جموں و کشمیر محکمہ مال کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے کے بعد جموں وکشمیر انتظامیہ کو 300 کروڑ سے بھی زیادہ کا نقصان ہر روز برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ کووِڈ19 سے متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال، قرنطینہ مراکز میں رکھے گئے افراد کو فراہم کی جانے والی سہولیات کے علاوہ ملک کے دیگر حصوں سے ضروری اشیاء درآمد کرنے میں کافی خرچہ آ رہا ہے۔‘‘
ان کا دعویٰ ہے کہ ’’جموں و کشمیر میں تمام تجارتی مراکز اور صحت افزا مقامات بند ہیں جس وجہ سے خزانے میں کچھ اضافہ نہیں ہو رہا۔ اوسطاً ہر روز 300 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
غور طلب ہےکہ جموں و کشمیر کی جی ڈی پی اس وقت 130000 کروڑ سالانہ ہے۔ جو پورے ملک کی جی ڈی پی کا 0.77 فیصد ہے۔
وہیں کیوٹ ریٹنگ اینڈ ریسرچ لمیٹڈ (Acuite Ratings and Research Limited) کے اعداد و شمار کے مطابق کرونا وائرس کے پیش نظر عائد لاک ڈاؤن سے پورے ملک کو یومیہ 35000 کروڑ روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کے بعد جموں و کشمیر میں تجارت، سیاحت، تعلیم اور صنعتی ادارے شدید بحران سے گزر رہے ہیں۔ کرونا وائرس کے پیش نظر عائد لاک ڈائون نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