارلیمنٹ میں واپس آئیں گے۔"
جموں و کشمیر کانگریس پارٹی کے سابق صدر غلام احمد میر کا کہنا ہے" میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے کافی خوش ہوں اور سپریم کورٹ کے لیے میرا گہرا احترام ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ستیہ میو وجیتے۔ سچ کی جیت ہوئی ہے۔ انڈیا جیت گیا ہے۔"
وہیں پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر، وقار رسول وانی کا کہنا ہے کہ" ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انصاف غالب آگیا،کوئی بھی طاقت عوام کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔"
مزید پڑھیں:
- سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو دی بڑی راحت، لوک سبھا کی رکنیت ہوگی بحال
- یہ انصاف کی جیت ہے، کانگریس نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز "مودی کے نام" پر ہتک عزت معاملے سے متعلق ایک حکم نامے پر روک لگا دی۔ آج ہوئی سماعت کے دوران جسٹس بی آر گوئی اور دیگر دو ججز پر مشتمل بینچ نے کہا کہ "ٹریل کورٹ کے جج نے گاندھی کو دو سال کی سزا کی کوئی جوزیت نہیں دی تھی۔ اس سزا کی وجہ سے وہ پارلیمنٹ میں بھی ڈسکوالفی ہو گئے تھے۔ اُنہوں نے ویناڈ کی عوام کی نمائندگی کے بارے میں بھی نہیں سوچا۔"دلچسپ بات ہے کہ جسٹس گوئی چیف جسٹس آف انڈیا دی وای چنڈرچد اور دیگر تین ججز کے ساتھ دفعہ 370 کی سماعت بھی کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ 13 اپریل 2019 کو کرناٹک کے کولار میں ایک انتخابی ریلی کے دوران راہل گاندھی نے مودی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ' تمام چوروں کا نام مودی کیسے ہے؟'۔ اس معاملے میں گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے سزا سنائے جانے کی وجہ سے ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کردی گئی۔ جس کے بعد گاندھی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس میں گجرات ہائی کورٹ کے اسی حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
23 مارچ 2023 کو سورت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے گاندھی کو قصوروار ٹھہرایا اور 2 سال قید کی سزا سنائی، جس کے بعد انہیں لوک سبھا کے رکن کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا۔ تاہم ان کی سزا معطل کر دی گئی تھی اور اسی دن انہیں ضمانت بھی دے دی گئی تھی تاکہ وہ 30 دنوں کے اندر اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کر سکے۔ 3 اپریل کو راہل گاندھی نے سورت کی سیشن کورٹ سے رجوع کیا اور اپنی سزا پر مزید روک لگانے کی درخواست کی، جسے 20 اپریل کو مسترد کر دیا گیا۔ تاہم سورت کی سیشن کورٹ نے 3 اپریل کو گاندھی کو ان کی اپیل تک ضمانت دے دی گئی