جموں و کشمیر پولیس سائبر سیل کے ایس ایس پی طاہر اشرف نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’یہ گوگل فارم بالکل فرضی ہے۔ کئی واٹس ایپ گروپوں اور سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر اسے شیئر کیا گیا تھا۔ یہ بھی بتایا جارہا تھا کہ یہ فارم جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے جاری کیا گیا ہے اور یہاں کے رہنے والے باشندگان کی مدد کے لیے اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔ جو بالکل غلط ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’جیسے ہی اس فارم کے معلق ہمیں اطلاع موصول ہوئی تو ہم نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کیا اور گوگل سے مزید تفصیلات کے لئے رجوع کیا۔‘‘
طاہر اشرف کا کہنا تھا کہ ’’جہاں پوری دنیا کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر بھی عالمی وبا کورونا وائرس سے جھوج رہا ہے وہیں کچھ مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے افراد موقعے کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جیسے ہی گوگل سے ہمیں اس تعلق سے کوئی مزید تفصیلات موصول ہونگی ہم فوری طور پر کارروائی کرکے ان افراد کی گرفتاری عمل میں لائیں گے۔‘‘
قابل ذکر ہے کی کورونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے پورے ملک میں لاک ٹاؤن نافذ ہے جس وجہ سے جموں و کشمیر کے سینکڑوں باشندگان ملک کی دیگر ریاستوں میں درماندہ ہیں اور واپس اپنے گھر لوٹنا چاہتے ہیں۔
طاہر اشرف نے مزید کہا کہ ’’یہ موقع پرست افراد اسی وقت کے انتظار میں ہوتے ہیں، اسی لئے انتظامیہ کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی ہوشیار اور خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ جموں کشمیر یا کوئی بھی انتظامیہ گوگل فارمس کے ذریعے اپنے شہریوں سے رابطہ نہیں کر سکتی۔‘‘
واضح رہے کہ گوگل فارمس ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کی مدد سے طلباء اور نجی ادارے تعلیم اور ریسرچ کے لیے آن لائن سروے کر سکتے ہیں۔