جموں و کشمیر لیفٹنٹ گورنر انتظامیہ نے یونین ٹریٹری میں نئے صنعتی کارخانے کھولنے کے لیے ضابطے نرم کرکے بہت سے لوازمات کو منسوخ کرکے تین کمیٹیاں تشکیل دی ہے۔
اگرچہ اس سے انتظامیہ کی جانب سے صنعت کو فروغ دینے کے لیے کیا جاریا ہے، لیکن ماحولیاتی کارکان ماننا ہے کہ اس سے وادی کا نازک ماحول خطرے کا شکار ہوگا۔
محکمہ صنعت و حرفت کے ایک حکمنانے کے مطابق نئے کارخانے قائم کرنے کے عمل کو آسان بناتے ہوئے کمیٹیاں تشکیل دیں۔ یہ کمیٹیاں معینہ مدت میں کوئی اعتراض نہ ہونے کی سند یعنی ’این اوسی ‘ جاری کرکے نئے صنعتی کارخانے کو قایم کرنے کی منظوری د ے گی۔
حکم نامہ میں بتایا گیا ہے کہ جو کوئی بھی شخص جموں و کشمیر میں صنعتی یونٹ قائم کرنا چاہتاہو، کو اب کسی رجسٹریشن یا این او سی کی ضرورت نہیں پڑے گی جویونٹوں کے قیام کے لیے پہلے کرنا لازمی تھا۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص صنعتی یونٹ قائم کرنا چاہتا ہے تو وہ رضاکارانہ طور پر Udyam /IEM (وزارت صنعت و حرفت مرکزی سرکار) سے حاصل کرسکتا ہے جو صنعتی یونٹ قائم کرنے کے لیے کافی ہوگی۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ صنعتی کارخانوں کے لیے درکار بجلی اور پانی کا کنکشن، بلڈنگ پلان، فائر اینڈ ایمرجنسی سہولیات اورزمین کے استعمال میں تبدیلی کیلئے دو اعلیٰ سطحی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو مقررہ معیاد کے دوران این او سی جاری کرنے پر نظر گزر رکھیں گی۔
ایک کمیٹی میں انڈسٹریل اسٹیٹ لیول سنگل ونڈو کمیٹی مختلف صنعتی علاقوں میں این او سی جاری کرے گی اور اس کمیٹی میں جنرل منیجر ڈی آئی سی، منیجر اسٹیٹس اور انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے افسران شامل ہوںگے۔ دوسری کمیٹی صنعتی علاقوں سے باہر ضلع سطح کی سنگل ونڈو کمیٹی ہوگی جس میں پانچ ممبران ہوںگے جن میں جنرل منیجر ڈی آئی سی، اسسٹنٹ کمشنر ریونیو، ایگزیکیٹو انجینئر پی ڈبلیو ڈی، ایگزیکیٹوں انجینئر جل شکتی اور محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے افسران پر مشتمل ہوگی۔
انڈسٹریل اسٹیٹ سطح کی سنگل ونڈو کمیٹی این او سی اور منظور ی نامہ کو مقرر وقت پر نظرگزر رکھنے پر مامور ہوگی جبکہ ڈسٹرکٹ لیول سنگل ونڈو کمیٹی 15دنوں کے دوران این او سی جاری کرے گی۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈویژنل لیول کمیٹی وقفے وقفے پر صنعتی علاقوں میں کام کاج پر نظر رکھے گی اور ضلع سطح کی کمیٹیوں کی کام کاج اور این او سی جاری کرنے کو بھی یقینی بنائے گی۔
ڈویژنل سطح کی کمیٹیوں میں ڈائریکٹر صنعت وحرفت، صوبائی انتظامیہ کے نمائندے جو سیکریٹری لیول کی سطح سے کم نہیں ہوں گے، محکمہ بجلی کے نمائندے جو سپر انٹنڈنگ انجینئر سے کم نہیں ہوگا،جل شکتی محکمہ کا نمائندہ جو سپر انٹنڈنگ انجینئر کے عہدے سے کم نہیں ہوگا، جنرل منیجر ڈی آئی سی اور محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے نمائندے شامل ہوںگے۔
تاہم پانی اور ہوا میں آلودگی کی روکتھام اور قابو سے متعلق قوانین کے تحت این او سی جاری کرنااس حکم کے تحت نہیں آئے گااور اس کے لئے الگ سے حکم جاری کیا جائے ۔
غور طلب ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر میں کئی قانونی تبدیلیاں کی ہیں جن میں صنعتی ادارے قایم کرنے کے عمل کوآسان بنایا گیا ہے جبکہ انتظامیہ نے نئی پالیسی کے تحت لینڈ بنک قایم کرنے کاآغاز بھی کیا ہے۔