سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ و پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جی ٹوئنٹی کی سمٹ ملک کے کسی بھی حصے میں منعقد کی جاسکتی ہے،لیکن کشمیر میں جی ٹوئنٹی کی تیاریوں سے قبل انتظامیہ نے نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ شروع کی ہے جس کو بند کر دینا چاہیے۔سرینگر میں پارٹی دفتر پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے بتایا آئے روز کشمیر میں این آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کے چھاپے اور کریک ڈاؤن، جموں میں اسکولوں کو بند کرنا حالات کی عکاسی کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ دعوے کر رہی ہے کہ جموں کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے لیکن لوگوں کو معلوم ہے کہ کیا ٹھیک ہے۔
میرواعظ عمر فاروق کے مرحوم والد مولوی محمد فاروق کے قتل میں مبینہ طور ملوث افراد کی گرفتاری پر محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایسے معاملات میں قانونی کارروائی کرنا خیر مقدم ہے لیکن کشمیری پنڈتوں کے قتل اور دیگر ایسے واقعات میں بھی قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔کیرالہ سٹوری فلم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے بی جے پی ایسی فلموں کو فروغ دے رہی ہے جن سے معاشرے میں نفرت پھیلتی ہے جس کا نتیجہ ہم نے جموں میڈیکل کالج میں دیکھا'۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جس طرح کرناٹک میں لوگوں نے عقلمندی کا مظاہرہ کیا اسی طرح ملک کے باقی حصوں کے لوگوں کو بھی عقلمدی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔
اسمبلی انتخابات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ 'اگر پی ڈی پی کے پاس وسائل ہوتے تو پی ڈی پی جموں و کشمیر یا باہر کے جیلوں میں بند جموں وکشمیر کے نوجوانوں کی رہائی کے لئے سپریم کورٹ میں کیس لڑتی، الیکشن تو دور کی بات ہے'۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ اسمبلی انتخابات ان کے لئے دیرینہ مسئلہ ہے لیکن جو اس سے بڑا مسئلہ ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو کس طرح ان کے حقوق واپس دیئے جاسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: UN on G 20 Kashmir Summit کشمیر میں جی 20اجلاس پر اقوام متحدہ نے کی بھارت کی سرزنش
سابق وزیر اعلیٰ نے الزام لگایا کہ بی جے پی آئین کو درکنار کرکے اپنے ایجنڈے کے مطابق پورے ملک کو چلا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 'بی جے پی نہیں جانتی ہے کہ جس دفعہ 370 کو ہم نے ہٹایا وہ جموں وکشمیر اور ملک کے درمیان ایک پل کی حیثیت رکھتا تھا۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ اسمبلی انتخابات ان کے لئے دیرینہ مسئلہ ہے لیکن جو اس سے بڑا مسئلہ ہے کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو کس طرح ان کے حقوق واپس دیئے جاسکتے ہیں۔