سرینگر: جموں وکشمیر ادبی مرکز کمراز نے گوگل کو کشمیری زبان کے تصدیق شدہ رسم الخط نستعلیق کو اپنی ترجمہ سروس میں شامل کرنے کے لئے ایک آن لائن عرضی پیش کی ہے۔
مرکز کے صدر محمد امین بٹ نے کہا کہ اس آن لائن عرضی کا بے تحاشا ریسپانس آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 'اب ہم پر امید ہیں کہ گوگل ہماری درخواست کو تسلیم کرکے کشمیری زبان کو اپنی ترجمہ سروس میں شامل کرے گا'۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیری زبان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اس کو ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔
امین بٹ جو ایک مایہ ناز اینکر اور اعلیٰ پایہ کے ادیب ہیں، نے کہا کہ 'سال 1971 میں تیار کردہ ہمارے آئین میں کہا گیا ہے کہ ہم کشمیری زبان کو یونیورسٹی اور کالج سطح پر متعارف کرنے اور اس کو جموں وکشمیر کی سرکاری زبان بنانے کے لئے جد وجہد کریں گے'۔انہوں نے کہا کہ 'لوگوں نے اس کو دن میں خواب دیکھنے کے برابر قرار دیا لیکن ہماری انتھک کاوشوں سے یہ سب ایک حقیقیت ثابت ہوئی'۔ان کا کہنا تھا کہ اس زبان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اس کو ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔
موصوف صدر نے کہا کہ گوگل ترجمہ سروس میں کشمیری زبان کو شامل کرنے کے لئے آن لائن عرضی پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہماری نسل نو کو اس زبان کے تحفظ سے مربوط کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ 'یہی وجہ ہے کہ ہم نے ایک نیا کشمیری نعرہ لگایا 'یوس کری گوگل سوی کرہ کراؤ (یعنی جو گوگل کرے گا وہی فصل کاٹے گا')۔گوگل کے نام آن لائن عرضی کے مطابق دنیا بھر میں 7.1 ملین لوگ کشمیری زبان بولنے والے ہیں۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ 'گوگل کے مختلف پلیٹ فارموں پر دستیاب معلومات کے مطابق کشمیری 5 ہزار سال پُرانی زبان ہے اور اس کی قریب آٹھ صدیاں پرانی ادبی وراثت موجود ہے اور عصر حاضر میں ایسی بہت کم زبانیں موجود ہیں جن کی اتنی طویل تاریخ ہے'۔عرضی مطابق جموں و کشمیر کے علاوہ یہ زبان بر صغیر کے مخرلف علاقوں میں بولی جاتی ہے نیز یہ زبان دنیا کے مختلف حصوں جہاں تارکین وطن موجود ہیں، میں بھی بولی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
گوگل کے نام آن لائن عرضی میں کہا گیا ہے کہ شاندار ادابی وارثت کے ساتھ اس زبان نے دنیا میں انسانی اقدار، امن، مذہبی ہم آہنگی اور ادب کے معیاری فن پاروں کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔عرضی میں کہا گیا کہ گوگل ترجمہ سروس میں کشمیری زبان کی عدم موجودگی بشمول صوتی حمایت ایک بڑی لسانی و ثقافتی رکاوٹ ہے۔مذکورہ عرضی میں کہا گیا کہ کشمیر نہ صرف ایک لسانی و ثقافتی ورثہ والا خطہ ہے بلکہ سرکاری طور ایک تسلیم شدہ سیاحتی مقام ہے۔
عرضی میں کہا گیا کہ گوگل ترجمہ سروس میں داخل ہونے سے سیاحوں کے تجربے میں اضافہ ہوگا بلکہ بہترین مواصلات کو فروغ ملے گا اور کشمیر کا دورہ کرنے وا؛ئ سیاحوں کو زیادہ عمیق تجربہ ملے گا، مقامی لوگ اپنی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کر سکیں گے نیز اس کے علاوہ علاقے میں اقتصادی حالات کو تحریک ملے گی'۔
مرکز نے عرضی میں کہا ہے کہ 'ہم گوگل کے ساتھ اس کوشش میں تعاون کرنے کے خوہشمند ہیں اور گوگل ترجمہ میں نستعلیق رسم الخط کو شامل کرنے کے عمل کو تیز کرنے کے لئے تمام ضروری لسانی وسائل، دستاویزار اور ماہرانہ مدد فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں:
(یو این آئی)