سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیر اور جے کے اپنی پارٹی صدر سید الطاف بخاری نے کہا کہ ’’کشمیر میں حالات سازگار ہوئے ہیں اور عسکریت پسندی نے بیک اسٹیج اختیار کر لیا ہے جس کے پس منظر میں اب مرکزی سرکار کو جماعت اسلامی پر لگی پابندی ہٹانی چاپیے۔‘‘ بخاری نے کہا کشمیر میں منشیات کی وبا پھیلنے لگی ہے جس کو روکنے میں جماعت اسلامی اہم کردار ادا کر سکتی ہے لہذا سرکار کو اس جماعت پر سے پابندی ہٹانے کا موزوں وقت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’جماعت اسلامی کی اس وقت کوئی ایسی سرگرمی نہیں ہے جو ملک مخالف ہے۔ ان کو مذہبی سرگرمی کی اجازت دینی چاہیے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ مرکزی سرکار نے سنہ 2018 میں جماعت اسلامی پر پابندی عائد کر دی تھی اور اس کے بہت سے ارکان کو جیلوں میں قید کیا ہے۔ مرکزی سرکار نے یو اے پی اے کے تحت جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی تھی اور اس کے تمام دفاتر اور اداروں کو سیز کیا ہے۔
مرکزی سرکار نے جماعت پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ جماعت کشمیر میں عسکریت پسندی کو فروغ دے رہی ہے، تاہم جماعت اسلامی نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔ سرینگر میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر الطاف بخاری نے کہا کہ ’’عید الفطر کے موقعے پر ایل جی انتظامیہ کو قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے تاکہ یہ افراد اپنے اہل خانہ کے ساتھ عید منا سکیں۔‘‘
مزید پڑھیں: جماعت اسلامی کے امیر پر عائد پی ایس اے منسوخ
دریں اثناء، الطاف بخاری نے علیحدگی پسند رہنما اور کل جماعتی حریت کانفرنس رہنما میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق سمیت دیگر مذہبی لیڈران بشمول مشتاق احمد ویری، عبد الرشید داؤدی کو بھی رہا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’منشیات کے بڑھتے رجحان کو کم کرنے اور نوجوانوں کو اس بدعت سے دور رکھنے میں جماعت اسلامی خصوصاً مذہبی رہنما کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘‘