ETV Bharat / state

Omar on Jumat-ul-Vida جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ الوداع کی اجازت نہ دینے پر عمرعبداللہ کا سخت ردعمل

حکام نے مرکزی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ الوداع کے موقع پر نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی ہے۔ گذشتہ چار سال کے دوران اکثر اس مسجد کو حکام نے مقفل رکھا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Apr 14, 2023, 4:25 PM IST

Updated : Apr 14, 2023, 6:14 PM IST

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے انتظامیہ کی جانب سے جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی اجازت نہ دینے پر سخت تنقید کی ہے۔ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے بلند بانگ دعوے کئے جارہے ہیں اور پھر حکومت ہماری مقدس ترین مساجد میں سے ایک کو بند کرکے اپنے دعوں کی خود ہی نفی کرتی ہے۔ اوراس طرح لوگوں کو رمضان کے آخری جمعہ کو نماز ادا کرنے کا موقع نہیں ملتا۔

JK admin betrays normalcy claims by locking jamia masjid on Friday, omar abdullah
عمر عبداللہ ٹویٹ

بتادیں کہ جموں و کشمیر کی گورنر انتظامیہ نے سرینگر میں واقع مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ نقص امن کے خدشات کے پیش نظر ایسا کیا گیا۔ حالانکہ ماہ صیام کے ابتدائی جمعوں میں اس مسجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی اور اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ حکام نے اگست 2019 کے بعد مرکزی جامع مسجد میں شاذ و نادر ہی نماز جمعہ کے اہتمام کی اجازت دی ہے لیکن اس برس ماہ صیام شروع ہونے کے بعد نمازیوں پر عائد پابندیاں ختم کی گئی تھیں۔جامع مسجد میں جمعۃ الوداع پر کشمیر کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے جس میں ہزاروں لوگ نماز جمعہ میں شرکت کرتے ہیں۔ روایتی طور یہ دن یوم القدس کے طور بھی منایا جاتا ہے۔

دریں اثناہ انجمن نے حکام کے اس اقدام پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس فیصلے سے لاکھوں مسلمانوں کو پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا جو روایتی طورپر وادی کے تمام حصوں سے رمضان المبارک کے آخری اور بابرکت جمعہ کو جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے آتے ہیں جہاں آخری جمعہ کی نماز ادا کرنے کی بڑی اہمیت ہے۔
دریں اثنا حریت کانفرنس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سماج کے تمام حلقوں کی جانب سے اپیلوں کے باوجود بھی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں میر واعظ مولوی عمر فاروق کو اپنے منصبی ذمہ داروں سے بازرکھا گیا جو حددرجہ افسوسناک ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال حکام کے اس دعوے کی عملاً تردید کرتا ہے کہ نئے کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے۔
بیان کے مطابق جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کے موقع پر مسلمانوں کو نماز کی اجازت نہ دینا اور ایک ایسے اہم موقعہ پر جبکہ پوری وادی سے لاکھوں بندگان خدا حسب روایت تاریخی جامع مسجد کا رخ کرکے یہاں نماز ادا کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں اجازت نہ دینا قابل مذمت ہے اور حکام کا یہ طرز عمل لوگوں کے مذہبی اور بنیادی حق کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔


علاوہ ازیں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ جمعتہ الوداع کے موقعے پر تاریخی جامع مسجد (نوہٹہ) کو مقفل کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک افسوسناک اقدام ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر حالات ٹھیک ہیں تو جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میرواعظ مولوی عمر فاروق کو بھی کئی برس سے بند رکھا گیا ، وقت آگیا ہے کہ انہیں رہا کیا جانا چاہئے تاکہ وہ اپنے مذہبی فرائض انجام دیں سکیں اور موجودہ دور میں جب ہم اللہ کے راستے سے بھٹک گئے ہیں اور برے رسومات اور منشیات جیسے سماجی بدعات عروج پر ہیں،وہ اپنے وعظ و تبلیغ کے ذریعے لوگوں کو صحیح راستہ دکھاسکیں۔


پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر اور سینئر لیڈر حاجی مبارک گل نے بھی تاریخی جامع مسجد کو جمعتہ الوداع کے موقعے پر بند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت قرار دیا۔
سرینگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ”میں جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کی نماز کی اجازت نہ دینے کے اقدام کی سخت ترین اور غیر واضح الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔“

