ETV Bharat / state

Militant’s Funeral عسکریت پسند کی غائبانہ نماز جنازہ میں شرکت کرنا ملک دشمنی نہیں ہے، سرینگر ہائی کورٹ

author img

By

Published : Sep 9, 2022, 11:46 AM IST

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے ہلاک کیے گئے عسکریت پسند کی غائبانہ نماز جنازہ میں شرکت کرنے والے سبھی افراد کی ضمانت کو برقرار رکھا۔ High Court on Slain Militants Funeral

1
1

سرینگر: ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اینڈ لداخ نے حال ہی میں فیصلہ سنایا ہے کہ ’’عوام کی جانب سے ایک ہلاک ہوئے عسکریت پسند کی بڑے پیمانہ پر غائبانہ نماز جنازہ میں شرکت کو اُس درجے کی ملک دشمن سرگرمی نہیں سمجھی جا سکتی اور انہیں اس وجہ سے ذاتی آزادی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا جیسا کہ آئین کی دفعہ 21 کے تحت اس کی ضمانت دی گئی ہے۔‘‘Slain Militants Funeral in Absentia

جسٹس علی محمد ماگرے اور اکرم چودھری کی بنچ، خصوصی جج اننت ناگ، کی جانب سے دو الگ الگ درخواستوں میں مدعا علیہان کے حق میں ضمانت منظور کیے گئے احکامات کو چیلنج کرنے والی حکومت کی طرف سے دائر دو اپیلوں کی سماعت کر رہی تھی۔ درخواست کنندگان کی طرف سے بنیاد یہ تھی کہ ذیل کی عدالت نے ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے اس حقیقت پر غور نہیں کیا کہ تمام ملزمان بشمول مدعا علیہ کو جرم کے کمیشن سے جوڑنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔

جموں و کشمیر انتظامیہ کے وکیل نے مزید استدلال کیا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ 43ڈی ملزمین کو ضمانت دینے پر پابندی کا اظہار کرتی ہے جب یہ ماننے کے لیے معقول بنیاد موجود ہو کہ ایسے افراد کے خلاف الزامات سچ ہیں۔

یاد رہے کہ دیوسر، کولگام کے چند رہائشیوں، بشمول مسجد شریف کے امام جاوید احمد شاہ، پر ایک مقتول عسکریت پسند کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے پر ٹرائل کورٹ کی طرف سے دی گئی ضمانت کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے عدالت نے نوٹ کیا کہ کسی بھی فرد کو اس سے محروم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ آئین ہند کی دفعہ 21 کے تحت اس کے بنیادی حق آزادی کی ضمانت دی گئی ہے۔

ریکارڈ کے مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس سے قبل 2021 میں پولیس اسٹیشن دیوسر، کولگام میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ 13 کے تحت قابل سزا جرم کے لیے مدعا علیہ سمیت 10 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر کی کاپی سے انکشاف ہوا ہے کہ نومبر 2021 میں حزب المجاہدین تنظیم کا ایک مقامی عسکریت پسند سیکورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصادم کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایک مارے گئے عسکریت پسند کی خبر گاؤں میں پھیلنے کے بعد محمد یوسف گنائی نامی ایک شخص نے گاؤں والوں کو ہلاک کیے گئے عسکریت پسند کی ’غائبانہ نماز جنازہ‘ ادا کرنے کے لیے ’اکسایا۔‘ مزید یہ الزام عائد کیا گیا کہ مسجد شریف کے امام جاوید احمد شاہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور جنازے کے دوران لوگوں کو ’’آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے‘‘ پر ’’اُکسایا‘‘۔

حکومت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ کیس کی تفتیش کے دوران ملزمین کے خلاف کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوا ہے جس کے سبب ان کی ضمانت مسترد کی جا سکے۔

سرینگر: ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اینڈ لداخ نے حال ہی میں فیصلہ سنایا ہے کہ ’’عوام کی جانب سے ایک ہلاک ہوئے عسکریت پسند کی بڑے پیمانہ پر غائبانہ نماز جنازہ میں شرکت کو اُس درجے کی ملک دشمن سرگرمی نہیں سمجھی جا سکتی اور انہیں اس وجہ سے ذاتی آزادی سے محروم نہیں رکھا جا سکتا جیسا کہ آئین کی دفعہ 21 کے تحت اس کی ضمانت دی گئی ہے۔‘‘Slain Militants Funeral in Absentia

جسٹس علی محمد ماگرے اور اکرم چودھری کی بنچ، خصوصی جج اننت ناگ، کی جانب سے دو الگ الگ درخواستوں میں مدعا علیہان کے حق میں ضمانت منظور کیے گئے احکامات کو چیلنج کرنے والی حکومت کی طرف سے دائر دو اپیلوں کی سماعت کر رہی تھی۔ درخواست کنندگان کی طرف سے بنیاد یہ تھی کہ ذیل کی عدالت نے ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے اس حقیقت پر غور نہیں کیا کہ تمام ملزمان بشمول مدعا علیہ کو جرم کے کمیشن سے جوڑنے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔

جموں و کشمیر انتظامیہ کے وکیل نے مزید استدلال کیا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ 43ڈی ملزمین کو ضمانت دینے پر پابندی کا اظہار کرتی ہے جب یہ ماننے کے لیے معقول بنیاد موجود ہو کہ ایسے افراد کے خلاف الزامات سچ ہیں۔

یاد رہے کہ دیوسر، کولگام کے چند رہائشیوں، بشمول مسجد شریف کے امام جاوید احمد شاہ، پر ایک مقتول عسکریت پسند کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے پر ٹرائل کورٹ کی طرف سے دی گئی ضمانت کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے عدالت نے نوٹ کیا کہ کسی بھی فرد کو اس سے محروم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ آئین ہند کی دفعہ 21 کے تحت اس کے بنیادی حق آزادی کی ضمانت دی گئی ہے۔

ریکارڈ کے مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس سے قبل 2021 میں پولیس اسٹیشن دیوسر، کولگام میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کی دفعہ 13 کے تحت قابل سزا جرم کے لیے مدعا علیہ سمیت 10 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر کی کاپی سے انکشاف ہوا ہے کہ نومبر 2021 میں حزب المجاہدین تنظیم کا ایک مقامی عسکریت پسند سیکورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصادم کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ایک مارے گئے عسکریت پسند کی خبر گاؤں میں پھیلنے کے بعد محمد یوسف گنائی نامی ایک شخص نے گاؤں والوں کو ہلاک کیے گئے عسکریت پسند کی ’غائبانہ نماز جنازہ‘ ادا کرنے کے لیے ’اکسایا۔‘ مزید یہ الزام عائد کیا گیا کہ مسجد شریف کے امام جاوید احمد شاہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور جنازے کے دوران لوگوں کو ’’آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے‘‘ پر ’’اُکسایا‘‘۔

حکومت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ کیس کی تفتیش کے دوران ملزمین کے خلاف کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوا ہے جس کے سبب ان کی ضمانت مسترد کی جا سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.