جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا، اس میں انھوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کا دن ایک کالا دن تھا۔ کوئی بھی شخص نہیں بھول سکتا ہے کہ ہمارے ساتھ اس دن کیا کیا گیا۔
جب ان سے ریاستی درجہ کی بحالی کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر اعظم نے اس کا وعدہ پارلیمنٹ میں کیا ہے جس کی وجہ سے اپنی پارٹی پُرامید ہے کہ ریاستی درجہ بھی بحال ہوگا۔ اگر ریاستی درجے کو جلد از جلد بحال نہیں کیا گیا تو پھر احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے نیشنل کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تین ارکانِ پارلیمان کا حد بندی کمیشن کا بائیکاٹ کرنا عوام مخالف فیصلہ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ 'جب یہ رکن پارلیمان تنخواہ و دیگر مراعات سے بائیکاٹ نہیں کرہے ہیں تو پھر حدبندی کمیشن کا بائیکاٹ کیوں کر رہے ہیں؟'
انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی لوگوں کو جھوٹے جواب نہیں دینا چاہتی ہے جیسا کہ دیگر سیاسی جماعتیں کر رہی ہے۔ اپنی پارٹی ریاستی درجہ کا مطالبہ ابھی بھی کر رہی ہے تاہم خصوصی حیثیت بحال کرنے کے اختیارات سپریم کورٹ کے پاس ہیں۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر اپنی پارٹی 8 مارچ سنہ 2020 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے آٹھ ماہ بعد وجود میں آئی تھی اور الطاف بخاری نے اس کی بنیاد اس وقت رکھی جب کشمیر میں بیشتر مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈران بشمول فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نظر بند تھے۔