مزید پڑھیں: Jummat-ul-Vida Disallowed at Jamia Masjid Srinagar سرینگر کی جامع مسجد میں جمعۃ الوداع کی نماز پر پابندی

سرینگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے انتظامیہ کی جانب سے جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی اجازت نہ دینے پر سخت تنقید کی ہے۔ عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے بلند بانگ دعوے کئے جارہے ہیں اور پھر حکومت ہماری مقدس ترین مساجد میں سے ایک کو بند کرکے اپنے دعوں کی خود ہی نفی کرتی ہے۔ اوراس طرح لوگوں کو رمضان کے آخری جمعہ کو نماز ادا کرنے کا موقع نہیں ملتا۔

JK admin betrays normalcy claims by locking jamia masjid on Friday, omar abdullah
عمر عبداللہ ٹویٹ

بتادیں کہ جموں و کشمیر کی گورنر انتظامیہ نے سرینگر میں واقع مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ نقص امن کے خدشات کے پیش نظر ایسا کیا گیا۔ حالانکہ ماہ صیام کے ابتدائی جمعوں میں اس مسجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی اور اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ حکام نے اگست 2019 کے بعد مرکزی جامع مسجد میں شاذ و نادر ہی نماز جمعہ کے اہتمام کی اجازت دی ہے لیکن اس برس ماہ صیام شروع ہونے کے بعد نمازیوں پر عائد پابندیاں ختم کی گئی تھیں۔جامع مسجد میں جمعۃ الوداع پر کشمیر کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے جس میں ہزاروں لوگ نماز جمعہ میں شرکت کرتے ہیں۔ روایتی طور یہ دن یوم القدس کے طور بھی منایا جاتا ہے۔

دریں اثناہ انجمن نے حکام کے اس اقدام پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس فیصلے سے لاکھوں مسلمانوں کو پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا جو روایتی طورپر وادی کے تمام حصوں سے رمضان المبارک کے آخری اور بابرکت جمعہ کو جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے آتے ہیں جہاں آخری جمعہ کی نماز ادا کرنے کی بڑی اہمیت ہے۔
دریں اثنا حریت کانفرنس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سماج کے تمام حلقوں کی جانب سے اپیلوں کے باوجود بھی رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں میر واعظ مولوی عمر فاروق کو اپنے منصبی ذمہ داروں سے بازرکھا گیا جو حددرجہ افسوسناک ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال حکام کے اس دعوے کی عملاً تردید کرتا ہے کہ نئے کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے۔
بیان کے مطابق جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کے موقع پر مسلمانوں کو نماز کی اجازت نہ دینا اور ایک ایسے اہم موقعہ پر جبکہ پوری وادی سے لاکھوں بندگان خدا حسب روایت تاریخی جامع مسجد کا رخ کرکے یہاں نماز ادا کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں اجازت نہ دینا قابل مذمت ہے اور حکام کا یہ طرز عمل لوگوں کے مذہبی اور بنیادی حق کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔


علاوہ ازیں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ جمعتہ الوداع کے موقعے پر تاریخی جامع مسجد (نوہٹہ) کو مقفل کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک افسوسناک اقدام ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر حالات ٹھیک ہیں تو جامع مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میرواعظ مولوی عمر فاروق کو بھی کئی برس سے بند رکھا گیا ، وقت آگیا ہے کہ انہیں رہا کیا جانا چاہئے تاکہ وہ اپنے مذہبی فرائض انجام دیں سکیں اور موجودہ دور میں جب ہم اللہ کے راستے سے بھٹک گئے ہیں اور برے رسومات اور منشیات جیسے سماجی بدعات عروج پر ہیں،وہ اپنے وعظ و تبلیغ کے ذریعے لوگوں کو صحیح راستہ دکھاسکیں۔


پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر اور سینئر لیڈر حاجی مبارک گل نے بھی تاریخی جامع مسجد کو جمعتہ الوداع کے موقعے پر بند کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت قرار دیا۔
سرینگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ”میں جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کی نماز کی اجازت نہ دینے کے اقدام کی سخت ترین اور غیر واضح الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔“

مزید پڑھیں: Jummat-ul-Vida Disallowed at Jamia Masjid Srinagar سرینگر کی جامع مسجد میں جمعۃ الوداع کی نماز پر پابندی

Last Updated : Apr 14, 2023, 6:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.